تعارف شیخ عبدالرحمٰن السدیس حفظہ اللہ ورعاہ

(مسجد حرام کے سینئر ترین امام وخطیب)

پیدائش

شیخ عبدالرحمن بن عبدالعزیز السدیس 10 فروری 1960ء کو سعودی دار الحکومت ریاض میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق مشہور قبیلہ عنزہ سے ہے۔ ان کا آبائی علاقہ سعودی عرب کا شہر القصیم ہے۔ شیخ سدیس کی کنیت ابو عبدالعزیز اور لقب ’’السدیس‘‘ ہے۔

حفظ قرآن کریم

شیخ سدیس نے بچپن ہی میں ریاض کے ایک تعلیمی ادارے سے بہت کم عرصہ میں بارہ سال کی عمر میں قرآن کریم حفظ کیا۔

ابتدائی تعلیم اور گریجویشن

انہوں نے ابتدائی تعلیم مثنی بن حارثہ ایلیمنٹری اسکول ریاض میں حاصل کی۔ 1979ء میں ریاض سائنفکٹ انسٹی ٹیوٹ سے گریجویشن کی۔

ماسٹر کی ڈگری

۔1983ء میں ریاض یونیورسٹی سے شریعہ کی ڈگری حاصل کی۔ 1987ء میں امام محمد بن سعود اسلامک یونیورسٹی سے ماسٹر کیا،جبکہ ڈاکٹریٹ کی سند 1995ء میں ام القریٰ یونیورسٹی مکہ مکرمہ سے حاصل کی۔ اور بعد ازیں اسی جامعہ میں معین مدرس کی حیثیت سے تدریس کے فرائض انجام دینے لگے۔

امامت کے درجہ پر فائز

شیخ سدیس کو 23مئی1984ء میں(رمضان المبارک میں)شاہی فرمان کے تحت مسجد حرام میں امام مقرر کیا گیا۔ اس مبارک عہدے پر فائز ہوکر انہوں نے سب سے پہلے عصر کی نماز پڑھائی۔

خطیب بیت اللہ الحرام

اسی سال رمضان میں انہوں نے مسجد حرام میں پہلا خطبہ جمعہ بھی دیا۔ شیخ سدیس منصب امامت پر فائز ہوتے ہی اپنے مخصوص لہجے اور کانوں میں رس گھولنے والی آواز کے سبب پوری دنیا میں مشہور ہوگئے، شیخ سدیس کے تقویٰ اور خشیت الٰہی کا یہ عالم ہے کہ وہ اکثر و بیشتر نمازوں کے دوران روتے رہتے ہیں، وہ رمضان المبارک میں ختم القرآن کے موقع پر رقت آمیز طویل دعا کراتے ہیں، جس میں شریک 20 لاکھ سے زائد افراد میں کوئی ایسا نہیں ہوتا ،جس کی آنکھوں سے اشکوں کا سیلاب نہ بہتا ہو۔

خطیب حج

چند سال قبل حج(ذی الحج 1437ھ) کے موقعہ پر سعودی مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز آل شیخ کی خرابی صحت کے باعث پہلی بار شیخ سدیس نے عرفات میں حج کا خطبہ بھی دیا۔ 1433ھ میں شیخ سدیس کو امور حرم مکی ومدنی کی صدارت کا منصب عطا کیا گیا، 17 جمادی الثانی1433ھ کو منگل کے روز شاہی فرمان جاری ہوا،جس میں سابق صدر صالح بن عبدالرحمن الحصین کی صحت کی خرابی کے پیش نظر ان کا استعفیٰ قبول کرتے ہوئے، شیخ عبدالرحمن السدیس کو ان کی جگہ صدر مقرر کیا گیا۔

کوئل جیسی آواز

شیخ عبدالرحمن السدیس اپنی خوبصورت آواز اور قرآن کریم کی بہترین اور پراثر تلاوت کے علاوہ اپنے زوردار خطبوں کی وجہ سے بھی شہرت رکھتے ہیں جو وہ امت مسلمہ کی حالتِ زار پر حرم مکی میں دیتے ہیں، ان کے دل میں امتِ مسلمہ کا بہت درد ہے، جس کا اظہار ان کے خطبات اور دعاؤں سے ہوتا ہے۔

شیخ سدیس کے خطبات

شیخ سدیس کے گرانقدر خطبات کو کتابی شکل میں بھی شایع کیا جارہا ہے اب تک کئی جلدیں منظر عام پر آ چکی ہیں۔

وجہ شہرت

شیخ عبدالرحمن السدیس کا شمار عالم اسلامی کے مشہور و ممتاز قرائے کرام میں ہوتا ہے۔ آپ کا مخصوص لہجہ دنیا بھر میں اس قدر مقبول ہے کہ سب سے زیادہ آپ ہی کے لہجے کی نقل کی جاتی ہے۔ شیخ سدیس ان قراء میں سے ہیں جن کی سریلی آواز میں تلاوت سب سے زیادہ سنی جاتی ہے، جبکہ اردو سمیت مختلف زبانوں میں ترجمہ کے ساتھ ان کی آواز میں پورے قرآن کریم کی ریکاڈنگ مختلف ریڈیو اسٹیشنوں سے بھی نشر ہوتی ہے۔ وہ حفص عن عاصم الکوفی کی روایت میں قرأت کرتے ہیں۔

500 با اثر شخصیات میں شامل

شیخ سدیس 2005ء سے عام اسلامی کی 5 سو بااثر شخصیات کی فہرست میں شامل ہیں، وہ مسجد حرام کے سب سے سینئر امام وخطیب ہیں جبکہ مسجد حرام اور مسجد نبوی کے امور کی نگران کمیٹی کے چیئرمین کے عہدے پر بھی فائز ہیں، سعودی عرب میں یہ عہدہ وفاقی وزیر کے برابر سمجھا جاتا ہے۔

شیخین

شیخ سدیس اور شیخ شریم (جو کہ اب اپنی مدت پوری ہونے پر ریٹائر ہو گئے ہیں)چونکہ مسجد حرام کے سینئر ترین امام ہیں، اس لئے حرمین شریفین میں انہیں’’ شیخین‘‘ کے لقب سے پکارا جاتا ہے۔

دورہ پاکستان 2007ء

2007ء میں شیخ سدیس نے پاکستان کا دورہ کیا۔جہاں ان کا فقید المثال اور شان دار استقبال کیا گیا۔ آپ نے بادشاہی مسجد لاہور میں نماز مغرب کی امامت کروائی اور خطاب عام کیا جو کہ بادشاہی مسجد کا تاریخی خطاب تھا، مسجد تو کھچا کھچ بھری ہوئی تھی مزید باہر لاکھوں افراد آپ کی آواز سننے کے لیے دور دراز علاقوں سے پہنچے تھے یہ صرف قرآن کریم کی عزت کی بہ نسبت تھا۔

لحن داؤدی سے نوازا گیا

شیخ سدیس کی آواز میں اللہ نے بڑی تاثیر رکھی ہے۔ دنیا میں متعدد افراد پورا قرآن کریم صرف ان کی ریکارڈنگ سن کر حفظ کر چکے ہیں اور متعدد غیر مسلم ان کی تلاوت سن کر اسلام کی طرف راغب ہوئے ہیں۔ یوٹیوب میں ایک امریکی نوجوان کی اپنی ویڈیو اپ لوڈ ہے، جس میں وہ امریکی سڑکوں پر گھومتا ہے اور مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد کو شیخ سدیس کی تلاوت سنا کر ان سے پوچھتا ہے کیسے لگا؟ ان تمام افراد کا کہنا ہے کہ اس کلام کا ان کے دل پر عجیب اثر ہوا۔ ایک امریکی جو خود کو ملحد بتاتا ہے، شیخ سدیس کی تلاوت سن کر دھاڑیں مار مار کر رونے لگتا ہے۔

شیخ سدیس کا امام کعبہ بننے کا عجیب و غریب واقعہ

شیخ سدیس کا امام حرم بننے کا واقعہ بھی بڑا عجیب ہے، انہوں نے حرم شریف میں خطبہ کے دوران ایک مرتبہ اپنا واقعہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ اے ماؤں اپنی اولاد کے بارے میں اللہ سے ڈرتی رہو، چاہے کتنا ہی غصہ کیوں نہ ہو، ان کیلئے منہ سے خیر کا کلمہ ہی نکالا کرو، اولاد کو لعن طعن ،سب وشتم اور بددعائیں دینے والی مائیں سن لیں کہ والدین کی ہر دعا و بددعا قبول کی جاتی ہے۔ ایک لڑکا ہوا کرتا تھا، اپنے ہم عمر لڑکوں کی طرح شرارتی، چھوٹی موٹی غلطیاں کرنے والا۔ مگر ایک دن شاید غلطی اور شرارت ایسی کر بیٹھا کہ اس کی ماں کو طیش آ گیا، غصے سے بھری ماں نے لڑکے سے کہا: چل بھاگ ادھر سے اللہ تجھے حرم شریف کا امام بنائے۔ یہ بات بتاتے ہوئے شیخ سدیس پھوٹ پھوٹ کر رو دیئے، ذرا ڈھارس بندھی تو رندھی ہوئی آواز میں بولے: اے امت اسلام!دیکھ لو وہ شرارتی لڑکا میں کھڑا ہوں تمہارے سامنے۔ اللّٰہ اکبر

اپنی والدہ کی وفات کے بعد ایک انٹرویو کے دوران انہوں نے اپنی اس شرارت ، جس پر ان کی ماں نے ’’بددعا‘‘دی تھی کے بارے میں بتایا کہ میری والدہ، والد صاحب کیلئے کھانا تیار کررہی تھی، اس دوران میں مٹی میں کھیل رہا تھا اور میں مٹھی بھر مٹی تیار شدہ سالن میں ڈال کر بھاگ گیا۔جس پر والدہ نے طیش میں آ کر مجھے یہ ’’بددعا ‘‘دی۔

عاجزی و انکساری

شیخ عبدالرحمن السدیس اتنے عظیم مرتبے پر فائز ہونے کے باوجود تواضع وانکساری و عاجزی و ملنساری میں اپنا ثانی نہیں رکھتے، وہ کبھی معذورین حجاج ومعتمرین کی وہیل چیئر چلاتے دیکھے جاتے ہیں اور کبھی انہیں حرم شریف کے غریب خدام کے ساتھ دسترخوان پر بیٹھ کر افطار کرتے ہوئے بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ اور بسااوقات وہ ان خدام کے جلو میں مطاف شریف کی صفائی کر تے بھی دکھائی دیتے ہیں۔
اللّٰہ تعالیٰ آپ کو اپنی حفظ و امان میں رکھے۔ آمین ثم آمین یارب العالمین۔

(خادم القرآن قاری محمد عبداللہ عزام)

یہ بھی پڑھیں: قاری محمد اللیثی رحمہ اللہ کا تعارف