سوال

میرا سوال قرآنی آیات کی كيلی گرافی (calligraphy) کے بارے میں ہے۔ قرآنی آیات کی كيلی گرافی کرنا كس حد تک ٹھیک ہے؟

قرآنى آیات کی كيلی گرافی كر کے پینٹنگ (painting) بنانا اور اُسے دیوار پر لگانا کیسا ہے؟ میں نے سنا ہے کہ ہمیں ایسا نہیں کرنا چاہیے اور اگر نہیں کرنا چاہیے تو کیوں اور اسکی کیا دلیل ہے؟ خانہ کعبہ پر بھی كيلی گرافی ہوئی ہے اور بعض جگہ تو مسجد کے اندر ٹائلز ( tiles) پر بھی كيلی گرافی دیکھنے کو ملتی ہے. کچھ لوگ اسے سجاوٹ کے لیے لگاتے ہیں اور کچھ کا کہنا ہے کہ اﷲ کا کلام گھر میں لگانے سے برکت اور رحمت ہوتی ہے اور اس میں غلط کیا ہے یہ تصویر تو نہیں جس سے ﷲ ناراض ہوگا اور کچھ کہتے ہیں کہ ہم اسے اس لیے لگا رہے ہیں کہ آتے جاتے ہماری اس پر نظر پڑتی ہے تو ہم اس طرح اسے حفظ کر لیتے ہیں۔

مزید یہ کہ اِسکی نمائش (exhibitions) ہوتی ہیں اس میں دنیا کے مختلف علاقوں سے لوگ اپنی پینٹنگ (paintings) لاتے ہیں اور نمائش میں لگاتے ہیں اور اس کا بہت زياده ہدیہ لیتے ہیں تو اس کی کمائی کیسی ہے؟ کیوں کہ کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ کوئی غلط كام  نہیں ہے ہم لوگوں نے اپنا گزر بسر بھی تو کرنا ہے اور جو لوگ قرآن پڑھاتے ہیں وہ بھی تو اُسکا ہدیہ لیتے ہیں اور ہم کونسا غلط کام کر رہے ہیں ؟ اﷲ تعالیٰ کا نام ہی تو لکھ رہیں ثواب کی نیت سے کوئی اس پینٹنگ (painting) کو ديكھ كر قرآنی آیات یاد كرے گا تو ہمیں بھی ثواب ہوگا اور قیامت والے دن  اﷲ یہ تو نہیں کہے گا کہ تم نے میرا نام کیوں لکھا؟

اور مزید یہ کہ خطاط (calligrapher) كو اﷲ چنتا ہے اپنا نام اور آیات لكھنے کے لیے یہ کام ہر ایک کو نصیب نہیں ہوتا قرآنی آیات کی كيلی گرافی کی سیاہی قیامت کے دن تولی جائے گی۔

اور اگر یہ سب ٹھیک نہیں ہے تو اِسکی کیا دلیل ہے اور اگر پتہ لگے کہ كيلی گرافی پینٹنگ نہیں بنانی چاہیے اس کے بعد ہم پینٹنگ بنانا چھوڑ دیں تو جو پہلے کی پینٹنگ (paintings) بنی ہوئی ہے اُسکا کیا کریں؟

بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ ساری باتیں من گھڑت ہے یہ ایک سازش ہے دین کا کام روکنے کے لیے اور اسلام کے خلاف سازش ہے تا کہ ا ﷲ كا کلام نہ پھیل سکے۔ جزاک ﷲ خيرا!

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

ہمارے علم اور فہم کے مطابق اس خطاطی اور کیلیگرافی  میں کوئی حرج والی بات نہیں،  یہ جائز ہے۔ بلکہ قرآنی آیات لکھنا، مصاحف لکھنا یا خطاطی کرنا اور اپنے وقت اور محنت کا معاوضہ لینے میں بھی کوئی حرج نہیں، یہ قرآن کے پیسے نہیں، بلکہ اپنی محنت اور وقت کا معاوضہ ہے۔

اگر خطاطی شدہ آیات کی توہین کا اندیشہ ہے، تو ان کی توہین سے بچا جائے، یا ایسے انتظامات کیے جائیں، جن سے قرآن کریم کی آیات کی عزت و احترام کا تحفظ ہو، توہین کے خدشے سے اس کے لکھنے کو غلط کہنا یہ درست نہیں۔ کیونکہ لکھنے والے کی نیت توہین کی نہیں، بلکہ وہ تو ایک طرح سے قرآن کریم کی خدمت کر رہے ہیں!

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کفار مکہ اور  دیگر غیر مسلموں کو بھی خط کے اندر آیات لکھ دیتے تھے حالانکہ توہین کا اندیشہ بھی تھا۔

لہذا یہ خطاطی اور کیلیگرافی وغیرہ کرنا جائز ہے،  اسی طرح اس کو بطور فن پارے اور شو پیس کے  فروخت کرنے میں بھی  کوئی حرج نہیں۔ ان شاءاللہ۔

باقی رہی یہ بات کہ خطاط کو اللہ تعالی چنتا ہے، یا  قرآنی خطاطی کی سیاہی  قیامت والے دن تولی جائے گی، یہ ساری خود ساختہ فضیلتیں ہیں، ان کے بیان سے گریز ضروری ہے۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

یہ بھی پڑھیں:اشتہارات اور فلیکسز پر علماء کی تصاویر لگانا

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  محمد إدریس اثری حفظہ اللہ