سوال (4096)
میں نے بہت سے اہل علم کو پڑھا کہ صدقہ فطر کے بارے جس پیمانے کا ذکر کیا گیا ہے، ایک صاع تو اس کا کلو گرام میں وزن زیادہ تر اہل علم نے دو کلو اور دو چھٹانک ذکر کیا ہے اور کچھ نے اڑھائی کلو اور کچھ نے تقریباً پونے تین کلو اور کچھ نے تین کلو اس مجموعہ میں ماشاءاللہ کچھ مشائخ عرب سے تعلیم حاصل کر کے بھی آئے ہیں تو رہنمائی فرمائیں۔
جواب
صاع کا جو پیمانہ ہے، وہ علاقوں کے اعتبار سے فرق رکھتا ہے، جیسا کہ حجازی صاع الگ ہے، بغدادی صاع الگ ہے، اس اعتبار سے فرق آگیا ہے، اور کوئی بات نہیں ہے، صاع کے اعتبار سے جو صاع کے پیمانے موجود ہیں، ان میں سے کسی ایک کو بھی فالو کرلیتے ہیں تو آپ کا وزن اس کے مطابق ہوجاتا ہے تو آپ بری ہو جائیں گے، اللہ تعالیٰ کے راستے خرچ کرتے ہوئے دل بڑا ہونا چاہیے، اس طرح چھوٹی چھوٹی چیزیں نہیں سوچنی چاہیں۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
سائل: شیخ محترم دل بڑا تو تب کیا جائے گا جب اس بات کا کنفرم ہو کہ کون سا وزن درست ہے؟
جواب: ہمارے ہاں دو کلو سے کچھ گرام اوپر ہیں، سوا کلو سمجھ لیں، لیکن سب سے آخری حد احتیاط کی تمام حدود کے ساتھ اڈھائی کلو ہے، بس وہ آپ دے دیں۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
4 مد کا حساب کر کے نکال لیں۔ اس سے بھی صاع پورا ہو جائے گا۔
باقی صاع میں ہر جنس کا الگ وزن ہے بلکہ ایک ہی جنس کی قسم مختلف ہونے سے وزن میں فرق آتا ہے۔
فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ
میرے پاس مدینے کا صاع موجود ہے، میں ان شاءاللہ اگلے سال کوشش کروں گا کہ اس پیمانے کے کچھ اور نسخے بنالوں، اس کی مقدار دو کلو سے کم ہے، اصل بات یہ ہے کہ صدقہ الفطر ناپ کر دینا ہے، کسی سعودیہ کی طرف جانے والے کو کہیں کہ آپ کے لیے وہاں سے صاع لے کر آئے تو پھر اس کے مطابق ناپ کردیں۔
فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ