دیکھیں بات کو سمجھیں۔۔۔
جب ہم لبرلز کو طعنہ دیتے ہیں کہ فلاں لبرل نے یہ کام صریحاً لبرل فلسفے کے خلاف کیا یا فلاں سیکولر ملک میں یہ کام سرکاری سرپرستی میں، مطلقاً سیکولر اصولوں کے خلاف ہوا، تو تم اس کے خلاف کیوں نہیں بولے؟ تو یہاں ہمارا مقصد انکی منافقت کو عیاں کرنا ہوتا ہے اور انکی فکر کے اندرونی تضاد کو ایکسپوز کرنا مقصود ہوتا ہے ۔۔۔
یہی کام جب ہم کسی عالم کے خلاف، سوچے سمجھے بغیر، کرتے ہیں تو گویا ہم اس شریف انسان کو بھی دبے الفاظ میں منافقت کا طعنہ دے رہے ہوتے ہیں۔ ہمارے الفاظ خواہ کتنے ہی میٹھے ہوں، لیکن ہمارا انداز چیخ چیخ کر کہہ رہا ہوتا ہے کہ مفتی صاحب آپ اس برائی کے خلاف بولے، اس برائی کے خلاف نہیں بولے۔۔۔ اسکا مطلب ہے کہ آپ اس کے حمایتی ہیں، یا پھر گونگے شیطان ہیں*۔۔۔!!!
ہمیں اس سے کوئی غرض نہیں ہوتی کہ ہم یہ جاننے کی کوشش کریں کہ اگر کسی معاملے میں مفتی صاحب نہیں بول رہے تو کیوں نہیں بول رہے؟ اور کسی معاملے میں بول رہے ہیں تو کیوں بول رہے ہیں؟ اور کچھ لوگ تو انہیں ایسے مخاطب کرتے ہیں گویا کہ علم و عمل میں ان کے برابر، بلکہ ان سے بڑھ کر ہوں اور گویا ایک استاد اپنے شاگرد کو سرزنش کر رہا ہو۔۔۔
ایسے مواقع پر ہم یہ بھی بھول جاتے ہیں کہ بالفرض ہم نے مفتی صاحب کو پمپ کر کے ان سے اپنا مطلوبہ بیان نکلوا بھی لیا تو فرق تو پھر بھی کچھ نہیں پڑنا۔۔۔۔کہ ملک کی اکثریت کی نمائندگی کا دعوے دار، سابق وزیراعظم بھی اسوقت سلاخوں کے پیچھے ہے اور بے تحاشہ عوامی سپورٹ کے باوجود کچھ نہیں کر سکا سوائے 9 مئی پر شام غریباں برپا کرنے کے (یہ درست ہے یا غلط، بحث یہ نہیں، نکتہ کچھ اور ہے)۔۔۔ ہاں تو میں کہہ رہا تھا کہ مفتی صاحب کے سلطان راہی برانڈ بیان سے فرق تو کوئی نہیں پڑنا، جبکہ پمپ کرنے والوں نے دو پوسٹیں لگا کر دوبارہ سے ٹک ٹاک اور ریلز میں مشغول ہو جانا ہے۔۔۔ بعد میں جب مفتی صاحب کی شہادت کی خبر آئے گی( خدانخواستہ)۔۔۔ جس کے ہم عادی ہو چکے ہیں۔۔۔ تو ایک تعزیتی سٹیٹس اور لگا کر ہم پھر سے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سمجھ تو گئے ہوں گے
* اسلاف سے منقول قول: “الساکت عن الحق شیطان اخرس”۔۔۔ حق بیان کرنے سے گریز کرنے والا گونگا شیطان ہے۔۔۔ یعنی برائی کو دیکھے اور استطاعت کے باوجود اس سے نہ روکے تو گویا اس نے اس برائی کی خاموش حمایت کی

ڈاکٹر رضوان اسد خان