سوال           (122)

اگر دوران سفر نماز کا وقت شروع ہوگیا تھا اور اس نماز کے وقت ختم ہونے سے پہلے پہلے بندہ اپنی منزل تک پہنچ جائے تو پھر کیا وہ قصر کرے گا یا پھر مکمل ادا کرے گا؟

جواب

دوران سفر جو نماز آتی ہے  وہ قصر ہوگی اور قصر کا فائدہ سفر میں ہے ، قصر کرنے کی اجازت ہی سفر میں ہے ، اگر اس نے فائدہ اٹھالیا ہے تو ٹھیک ہے اگر گھر آگیا ہے تو نماز پوری پڑھے گا ۔ اس کو جو رخصت دی گئی تھی وہ ختم ہوگئی ہے ، جیسے ایک شخص کو اجازت ہے سفر میں روزہ چھوڑدے ، اس نے سفر میں تو ہمت کرکے روزہ رکھ لیا لیکن جب گھر آیا تو چھوڑدیا بولا کہ سفر سے آیا ہوں ۔ یہ کوئی بات نہیں بنی ہے ، جو وقت دیا گیا تھا اس میں فائدہ اٹھانا تھا ، آپ گھر میں آکے پوری نماز پڑھیں گے ۔

ارشادِ باری تعالیٰ ہے :

“وَاِذَا ضَرَبۡتُمۡ فِى الۡاَرۡضِ فَلَيۡسَ عَلَيۡكُمۡ جُنَاحٌ اَنۡ تَقۡصُرُوۡا مِنَ الصَّلٰوةِ ‌ۖ اِنۡ خِفۡتُمۡ اَنۡ يَّفۡتِنَكُمُ الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا‌ ؕ اِنَّ الۡـكٰفِرِيۡنَ كَانُوۡا لَـكُمۡ عَدُوًّا مُّبِيۡنًا‏”. [سورة النساء : 101]

«اور جب تم زمین میں سفر کرو تو تم پر کوئی گناہ نہیں کہ نماز کچھ کم کرلو، اگر ڈرو کہ تمہیں وہ لوگ فتنے میں ڈال دیں گے جنھوں نے کفر کیا۔ بیشک کافر لوگ ہمیشہ سے تمہارے کھلے دشمن ہیں»

اس آیت سے یہ معلوم ہوا ہے کہ قصر اس وقت کرنا ہے جب سفر میں ہوں ، جب سفر ختم ہو جائے تو رخصت بھی ختم ہوجاتی ہے ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ