سنا ہے جو شخص صرف اپنا نام لکھ سکتا ہو، اسے بھی پاکستان میں خواندہ شمار کیا جاتا ہے ۔۔۔۔ اسکے باوجود ہماری خواندگی کی شرح 60 فیصد سے بھی تھوڑی کم ہے۔
اگر یہ درست ہے تو اب ہر اس شخص کو خواندہ تسلیم کر لینا چاہیے جو سمارٹ فون استعمال کر سکتا ہو۔۔۔ شاید یہ شرح 100 فیصد کے قریب پہنچ جائے۔
مذاق برطرف، یہاں سعودی عرب میں تقریباً ہر سرکاری کام کیلئے موبائل ایپس کا استعمال لازمی ہے، خواہ بینکنگ ہو، خواہ ٹریفک کے معاملات مثلاً لائسنس، گاڑی کی ملکیت، چالان وغیرہ، یا کوئی بھی اور دستاویزی معاملہ۔ آپکا فون نمبر بھی ایک طرح سے آپ کی آئی ڈی ہے۔ تو اگر کوئی چٹا ان پڑھ ہو تو بالکل ہی محتاج ہو کر رہ جائے۔
مزید پڑھیں: موبائل سے کیسے فائدہ اٹھائیں(1)
وبائل سے کیسے فائدہ اٹھائیں(2)
پاکستان میں بھی اگر ہر سرکاری کام موبائل سے لنک کر دیا جائے تو آسانی بھی ہو جائے اور خواندگی میں اضافہ ہر کسی کی مجبوری بن جائے۔ لیکن اس طرح تو کرپشن انتہائی مشکل ہو جائے گی۔ اور کرپشن کے بغیر تو ہم چل ہی نہیں سکتے۔۔۔ یہ تو ہماری مجبوری ہے۔ لہذٰا ڈجیٹل ٹیکنالوجی کے لحاظ سے ہم پتھر کے زمانے میں ہی ٹھیک ہیں۔ ویسے بھی سنا ہے کہ تیسری عالمی جنگ میں ساری ٹیکنالوجی تباہ ہو جائے گی۔ تو ایسے میں ہم پاکستانیوں کو کوئی مشکل نہیں ہو گی۔
یہ ہوتی ہے مستقبل کی تیاری اور
دور اندیشی۔۔۔!!!
رضوان اسد خان