سیکولر پارٹیوں کے مذہبی جیالے

سیاسی لوگ جو مذہبی حوالے سے غلطیاں کرتے ہیں، سیاسی پارٹیوں میں نہ تو اتنا شعور ہے اور نہ ہی ان کے نزدیک ایسی غلطیاں کوئی معنی رکھتی ہیں، لہذا آپ دیکھیں کہ سیاسی قائدین و مقررین جب ایک دوسرے کی کردار کشی کرتے ہیں تو اس میں اس قسم کی چیزیں نمایاں نہیں کی جاتیں کہ فلاں کو تو سورہ اخلاص نہیں آتی، یا خاتم النبیین بولنا نہیں آتا، یا فلاں نے تو ختم نبوت پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش کی ہے، یا فلاں تو نماز نہیں پڑھتا، یا فلاں کو تو اللہ، رسول کے ساتھ ملا دیا گیا ہے، یا فلاں لیڈر نے تو صحابہ کی گستاخی کی ہے، یا فلاں نے تو اللہ رب العالمین یا رسول کریم کی حرمت پامال کی ہے.. وغیرہ۔

ان معاملات پر جتنا زور شور اور عموما بحث و مباحثہ چل رہا ہوتا ہے، یہ در اصل ان مذہبی لوگوں کے درمیان جنگ ہوتی ہیں، جنہوں نے اپنی وفاداریاں کسی سیاسی پارٹی کے نام کی ہوتی ہیں!
ان کو وکیلِ بلا توکیل بھی کہا جا سکتا ہے، کیونکہ خود اپنی پارٹی میں بھی ان کی سوائے نعرے بازی کے کوئی اہمیت و حیثیت نہیں ہوتی!
ویسے کسی بھی سیکولر پارٹی کو کسی ’مذہبی جنونی’ کی سرے سے کوئی ضرورت نہیں ہے، یہ خود بخود ان کی جھولیوں میں جا کر گرتے ہیں!
ان سیاسی پارٹیوں کے مذہبی ورکرز سے گزارش ہے کہ اگر آپ واقعتا سب سے پہلے مسلمان، عالم دین اور دین کے طالبعلم ہیں، تو آپ کو اسلام کی حمایت اور دفاع یا مذہبی غلطیون کی پکڑ میں سیاسی دھڑے بازی کا شکار نہیں ہونا چاہیے!
ان مذہبی ورکرز کا اصل کام یہ ہے کہ دوسری جماعت کے مذہبی لوگوں کے ساتھ لڑنے جھگڑنے کی بجائے اپنی پارٹی کے اس ممبر یا قائد کی پکڑ کریں، جو اس قسم کی حرکتیں کرتے ہیں!
اگر آپ کو دوسری پارٹی کی غلطی نظر آتی ہے تو اپنی کی کیوں نظر نہیں آتی؟ اور اگر آپ کو اپنی پارٹی پر تنقید بے جا تنقید محسوس ہوتی ہے، تو خود یہی بے جا تنقید آپ دوسری پارٹی پر کیوں کرتے ہیں؟
گویا ہم اسلام کے سپاہی بھی ہیں تو دوسری پارٹی پر اسلامی حملہ اور اپنی پارٹی کا اسلامی دفاع کرنے کے لیے، اپنی پارٹی کے منشور، دستور اور اخلاقیات میں اسلامی تعلیمات کے نفاذ اور دین کی بات کرنے کا کوئی ذوق و شوق نہیں ہے!
ورنہ ان سب مجاہدین کی موجودگی میں سیاسی پارٹیوں کے منشور میں خلاف اسلام عزائم و مقاصد موجود نہ ہوتے!

سب کے علم میں ہونا چاہیے کہ مشہور سیکولر سیاسی پارٹیوں کے منشور میں ٹرانس جینڈر ازم کی حمایت، اسلامی حدود اور سزاؤں کے نفاذ کی مخالفت اور نکاح کی عمر سے متعلق غیر شرعی قوانین کی تائید موجود ہے۔

اگر کوئی ان سیاسی جماعتوں کا کارکن بن ہی گیا ہے، تو اسے پارٹی میں اسلام پسندی اور غیر اسلامی قوانین کی روک تھام پر شعور کو عام کرنے کی کوشش کرنی چاہیے اور سب سیاسی کارکنان کو ملا کر رائے عامہ ہموار کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

#خیال_خاطر