سوال

ایک بندہ فوت ہوا  اس کے لواحقین میں والد ،والدہ، زوجہ، دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔ اس کی  تقسیم کیسے ہو گی؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

جب کسی شخص کے ورثاء  ماں ،باپ، بیوی، دو بیٹے، ایک بیٹی ہوں، تو ترکہ کی تقسیم مندرجہ ذیل ہوگی:

بیوی کا آٹھواں حصہ ہوگا؛ جیسا کہ فرمانِ باری تعالی ہے:

” فَإِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ “. [النساء:12]

اگر تمہاری اولاد ہوتو تمہاری بیویوں کیلئے ترکے کا آٹھواں حصہ ہوگا۔

ماں اور باپ میں ہر ایک کوچھٹا حصہ ملے گا، جیسا کہ فرمانِ باری تعالی ہے:

 “وَلِأَبَوَيْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ إِنْ كَانَ لَهُ وَلَدٌ”. [النساء:11]

اگر میت کی اولاد ہوتو والدین میں سے ہر ایک چھٹے حصے کا مستحق ہوگا۔

اور باقی ترکہ اولاد پر تقسیم کردیا جائے گا، جس میں لڑکے کو لڑکی سے دوگنا ملے گا، جیسا کہ فرمانِ باری تعالی ہے:

“يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ”.[النساء:11]

اللہ تعالی تمیں تمہاری اولاد کے بارے میں وصیت کرتا ہے، کہ لڑکے کو لڑکی سے دوگنا دیا جائے گا۔

سہولت کے پیش نظر کل جائیداد کے 120 حصے کرلیے جائیں۔ پندرہ، بیوہ کو، بیس ماں کو، بیس باپ کو، چھبیس، چھبیس دونوں بیٹوں کو، اور تیرہ حصے بیٹی کو دیے جائیں گے۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ حافظ عبد الرؤف  سندھو  حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو محمد إدریس اثری حفظہ اللہ