اللہ کے چند فرشتے ہیں، یہ دنیا میں ذکر کی محفلیں تلاش کرنے میں رہتے ہیں، جہاں اللہ کا ذکر ہورہا ہو بیٹھ رہتے ہیں، پھر اللہ کو جاکر رپورٹ دیتے ہیں، مالک احوال پوچھتے ہیں، ان کا اجر لکھا جاتا ہے۔ جب اجر لکھا جا رہا ہوتا تو فرشتے ایک بندے کا نام بتاتے ہیں، کہتے ہیں یہ ذکر کے لئے نہیں بیٹھا تھا، یہ تو ویسے ہی بیٹھ گیا تھا۔ اللہ فرماتے ہیں، ان کے ساتھ بیٹھنے والا بھی محروم نہیں رہے گا۔ یہ روایت امام بخاری لائے ہیں۔

آج کل کچھ لوگ لفظ صحابیت کے ساتھ سوتیلا سلوک کررہے ہیں، کسی کو بتاو کہ فلاں شخص صحابی تھے، تو منہ ٹیڑھا کر کے کہتا ہے، ہمارے ہی جیسے تھے، صحابیت کوئی خاص مقام نہیں ہے۔ بس ویسے ہی بنایا ہوا ہے۔

ہم نے ایک ایسے ہی بندے سے پوچھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نے صحابہ رض کو کیا فائدہ دیا؟ ایک عام ذکر کرنے والے کے ساتھ بیٹھنے والا تو اجر کا حق دار قرار پاتا ہے۔ معزز قرار پاتا ہے۔ رسول اللہ کے ساتھ رہنے والوں کو کیا ملا؟

بولا : ان کو دین دیا، کلمہ دیا۔ عرض کیا وہ تو ہم کو بھی دیا۔ صحبت سے کیا فائدہ ہوا؟

کفار نے کہا ہم پر عذاب لے آ تو اللہ نے کہا، اے پیغمبر جب تک تو ان میں ہے ان پر عذاب نہیں آئے گا۔ نبوت کی موجودگی تو کفار کو بھی فائدہ دے رہی ہے۔ اہل ایمان اور صحابہ کو کچھ فائدہ نہیں ملا؟

آقا نے فرمایا۔ تمام زمانوں سے بہتر زمانہ میرا ہے پھر اس کے بعد والا پھر اس کے بعد والا، زمانہ تو برا ہوتا ہی نہیں، پھر اللہ کے نبی کے زمانہ کے سب سے بہترین ہونے کا مطلب کیا ہوا؟ یہی نا کہ اس زمانے کی برکات، اس زمانے کے لوگ سب سے بہترین ہیں۔ وہ جو بہترین لوگ ہیں کون ہیں؟ کفار یا اہل ایمان؟ یقینا اہل ایمان، تو نبی کے زمانے کے اہل ایمان کون ہیں؟ صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین، تو صحابہ ہی بہترین ہوئے نا؟

اب بتائیں، آپ میں ان میں کوئی فرق ہے یا نہیں ہے؟

قرآن نے جب مقربین کا سلسلہ بتایا تو فرمایا، ثلة من الاولین، پہلوں میں ایک بڑا گروہ مقرب ہوگا بعد والوں میں بہت کم لوگ مقرب ہوں گے۔ یاد رکھئے، یہ مقرب کی بات ہو رہی، عام جنتی کی نہیں، جو پہلے والے مقرب ہیں کون ہیں؟ یقینا صحابہ ہیں، تو کیا وہ بلا وجہ ہی مقرب بن گئے؟

آپ کہتے ہیں شرف صحابیت کچھ بڑا شرف نہیں، سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے، اللہ نے تمام دنیا کے دلوں میں جھانکا، تو رسول اللہ کے صحابہ کے دلوں کو سب سے بہترین پایا۔ تو انہیں اللہ کے نبی کے لئے چن لیا۔ یہ حدیث بھی امام بخاری لائے ہیں، اب فرمائیں، نبوت سے تعلق نے ان کو کچھ فائدہ دیا یا نہیں؟

ایک صاحب کا کلپ وائرل ہورہا یے۔ اجی موبائل سے دیکھ کر قرآن پڑھنے والا صحابہ سے زیادہ اجر پالیتا ہے۔ یا سبحان اللہ ! گویا نبی کی صحبت کا اجر، خیر القرون کا اجر، قربت الی اللہ کا اجر، ایمان کی گواہی کا اجر، اللہ کی رضا کا اجر یہ کچھ نہیں ہیں اور ایک ضعیف روایت کو بنیاد بنا کر آپ نے ایک عام آدمی کا اجر ان سے بڑھا دیا ہے۔ کیسی تعجب خیز بات ہے۔

جو نبی زندہ ہو تو کفار پر عذاب نہ آئے۔
جس کی مجلس میں بیٹھ کر انسان ایمان کی اعلی درجوں پہ پہنچ جائے۔
جس کا زمانہ سب زمانوں سے بہتر ہو۔
جس کے ساتھی تمام دنیا سے بہتر ہوں۔
جس کے وفاداروں نے اللہ سے رضا کے سرٹیفکیٹ لئے ہوں۔
جس کی صحبت میں چند ثانیے بیٹھ جانے سے ایمان کی بہار آجاتی ہو
جس کے زمانے کے لوگوں کو اللہ نے مقرب قرار دیا ہو۔

تم کہتے ہو ان کا کوئی امتیاز ہی نہیں ہے۔ عام آدمی کے پاس بیٹھنے والا معزز ہے۔ تمہاری مجلس میں رہنے والا پاکیزہ ہے۔ تم سے سیکھنے والا گمراہی سے مبرا ہے اور نبیؐ سے سیکھنے والے، نبیؐ کے وفادار، نبیؐ کے پیارے، نبیؐ پر جان وارنے والے کسی امتیاز کے حق دار نہیں ہیں۔ حتی کہ عزت اور ادب کے بھی حق دار نہیں ہیں؟ آہ۔۔۔ تم کتنے برے فیصلے کرتے ہو۔

بخدا ! جب تم ایسی باتیں کرتے ہو تو مجھے تم پر شک ہونے لگتا ہے۔ تم اصولا صحابہ رض کی نہیں، نبیؐ کی توہین کے مرتکب ہو رہے ہو، اور ہم تو ان گلیوں سے بھی محبت کرتے ہیں، جہاں سے کملی والا گزرا ہو، ان کندھوں سے محبت کیوں نہ کریں گے، جن پہ بیٹھ کر نبیؐ نے سواری کی ہو، ان جانثاروں سے محبت کیوں نہ کریں گے، جنہوں نے اپنی جان کا نذرانہ بھی حضورؐ کی محبت میں پیش کردیا ہو۔

ابو الوفا محمد حماد اثری