ہمارے ذہنوں کی اس حد تک برین واشنگ کی جاچکی ہے کہ جب جب دیندار طبقہ انسانیت کی خدمت کرتا نظر آتا ہے تو “ریا کاری! ریا کاری!” کے الارم بجنے لگتے ہیں۔
اس کے برعکس، جب لبرل، سیکولر، بدکردار، اسلام مخالف، دین بیزار لوگ اپنے ضمیر کو مطمئن کرنے یا لوگوں سے داد و تحسین پانے کی جستجو میں کوئی خیراتی یا سوشل ویلفیئر کا کام کرتے ہیں، تو انہیں آئیڈیل بنا کر پیش کیا جاتا ہے تاکہ شرک، کفر، ترکِ صلوۃ، شراب، نشہ، بے حیائی، زنا، ہم جنس پرستی جیسے گناہ معاشرہ میں نارملائز کیے جا سکیں ۔
پاکستان میں سوشل ویلفیئر کا ننانوے فیصد کام دیندار اور خوف خدا رکھنے والا مذہبی مسلمان طبقہ کرتا ہے، لیکن ہمیشہ اس کا کریڈٹ موم بتی مافیا و غیر مسلم این جی اوز لے جاتی ہیں۔
میس میڈیا کمیونیکیشن کے ذریعے ہمارے ذہنوں کو اس قدر مفلوج کردیا گیا ہے کہ جب ایسی کسی برین واشنگ کی نشاندھی کی جاتی ہے تو دماغ کو 440 وولٹ کا جھٹکا ضرور لگتا ہے۔ پس میری اس تحریر سے اکثریت کا اختلاف، نارمل سمجھا جائے۔
ڈاکٹر فہیدالحق سبحانی