سوال (672)

العلماء کے پلیٹ فارم سے مصیبتوں پر صبر کے حوالے سے ایک حدیث نشر ہوئی ہے، جس کے متعلق ایک بھائی نے یہ تحقیق ارسال کی ہے:

قال الشيخ زبير على زئي رحمہ اللہ : (الترمذی: 2402) إسناده ضعيفسليمان الأعمش و أبو الزبير عنعنا (تقدما: 169،10) وللحديث شواهد ضعيفة عند الطبراني (الكبير 182/12 ح 12829) وغيره.

جواب

جی یہ پوسٹ اس طرح تھی: رسول اللہ ﷺنے فرمایا:

“يَوَدُّ أَهْلُ الْعَافِيَةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حِينَ يُعْطَى أَهْلُ الْبَلَاءِ الثَّوَابَ لَوْ أَنَّ جُلُودَهُمْ كَانَتْ قُرِضَتْ فِي الدُّنْيَا بِالْمَقَارِيضِ”.

”روزِ قیامت جب مصیبتوں پر صبر کرنے والوں کو جزا دی جائے گی تو عافیت میں رہنے والے تمنا کریں گے، کاش! دنیا میں ہماری کھالیں قینچیوں سے ادھیڑ دی جاتیں“۔
[سنن الترمذي : 2402]
اس حدیث کو اگرچہ بعض محدثین اور اہل علم نے ضعیف قرار دیا ہے، لیکن شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کی مختلف روایات کو ذکر کر کے اسے حسن لغیرہ قرار دیا ہے۔ [الصحيحة:‌‌2206] اس سے پہلے بھی کئی ایک اہل علم نے اس حدیث کی تحسین کی ہے یا اس سے استشہاد کیا ہے۔
کئی ایک معاصرین اہل علم نے بھی اس روایت کے سلسلے میں شیخ البانی رحمہ اللہ کے حکم پر اعتماد کیا ہے، بالخصوص اس وجہ سے بھی کہ یہ معنی کئی ایک احادیث میں مروی ہے۔ واللہ اعلم۔

فضیلۃ العالم خضر حیات حفظہ اللہ