سوال (285)

ایک شخص فوت ہوا ہے، اس کی بیوی، دو بیٹیاں اور ماں باپ ہیں، اسی طرح بہن بھائی بھی ہیں، ہم نے کسی وکیل سے پوچھا ہے، وہ کہہ رہے ہیں کہ بہن بھائیوں کو بھی حصہ ملے گا، آپ کنفرم کردیں کہ کیا ایسے ہی ہے؟

جواب:

بہن بھائیوں کے لیے اس صورت میں کچھ نہیں ہے۔ جس ماہر قانون سے آپ نے رابطہ کیا ہے، ہو سکتا ہے کہ اسے مسئلہ سمجھ نہ آیا ہو، یا ہو سکتا ہے اسے مسئلے کا علم نہ ہو۔ واللہ اعلم۔
آپ تحقیق و تصدیق کے لیے مزید کسی عالم دین اور مزید کسی ماہر قانون سے پوچھ لیں!
مذکورہ شخص کے ذکر کردہ ورثاء (بیوی، دو بیٹیاں، والدین) کو درج ذیل حساب سے وراثت ملے گی:
بیوی کو آٹھواں حصہ، بیٹیوں کو دو تہائی حصہ، اور والدین میں سے ہر ایک کو چھٹا۔
سمجھنے کے لیے اس کی وراثت کے کل 27 حصے کرلیں: بیوی کو تین دے دیں، بیٹیوں میں سے ہر ایک کو آٹھ، آٹھ دے دیں، اسی طرح ماں اور باپ میں سے ہر ایک کو چار چار آئیں گے۔
تقسیمِ وراثت کے لیے وضع کردہ اصولوں کے مطابق اس مسئلے کو ’عائلۃ‘ کہتے ہیں۔

فضیلۃ العالم خضر حیات حفظہ اللہ