اے اللہ! ہمیں جھلسا دینے والی ہوا کے عذاب سے محفوظ فرما!

اہلِ جنت جب جنت میں ناز و نعم سے لطف اندوز ہو رہے ہوں گے تو آپس میں باتیں کریں گے اور کہیں گے:

﴿ إِنَّا كُنَّا قَبْلُ فِي أَهْلِنَا مُشْفِقِينَ، فَمَنَّ اللَّهُ عَلَيْنَا وَوَقَانَا عَذَابَ السَّمُومِ﴾

’’ہم لوگ اس اخروی زندگی سے پہلے، اپنے بال بچوں میں عذاب آخرت سے ڈرتے رہتے تھے، پس ہم پر اللہ نے احسان کیا، اور ہمیں بدن کو جھلسا دینے والی ہوا کے عذاب سے بچا لیا۔‘‘

(سورہ الطور : 26 – 27)

السَّمُوْمِ ‘‘ ’’سَمٌّ‘‘ (زہر) سے مشتق ہے، زہریلی لو۔ اس کی جمع ’’سَمَائِمُ‘‘ آتی ہے۔ بعض کہتے ہیں یہ ’’ مَسَامُّ ‘‘ سے ہے جو جسم کے ہر مسام میں داخل ہو جائے۔ یعنی ہم تو شدید خائف تھے کہ اپنی کوتاہیوں اور نافرمانیوں کی وجہ سے جہنم میں نہ پھینک دیے جائیں، مگر اللہ تعالیٰ نے ہم پر احسان فرمایا اور ہماری خطائیں معاف فرما کر ہمیں جہنم کی زہریلی لو سے بچا لیا۔ (تفسیر بھٹوی)

عروہ بن زبیر رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ وہ سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا کے پاس گئے اور وہ نماز میں یہ آیت ﴿فَمَنَّ اللَّهُ عَلَيْنَا وَوَقَانَا عَذَابَ السَّمُومِ﴾ تلاوت کر رہی تھیں ( اور ساتھ جہنم سے) پناہ مانگ رہی تھی، میں کھڑا انتظار کرتا رہا، جب زیادہ دیر ہو گئی تو میں بازار چلا گیا، پھر جب دوبارہ واپس آیا تو وہ ابھی بھی رو رہی تھیں اور جہنم سے پناہ مانگ رہی تھیں ۔ (1)

⇚ مسروق رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس یہ آیت پڑھی، تو وہ رو پڑیں اور دعا کی :
رَبِّ مُنَّ، وَقِنِي عَذَابَ السَّمُومِ.
’’اے میرے رب! احسان فرما اور لَو کے عذاب سے بچا۔‘‘ (2)
اسی طرح مسروق رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا جب بھی اس آیت کی تلاوت کرتیں تو دعا کرتیں :
«اللهُمَّ مُنَّ عَلَيَّ وقِنِي عَذابَ السَّمُومِ».
’’اے اللہ! مجھ پر احسان فرما اور جھلسا دینے والی ہوا کے عذاب سے بچا۔‘‘(3)

⇚ بنو ضبہ کے ایک آدمی بیان کرتے ہیں کہ میری موجودگی میں ایک شخص نے سیدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے پاس تلاوت کی، جب وہ اس آیت پر پہنچا: ﴿فَمَنَّ اللَّهُ عَلَيْنَا وَوَقَانَا عَذَابَ السَّمُومِ﴾ تو عمر رحمہ اللہ رو پڑے، یہاں تک کہ ان کے رونے میں شدید اضافہ ہو گیا، پھر اسی طرح روتے روتے ان پر بے ہوشی طاری ہو گئی۔ (4)

نسأل الله السلامة والعافية.

(حافظ محمد طاھر حفظہ اللہ)
_________

حوالہ جات :

1۔ حلیۃ الاولیاء لابی نعیم : 2/ 55 وسندہ صحیح، وروي هذه القصة عن عباد بن حمزة بن عبد الله بن الزبير بدلا عن عروة كما عند ابن أبي شيبة، وروي عن القاسم بن محمد عن عائشة بدلا عن أسماء، والله أعلم۔

2۔ الرقة والبكاء لابن أبي الدنيا : 98 ورجالہ ثقات۔

3۔ شعب الإيمان للبیہقی : 3/ 436 وسندہ صحیح۔

4۔ الرقة والبكاء لابن أبي الدنيا : 88 وسنده ضعیف۔