سوال

جو چیز انسان کے پاس نہ ہو لیکن وہ کسی کو تصویر دکھاتا ہے کہ یہ چیز میں آپ کو بیچ رہا ہوں یا بیجنا چاہتا ہوں یا کسی ویب سائٹ سے اس کا تعارف کرواتا ہے، لیکن فی الوقت اسکے پاس وہ چیز نہ ہو لیکن اس نے اشتہار وغیرہ کے ذریعے آن لائن اسکو سیل پر لگایا ہو تو کیا اس طرح کسی چیز کو بیچنا یا خریدنا جائز ہے؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

یہ اس صورت میں جائز ہے کہ جو چیز آپ دکھا رہے ہیں، سودا ہونے کے بعد وہی چیز ہی ان کو مہیا کریں گے، پھر اس میں دو نمبری نہیں ہونی چاہیے، کہ آپ دکھائیں کچھ اور دیں کچھ اور اگر دو نمبری کی ہے تو اس میں غرر (دھوکا) آ جائے گا جس کی وجہ سے یہ ناجائز کام ہوجائے گا۔ جو چیز آپ نے تصویر پہ دی ہے جو صفات بیان کی ہیں وہی چیز ان کو دینی ہے تو اس کو بیع سلم بھی کہتے ہیں۔

صحابہ کرام بیان کرتے ہیں:

“إِنَّا كُنَّا نُسْلِفُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ فِي الْحِنْطَةِ وَالشَّعِيرِ وَالزَّبِيبِ وَالتَّمْرِ “.[صحیح البخاری:2243 ]

’’ہم رسول اللہ ﷺ، حضرت ابو بکر  ؓ اورحضرت عمر  ؓ کے زمانے میں گندم، جو منقیٰ اور کھجور میں بیع سلم کرتے تھے‘‘۔

شام کے تاجر آتے تھے مدینہ میں تو وہ گندم کی صفات بیان کر دیتے تھے کہ یہ اس اس جنس کی ہے اور اس کی جنس کے بعد اس کا وصف جس طرح کا ہوگا وہ بھی بیان کردیا جائے، اس کا ریٹ کیا ہوگا اور اتنی گندم یعنی گندم کی  مقدار کتنی ہوگی، اور اس کے ڈلیور کرنے کی ڈیٹ کیا ہے؟ یہ چیزیں طے ہو جائیں تو اس میں کوئی حرج والی بات نہیں ہے۔

رسول اللہ ﷺ جب مدینہ طیبہ تشریف لائے تو وہاں کےباشندے دو تین سال کی معیاد پر کھجوروں کے متعلق پیشگی رقم ادا کرتے تھے۔ آپ نے فرمایا:

“مَنْ أَسْلَفَ فِي شَيْءٍ فَفِي كَيْلٍ مَعْلُومٍ وَوَزْنٍ مَعْلُومٍ إِلَى أَجَلٍ مَعْلُومٍ”. [صحیح البخاری:  2240]

’’جب کوئی کسی چیز کے متعلق بیع سلم کرے تو معین ماپ معین وزن اور معین میعاد ٹھہرا کرکرے‘‘۔

لیکن جب یہ چیز طے ہو چکی ہے پھر اس آدمی کو یہ آگے بیچنے کی اس وقت اجازت ہوگی جب وہ چیز اس کے قبضے میں آ جائے گی اور یہ جو اس آدمی سے بات کر رہا ہے جو اپنی ویب سائٹ پر یہ چیز دکھا رہا ہے اس کے صفات بھی بیان کی گئی ہیں اور اسی کو ہی اس نے آگے فروخت کرنا ہے تو یہ بیع سلم کے زمرے میں آتی ہے اور بیع سلم جب ہو جائے تو جب تک دوسرے فریق کا اس پر قبضہ نہ ہو جائے وہ اس کو آگے بھیجنے کا مجاز نہیں ہے بیع سلم کی حد تک تو جائز ہے کہ آپ کے پاس کچھ بھی نہیں ہے اس کی آپ صفات بیان کر دیں تو وہ ہی چیز مہیا کر دی جائے لیکن جب تک دوسرے فریق کے ہاتھ میں نہیں آ جاتی وہ اس کو آگے نہیں بھیج سکتا ہے ۔

جیسا کہ آج كل   ڈراپ شپنگ کی ایک صورت بھی عام ہے اس میں چونکہ ڈراپ شپر کے قبضہ اور ملکیت میں چیز نہیں آتی، لہذا وہ صورت جائز نہیں ہے۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحنان سامرودی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ