دو دن قبل دوران سفر ڈاکٹر سبیل اکرام کی 50 منٹ پہ مشتمل “اپنا کاروبار کریں” عنوان سے تقریر دیکھنے اور سننے کا اتفاق ہوا۔ کاروبار کے حوالے سے تو نہیں البتہ ذاتی تعارف کے بعد کاروبار میں اسلامی پہلوؤں کے حوالے سے انہوں نے مجموعی طور پہ بڑی جاندار گفتگو کی جس میں کئی قرآنی آیات اور احادیث مبارکہ کا حوالہ دیا۔ اس کے علاوہ والدین خصوصاً والدہ کی خدمت پہ بار بار انہوں نے زور دیا۔ اسی طرح دوران تقریر کئی دفعہ اپنی ذات کی نفی بھی کی حتیٰ کہ اپنی تمام تر achievements کو والدہ کی دعائیں قرار دیا۔

مزید پڑھیں: نئے سال کا آغاز ایک جائزہ

اپنی زندگی میں پیش آنے والا ایک وقعہ بھی شیئر کیا جس میں ان کے ساتھ 400 ملین روپے کا scam فراڈ ہوا اور کس طرح وہ ذہنی کوفت سے گزرے اور مختلف دفاتر و افراد کے پاس جا جا کر مسئلے کے حل میں ناکامی کے بعد انہوں نے اللہ تعالٰی کے حضور رجوع کیا اور یوں ان کا دیرینہ مسئلہ حل ہوا۔ دوران تقریر کئی جگہ فرطِ جذبات اور روانی میں اکا دکا غیر ضروری باتیں بھی ان کی زبان سے ادا ہو گئے/ ایسے میں ایک غلط جملہ انہوں نے ادا کیا یا دوسرے لفظوں میں وہ الفاظ کا درست چناؤ نہ کر سکے اور ایک حدیث

“المسلم القوي احب الى الله من المسلم الضعيف”

کی تشریح کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالٰی کو فنانشلی طور پہ طاقتور مسلمان پسند ہے ناکہ باڈی بلڈنگ کرنے والا جسمانی طور پہ مضبوط مسلمان۔ اگر وہ صرف اتنا کہتے کہ اس طاقت سے مراد جسمانی طاقت کے علاوہ مالی طور پہ طاقتور ہونا بھی ہے تو کسی کو اختلاف نہ ہوتا کیونکہ طاقت کے کئی پہلو ہیں جسمانی مالی ایمانی تکنیکی وغیرہ، تو طاقت کے کسی پہلو کو بیان کرنے اور اسے ترجیح دینے کے لیے دیگر پہلوؤں کا انکار لازم نہیں۔ بہرحال بندہ اچھا ہے اس کے خلاف غیر ضروری کمپین چلانے کی بجائے اسے آرام سے سمجھانا چاہیئے وہ ضرور اپنی غلطی سے رجوع کرے گا کیونکہ اس کی فطرت سلیم معلوم ہوتی ہے، واللہ اعلم۔

کامران الٰہی ظہیر