سوال (673)

اگر ایک مرد اپنی بیوی سے دو بار ہمبستری کرے تو کیا اس پر ایک غسل واجب ہے یا دو؟

جواب

واجب اور فرض تو ایک ہی غسل ہے، جو سب سے آخر میں ہو گا۔ انس رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں:

“كَانَ يَطُوفُ عَلَى نِسَائِهِ بِغُسْلٍ وَاحِدٍ”. [ صحيح مسلم:309]

’ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی غسل کے ساتھ ازواج مطہرات کے ساتھ شب باشی فرمایا کرتے تھے’۔
البتہ مستحب یہ ہے کہ دوبارہ جماع سے پہلے غسل کر لیا جائے جیسا کہ اللہ کے رسول سے یہ عمل بھی ثابت ہے اور آپ نے فرمایا:

“هَذَا أَزْكَى وَأَطْيَبُ وَأَطْهَرُ”.

’یہ طہارت و پاکیزگی اور صفائی کے لحاظ سے زیادہ بہتر ہے’۔ [مسند أحمد:22742 وسنن أبي داود:219]
اگر غسل کرنا نہ چاہے تو صرف وضو پر اکتفا بھی کیا جا سکتا ہے جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

“إِذَا أَتَى أَحَدُكُمْ أَهْلَهُ ثُمَّ أَرَادَ أَنْ يَعُودَ فَلْيَتَوَضَّأْ بَيْنَهُمَا وُضُوءًا”. [صحيح مسلم:466]، وفي رواية “وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ”. [مسند أحمد:10795]

’جب تم میں سے کوئی اپنی بیوی سے ہم بستری کرے اور پھر دوبارہ یہی عبادت کرنا چاہے تو اسے درمیان میں نماز والا وضو کر لینا چاہیے’۔
اس لحاظ سے ایک سے زائد مرتبہ جماع کرنے والے کے لیے بالترتیب تین درجے ہیں:
1۔ درمیان میں غسل اور وضو دونوں کر لے۔
2۔ درمیان میں صرف وضو کرے۔
3۔ درمیان میں وضو اور غسل کچھ بھی نہ کرے، تو یہ بھی جائز ہے۔

فضیلۃ العالم خضر حیات حفظہ اللہ