سوال (664)

شیخ صاحب جیسا کہ اے آئی وغیرہ کی بنیاد پر نت نئے ٹولز مارکیٹ میں آرہے ہیں، جن کے ذریعے انسان کچھ بھی بنا لیتے ہیں، تو کیا ہم کہہ سکتے ہیں کہ یہی ٹیکنالوجی دجال کے ہاتھ میں ہو گی؟

جواب

حدیث میں اتنی بات تو کنفرم ہے کہ اس کے پاس اس قدر صلاحیت ہوگی کہ وہ مختلف کرتب دکھا سکے گا، لیکن یہ معلوم نہیں کہ اللہ تعالی اگر اس کو یہ صلاحیت دے گا تو کیا وہ محض خرق عادت کرامت اور معجزات کی طرز پر کوئی چیز ہو گی جس کی انسانی ذہن کو سمجھ نہیں آ سکتی، یا پھر ٹیکنالوجی اور اے آئی وغیرہ کی طرح کا کوئی ظاہری سبب ہو گا، جس کی لاجیک انسان کو سمجھ میں آنے والی ہے؟
اس طرح کے معاملات میں جدید ٹیکنالوجی کی مثال اس معنی میں دینا درست ہوتا ہے کہ دیکھیں اگر ٹیکنالوجی کی بنیاد پر ایک عام انسان یہ یہ کام کر سکتا ہے، تو پھر وہ کام کیوں نہیں ہو سکتے، جن کی شریعت میں پیشین گوئیاں ہیں!
اس کا مقصد یہ بالکل نہیں ہے کہ آئندہ ہونے والے زمانوں میں جو کچھ بھی ہو گا وہ کسی ٹیکنالوجی کی مرہون منت ہوگا۔
اللہ بہتر جانتا ہے کہ دجال اور دیگر قیامت کی نشانیاں کب رونما ہوں گی، اور تب تک اللہ تعالی نے انسانی دماغ اور ایجادات کو کس سطح تک لے جانا ہے… لیکن اتنی بات ضرور ہے کہ ٹیکنالوجی جس قدر بھی ترقی کر جائے، دجال نے جو کچھ بھی کرنا ہے، وہ اس قدر حیران کن ہو گا کہ لوگ اس سے دھوکہ کھا جائیں گے، جس سے سمجھ آتی ہے کہ وہ اُس دور کے حساب سے لوگوں کے لیے بالکل خلافِ توقع چیز ہوگی! اگر وہی عام کام ہوں گے، جو آج کا انسان بھی کر لیتا ہے، مثلا جہاز کے ذریعے ہوا میں اڑنا، سیٹلائٹ کا استعمال، انٹرنیٹ ٹولز، ائے آئی، اینیمیشن ٹولز، ایڈیٹنگ، ڈیزائننگ سافٹ ویئرز، میٹا ورس ٹیکنالوجی وغیرہ جیسی ایجادات.. اگر دجال اس زمانے میں بھی یہی کچھ کرے گا، تو دجال سے لوگوں کے متاثر اور دھوکہ کھانے کا کیا معنی رہ جاتا ہے؟ کیونکہ یہ کام تو اب ایک عام انسان بھی کر لیتا ہے!
خلاصہ کلام یہ ہے کہ ہمیں اس بات پر یقین ہے کہ یہ سارا کچھ ہوگا، اور یہ ہمارے ایمان اور عقیدے کا تقاضا ہے کیونکہ یہ شریعت سے ثابت ہے۔ لیکن یہ کیسے ہوگا، اللہ بہتر جانتا ہے، کیونکہ یہ باتیں ہمیں نہیں بتائیں گئیں! واللہ أعلم بالصواب وإلیہ المرجع والمآب!

فضیلۃ العالم خضر حیات حفظہ اللہ