سوال (262)

جس نے دس مرتبہ سورہ اخلاص پڑھی، اس کے لیے جنت میں ایک محل بنا دیا جاتا ہے. کیا یہ حدیث صحیح ہے؟

جواب:

جی یہ حدیث اس طرح ہے:

«عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ الْجُهَنِيِّ، عَنْ أَبِيهِ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ الْجُهَنِيِّ؛ صَاحِبِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ: ” مَنْ قَرَأَ {قُلْ هُوَ اللهُ أَحَدٌ} حَتَّى يَخْتِمَهَا ‌عَشْرَ ‌مَرَّاتٍ ‌بَنَى ‌اللهُ ‌لَهُ ‌قَصْرًا فِي الْجَنَّةِ ” فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: إِذًا نَسْتَكْثِرَ يَا رَسُولَ اللهِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم: ” اللهُ أَكْثَرُ وَأَطْيَبُ “». [مسند أحمد 24/ 376 برقم 15610 ط الرسالة واللفظ له، المعجم الكبير للطبراني 20/ 183 برقم: 397]

جس شخص نے {ﻗﻞ ﻫﻮ اﻟﻠﻪ ﺃﺣﺪ} یعنی سورۃ الاخلاص دس مرتبہ پڑھی، اللہ اس کے لیے جنت میں محل بنائے گا۔ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: پھر تو ہم اسے زیادہ سے زیادہ پڑھتے ہیں؟ (تاکہ ہمیں زیادہ سے زیادہ جنت میں محل ملیں) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ زیادہ دینے والا ہے۔
اس حدیث کے حکم سے متعلق قدرے اختلاف ہے، لیکن شیخ البانی وغیرہ نے اس کے کچھ شواہد و متابعات ذکر کیے ہیں، جن کی بنا پر اسے حسن قرار دیا جا سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شیخ البانی نے اسے [الصحيحة:589] میں ذکر کیا ہے۔ اسی طرح شیخ عبد الکریم الخضیر نے بھی اسے حسن قرار دیا ہے، جبکہ موسوعة فضائل سور القرآن میں تو مصنف نے اس پر بڑی تفصیلی گفتگو ہے، جس کا خلاصہ یہ ہے کہ یہ حسن لغیرہ کے درجے سے کم نہیں ہے۔ [موسوعة فضائل سور وآيات القرآن – القسم الصحيح 2/ 399]
نوٹ: بعض جگہوں پر غلطی سے “عشر مرات” کے شروع میں “قل ہو اللہ أحد” کا “احد” لگ گیا ہے، جس سے یہ غلط فہمی ہو سکتی ہے کہ شاید یہ سورت گیارہ دفعہ پڑھنی کی یہ فضیلت ہے، حالانکہ یہ محض غلطی ہے، کیونکہ ایک تو عربی قواعد کے لحاظ سے بھی یہ درست نہیں، ویسے بھی تمام معتبر مصادر میں بھی “عشر مرات”ہی ہے۔

فضیلۃ العالم خضر حیات حفظہ اللہ