کیلشیم کا انسانی جسم کے لیے بہت اہم کردار ہے۔ اس کی کمی سے بال جھڑنا شروع ہوجاتے ہیں۔ ناخن اور ہڈیاں کمزور اور بھربھری ہوجاتی ہیں۔ اس کے علاوہ دانتوں پٹھوں اور دل کی صحت کے لیے بھی کیلشیم کی مطلوبہ مقدار ضروری ہے۔ جسم کے افعال کو ہہتر بنانے کے لیے کیلشیم بہت ضروری ہے۔ اس لیے ایسی خوراک لینا چاہیے جس سے کیلشیم کی مطلوبہ مقدار پوری رہے۔

ان حالات میں جب ہمارے ہاں متوازن غذا لینے کی عادت  نہ ہونا یا اس کی استطاعت نہ رکھنا بہت اہم مسئلہ ہے۔ دیکھنے میں آیا ہے کہ  کیلشیم  کی کمی ہمارے جسم میں کئی بیماریوں کا باعث بنتی ہے۔

ہمارے نذدیک ایک عام تصور پایا جاتا ہے کہ   دودھ، دہی اور اس سے تیار کردہ اشیاء خورد و نوش میں ہی کیلشیم پایا جاتا ہے، حالانکہ ایسا نہیں ہے۔ 19 سے 50 برس کے افراد کو روزمرہ کی بنیاد پر 1 ہزار ملی گرام کیلشیئم کی مقدار کی ضرورت ہوتی ہے اور دودھ سے ہمیں صرف 300 ملی گرام کیلشیئم ہی حاصل کر پاتے ہیں۔

کیلشیم کی دیگر مطلوبہ مقدار  درج ذیل اجزاء کو اپنی زندگی میں شامل کر کے یا خواراک کا حصہ بنا کر  پوری کرسکتے ہیں۔

چنے
چنے کیلشیم سے بھرپور غذا ہے، ان میں 315 ملی گرام کیلشیئم موجود ہوتا ہے، اگر آپ  چنے پسند کرتے ہیں تو خوش آئند خبر یہ ہے کہ اس کا استعمال بھی بہت مفید ہے۔ آپ اپنی پسند کی ڈش بنا کر ان چنوں کو اس میں شامل کریں یا پھر چنا چاٹ بنا کر گھر والوں کو کھلائیں۔

بیج
ان بیجوں میں خشخاش کیلشیم کے حصول کا اہم ذریعہ ہے۔ خشخاش کے ایک چمچ میں 127 ملی گرام کیلشیئم ہوتا ہے جب کہ تِلوں کے ایک چمچ میں اس منرل کی مقدار 9 گرام ہے۔ اس کے علاوہ بیجوں میں  اجوائن، اور تِل جیسے بیجوں میں قدرتی منرلز وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔

لوبیہ اور دالیں
لوبیہ اور دالوں کا شمار ایسی غذاؤں میں ہوتا ہے جن میں  فائبر، پروٹین اور کچھ نیوٹریئنٹس جیسا کہ پوٹیشیئم، زنک، میگنیشیئم اور کیلشیئم  قدرتی ذریعہ ہوتی ہیں، ان کا مناسب اور  باقاعدہ استعمال ان نیوٹریئنٹس کی کمی کو دور کرتا ہے۔

سبز پتوں والی سبزیاں
کیلشیم سبز پتوں والی غذا میں بھی پایا جاتا ہے، سبز پتوں والی سبزیاں صحت کے لیے بہت مفید ہوتی ہیں۔ ان کو غذا کا حصہ بنانے سے کافی ساری کیلشیم کی مقدار حاصل کی جاسکتی ہے۔