سوال (4544)
میں ایک حفظ کا ادارہ چلا رہا ہوں اور میں اللہ کی رضا کے لیے اس ادارے پر کام کر رہا ہوں محنت کر رہا ہوں اور کوشش کر رہا ہوں کہ یہاں سے لوگ قران سیکھیں بچوں کی اچھی تربیت ہو اور اس کے لیے ہر ممکنہ کوشش کرتا ہوں اور میں نے اچھے اساتذہ بھی رکھے ہوئے ہیں اپنے ادارے میں تو ان میں سے ایک استاد ہیں جن کو میں نے بڑی محنت کے بعد تلاش کر کے رکھا ہے۔ لیکن ایک ادمی کو پتہ چلا تو اس نے ایک اپنا نیا ادارہ کھول لیا اور میرا جو استاد تھا اس کو بلایا اور اس کا انٹرویو لیا اور اسے زیادہ تنخواہ کی افر دے کے وہ اپنے پاس بلا رہا ہے اور اس کو کہہ رہا ہے کہ جی ہر صورت میں اپ وہاں سے چھوڑ کر میرے پاس ائیں تو کیا ایسا کرنا اس بندے کا درست ہے۔
یعنی ایک ادارے کو خراب کرنا اور جب وہ استاد جائے گا تو وہاں سے ظاہر ہے یعنی 15 سے 20 دن کلاس خراب ہوگی بچے خراب ہوں گے پھر استاد کو ڈھونڈنے میں ٹائم لگتا ہے تلاش کرنے میں پھر اچھا استاد بڑی مشکل سے ملتا ہے تو کیا ایسا کرنا درست ہے اس بندے کا اور اس بندے کے بارے میں کیا موقف ہونا چاہیے؟
جواب
فی زمانہ اس طرح کی واردات بڑھتی چلی جا رہیں ہیں، صاحب اخلاص اور بے لوث لوگ اس میں آگے ہی چلے جا رہے ہیں، کیونکہ شیطان ان کے برے اعمال کو ان کے لیے خوبصورت کرکے دیتا ہے، اس کو سمجھایا جا سکتا ہے، اللہ تعالیٰ کا خوف دلایا جا سکتا ہے، ترغیب کے ذریعے سے اس کی اصلاح کی جا سکتی ہے، جو اس کو بگاڑ رہا ہے، اس کی بھی اصلاح کی جا سکتی ہے کہ ایک ادارہ چل رہا ہے، اس کو آپ خراب کرنا چاہ رہے ہیں، یہ فلحال ہمارے بس اور اختیار میں ہے، اگر وہ کسی کو دو پیسے بڑھا کر بولا سکتا ہے تو ہم بھی دو پیسے بڑھا کر کسی کو روک سکتے ہیں۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ