گرم پانی سے درد دل کا علاج

( یہ مضمون 1985 میں حکیم محمد شریف دُنیا پوری نے تحریر کیا تھا جو کہ آج کل کے حالات کی مناسبت سے بھی مفید ہے۔)
کل امراض قلب کے بارے میں روز ایسی خبریں سنتے ہیں کہ فلاں شخص دل کا دورہ پڑنے سے چل بسا۔ فلاں اختلاج قلب اور خفقان قلب کا مریض ہے فلاں کا دل بڑھ گیا ہے طبی حلقوں کی طرف سے امراض قلب کو رفع کرنے پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔ حال ہی میں حکومت کی طرف سے بھی امراض قلب پر بہت بڑی کانفرس کا اہتمام کیا گیا ہے لیکن ان سب کوششوں کے باوجود نتائج حسب منشاء برآمد نہیں ہوسکتے۔ اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ امراض قلب کو جب تک بالاعضا ء سمجھنے کی کوشش نہیں کی جائے گی اس وقت تک یہ مسئلہ تشنہ تکمیل ہی رہے گا۔وقت کی کمی کے پیش نظر آج صرف درد دل کے اسباب علامات اور اس کا ایسا یقینی و بے خطا علاج پیش کروں گا۔ جو ہر جگہ آسانی سے نہایت کامیابی کے ساتھ کیا جاسکتا ہے یہ علاج میں نے طب کے بنیادی اصول و قوانین مزاج و اخلاط کو مدنظر رکھ کر قانون و مفرد اعضا کی روشنی میں تحقیق کئے ہیں۔
”قانون مفرد اعضاء“ علم العلاج کے تمام مروجہ طریقوں میں بے حد سستا،عام فہم، سائنٹیفک،سہل اور دور حاضر ہ کا انتہائی ترقی یافتہ جدید اصول علاج ہے جس سے تمام امراض وعلامات کو صرف تین اعضائے رئیسہ دل، دماغ، جگر کے تحت تقسیم کرکے طبی دنیا میں عظیم انقلاب پیدا کردیا ہے۔ قانون مفرد اعضاء کی تحقیق کا کمال یہ ہے کہ پیچیدہ اور عسیر العلاج امراض کا علاج بغیر دوائی صرف غذا کی تبدیل کر کے نہایت کامیابی کے ساتھ کیا جارہا ہے ثبوت کے لئے ہمارے کسی بھی فری کیمپ ”غذا سے علاج“ کا معائنہ کرکے خود مریضوں سے تاثرات حاصل کئے جا سکتے ہیں۔
درد دل جس کا طبی نام وجع القلب ہے اکثر چالیس سال کی عمر کے بعد ہوا کرتا ہے۔ مردوں کی نسبت عورتیں اس میں زیادہ مبتلا ہوتی ہیں۔ ویسے آج کل عمر کی کوئی حد نہیں رہی نوجوانوں بلکہ بچوں میں بھی اکثر دیکھا گیا ہے۔اس وقت میرے پیش نظر درد دل اور اس کے علاج پر روشنی ڈالنا ہے مناسب معلوم ہوتا ہے کہ اول افعال قلب بیان کردئیے جائیں تاکہ سمجھنے میں سہولت ہو۔ ماننا چاہیے کہ قلب بذا ت خود عضلات (مسکولر ٹشوز) کا بنا ہو ا ہے جس پر دو پردے دماغ اور جگر کے چڑھے ہوئے ہیں امراض قلب کو ایک مرکز پر لانے اور تعین مرض کے لئے یہ جاننا ضروری ہے کہ اس وقت قلب کی کیا حالت ہے یعنی اس کے فعل میں (۱) تیزی (تحریک) ہے (۲) سستی (تسکین)ہے (۳) ضعف (تحلیل) ہے۔اگر قلب کے فعل میں سستی (تسکین) ہو تو خون میں رطوبات کھاری پن اور خلط بلغم کی زیادتی ہوگی۔ رطوبات کی کثرت سے دل پھول کر بڑھ سکتا ہے لیکن درد نہیں ہوسکتا۔ اگر قلب کے فعل میں ضعف (تحلیل) ہوگی تو خون میں خلط صفراء کی زیادتی ہوگی۔ صفراء کی وجہ سے دل پھیل کر بڑھ سکتا ہے اس صورت میں گرانی بوجھ اور گھبراہٹ تو ہوسکتی ہے لیکن درد نہیں ہوسکتا۔

اسباب:

درد دل دراصل دل میں تیزی (تحریک) شریانوں میں سکیڑو انقباص کی وجہ سے ہوتا ہے کیمیاوی طور پر خون میں ترشی وتیزابیت اور خلط سووا کی زیادتی سے خون کے قوام میں گاڑھا پن پیدا ہوجاتاہے جو شریانوں میں باآسانی حرکت و گردش نہیں کرسکتا۔ ریاح کی کثرت خون کا گاڑھا پن اور شریانوں کا سکیڑ ہی دردِ دل کا سب سے بڑا سبب ہوتا ہے اس کے علاوہ گوشت انڈے مچھلی اور ترش اشیاء کا کثرت استعمال، پیٹ میں ریاح،قبض، نفخ، بدہضمی، شراب اور تمباکو نوشی، نشہ آور اشیاء اور ترش مشروبات کا کثرت استعمال بھی درد دل کا باعث ہوتے ہیں۔ نفسیاتی اسباب میں غصہ کے جذبات کا ہونا اور کیفیاتی اسباب میں خشکی سردی کا بڑھ جانا بھی درد دل کا سبب بنتا ہے.

علامات:

دورہ مرض سے پہلے مریض قدرے بے چینی، پیٹ میں ریاح،گیس، قبض، بوجھ اور کو ئی چیز اوپر چڑھتی محسوس کرتا ہے اس دوران اگر ریاح وغیرہ خارج ہوجائیں تو آرام آجاتا ہے جس کی مریض چنداں پرواہ نہیں کرتا اور اپنے کاروبار میں مشغول رہتا ہے لیکن اگر ریاح گیس وغیرہ کا اخراج نہ ہو مقام قلب چھاتی اور بائیں کندھے کے نیچے پستان کے قریب سرسراہٹ سی محسوس کرتا ہے کبھی وقفہ وقفہ سے سوئی کی چھبن جیسا درد محسوس ہوتا ہے پھر یک دم دل زور زور سے دھڑکنے لگتا ہے۔لیکن رفتار قلب کبھی تیز اور کبھی سست ہوجاتی ہے اس وقت اگر مناسب علاج میسر نہ آئے تو تکلیف بڑھ کر شدید درد شروع ہوجاتا ہے کیونکہ دل کو دوران خون جاری رکھنے کے لئے باربار حرکت کرنا پڑتی ہے اس لئے درد ٹیسوں کی صورت میں ہوتا ہے دوران خون کے تسلسل میں رکاوٹ ہو کر پھیپھڑوں میں خون کم ہوجاتا ہے جس سے پھیپھڑوں کی حرکات کم ہو کر سخت دم کشی اور اختلاج قلب کی صورت پیدا ہوجاتی ہے۔ شدید درد سے مریض کا رنگ فق ہو جاتا ہے اور بے ہوشی طاری ہوجاتی ہے جسم کی رنگت سیاہی مائل آنکھوں کے گرد سیاہ حلقے پیدا ہوجاتے ہیں۔ نبض مشرف اور حرکت میں تیزہو جاتی ہے۔ قارورہ کا رنگ سرخی مائل ہوجاتا ہے۔ شدید درد اور سخت گھبراہٹ میں مریض انتقال کر جاتا ہے۔

اصول علاج:

درد دل کا علاج بیان کرنے سے پہلے اصول علاج پیش کرنا ضروری سمجھتا ہوں تاکہ معالجین کو علاج کرتے وقت کسی قسم کی دشواری نہ ہو۔ یادرکھیں کسی بھی مرض کا علاج تجویز کرنے سے پہلے اس کا اصول علاج ذہن میں رکھنا نہایت ضروری ہوتا ہے تاکہ علاج میں یقینی اثرات اور صحیح نتائج برآمد ہوسکیں۔ اصول علاج میں اول اس امر کو مدنظر رکھیں کہ اس وقت مریض کے حیاتی مفرد اعضا ء دل، دماغ وجگر میں تحریک تسکین،تحلیل کی کیا صورتیں پائی جاتی ہیں خاص کر یہ دیکھنا چاہیے کہ کس مفرد عضو میں تسکین ہے۔ تسکین کے مقام کو تحریک میں تبدیل کردینے سے ہر قسم کے امراض و علامات کا علاج کامیابی کے ساتھ کیا جاسکتا ہے۔

نوٹ فرمالیں:

کہ درد دل ہمیشہ دل میں تحریک،خون کا گاڑھا پن،خلط سودا کی زیادتی اور شریانوں میں سکیڑ و انقباص سے ہی ہوتا ہے۔ جس کا یقینی و بے خطا علاج سکیڑ کا کھولنا ہے۔ شریانوں کے سکیڑ کو کھولنے کے لئے خلط صفرا ء (حرارت) کا بڑھانا ضروری ہوتا ہے۔ صفرا سے خون کا قوام پتلا ہو کر شریانوں کے سکیڑ کو کھول دیتا ہے سکیڑ کھلتے ہی دوران خون درست ہوکر ہر قسم کا درد ختم ہوجاتا ہے جو لوگ درد روکنے کے لئے مخدرومسکن دوائیں دیتے ہیں وہ مریض کو موت کے منہ میں دھکیل دیتے ہیں جس سے اکثر نشہ کی حالت میں ہی مریض کا انتقال ہو جاتا ہے۔

دورہ کی حالت میں علاج:

جب کسی شخص کے سینے، بائیں پستان، کندھے بازو یا بائیں ٹانگ میں چھبن دار یا ایسا معلوم ہوکہ درد چل رہا ہے اور پیٹ میں ریاح رکے ہوئے معلوم ہوں تو معالج کے آنے سے پہلے مصنوعی ڈکار سے پیٹ کی ہوا خارج کرنے کی کوشش کریں۔ بائیں کندھے پستان کے قریب سامنے سینہ کی زور زور سے مالش کریں اگر ممکن ہو تو مقام قلب پر ٹکور کریں تو درد کم ہوجائے گا۔ اندرونی طور پر صرف گرم پانی پلائیں اگر قے وغیرہ ہوجائے تو گرم پانی میں اجوائن دیسی ابال کر شہد ملا کر پلادیں۔ انشاء اللہ فورا درد دل کو آرام آجائے گا جب درد ختم ہوجائے تو مستقل علاج کے لئے درج ذیل نسخہ جات استعمال کریں۔ ان سے دوبارہ درد نہیں ہو گا انشاء اللہ۔ یہ علاج تحقیق کر نے کے بعد میں نے اپنے مطب اور فری کیمپ غذا سے علاج میں سینکڑوں مریضوں پر آزمایا ہے جس سے اللہ تعالیٰ کی مہر بانی سے کبھی ناکامی نہیں ہوئی۔ ایسے مریض جنہیں ماہرین قلب نے لا علاج کہہ کر آپریشن کا مشورہ دے کر مایوس کردیا ہو انہیں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے وہ صرف گرم پانی اور ان کے نسخہ جات میں سے کوئی نسخہ خود بنا کرکھائیں ساتھ غذائی علاج پر سختی سے عمل کریں۔ انشاء اللہ درد دل کو آرام آجائے گا اور پھر درد زندگی بھر نہیں ہوگا۔

……(نسخہ جات)……

قہوہ درد دل: ہوالشافی:
اجوائن دیسی ۳ ماشہ، پودینہ باغی ۳ ماشہ شہد اور پانی ایک کپ۔ ان سب کو پانی میں ابال کر چھان کر پلائیں۔دورہ کی حالت میں چمچہ چمچہ مریض کے منہ میں ڈالیں انشاء اللہ اندر جاتے ہی درد کم شروع ہوجاتا ہے جب مریض ہوش میں آجائے تو پھر مزید قہوہ پلائیں مقام درد پر ٹکور بھی کریں۔

اکسیر درد دل: ہوالشافی:
اجوائن دیسی ۱ تولہ، لہسن ۱ تولہ، آب لہسن ۵ تولہ، اجوائن اور لہسن کو باریک پیس کر آب لہسن میں کھرل کرکے بڑے چنے کے برابرگولیاں بنائیں۔۱ تا ۲ گولی صبح دوپہر شام ہمراہ نیم گرم پانی۔افعال و اثرات میں غدی عضلاتی (گرم خشک) ہے۔ خلط صفرا پیدا کرتا ہے درد دل، درد گردہ، پتھری کو توڑ کر خارج کرتا ہے۔ خون کے قوام کو پتلا کرتا ہے۔ شریانوں کے سکیڑ کو کھولنے کیلئے اس سے بہتر کوئی دوا تجربہ میں نہیں آئی۔

تریاق درد دل: ہوالشافی:
اجوائن دیسی ۵ تولہ، لہسن ۵ تولہ، زعفران ۱ تولہ، آب لہسن ۵۱ تولہ سب کو باریک پیس کر آب لہسن میں کھرل کرکے نخودی گولیاں بنالیں ۱تا ۲ گولی دن میں چار مرتبہ ہمراہ آب گرم۔ افعال و اثرات میں غدی عضلاتی (گرم خشک) ہے۔ درد دل،تبخیر معدہ، درد گردہ اور پتھری کیلئے بے حد مفید ہے۔

ہوالشافی:
سنامکی، قلمی شورہ، ریوند خطائی برابر وزن لے کر باریک کر کے بڑے چنے کے برابر گولیاں بنالیں۔ ۱ تا ۲ گولی دن میں چار مرتبہ ہمراہ گرم پانی۔ افعال واثرات میں غدی اعصابی (گرم تر) ہے درد دل کے لئے نہایت مفید ہے یہ ان مریضوں کے لئے زیادہ مفید ہے جنہیں قبض اور پیشاب کم اور جلن کے ساتھ آتا ہو۔

احتیاطی تدابیر:

درد دل کے دورہ سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ سادہ غذا کھائی جائے غذا اس وقت کھائی جائے جب شدید بھوک لگی ہو۔ شدید بھوک پر کھائی ہوئی غذا تندرستی کی ضامن ہوتی ہے۔ پیدل سیر رات کو جلدی سونا صبح کو جلد ی اٹھنا فائدہ مند ہے۔ شراب وتمباکو نوشی اور ترش اشیاء کا استعمال بھی درد دل کو دعوت دیتاہے کثرت مباشرت اور غصہ کے جذبات کو کنٹرول میں رکھنا چاہیے درد دل کے مریض کو طبعی پسینہ آنا ضروری ہوتا ہے۔ (۲) جہاں مادی اغذیہ و ادویہ سے پرہیز ضروری ہے وہاں کیفیاتی اسباب سے بھی بچنا چاہیے۔چنانچہ خشک فضا، خشک آب وہوا سے محفوظ رہیں مثلا گرمی خشکی کے موسم میں دوپہر کے وقت مکان کے اندر آرام کریں۔ کمرہ ہوا دار ہو جس میں روشنی کا بھی انتطام ہو۔ تازہ ہوا اندر آئے لیکن ٹھنڈی ہوکر آئے جو خس کی ٹیٹوں یا ائر کولر کے ذریعے آسانی سے میسر ہوسکتی ہے۔ اگر ممکن ہو سکے تو درد دل کے مریض کوجون جولائی کے مہینوں میں مری یا کوئٹہ جیسے صحت افزا مقامات پر چلے جانا چاہیے۔ جب موسم کی گرمی خشکی کم ہوجائے تو اپنے گھر واپس آجانا چاہیے۔ درد دل کے مریض جہاں مادی اور کیفیاتی اسباب سے بچنا اور پرہیز ضروری ہے وہاں نفسیاتی اسباب سے دور رہنا چاہیے۔ نفسیاتی اسباب میں لذت مسرت کے جذبات اعتدال سے نہیں بڑھنے چاہییں جنسی جذبات سے مغلوب نہیں ہونا چاہیے۔ جنسی ماحول بھی ایسے مریضوں کیلئے میٹھے زہر سے کم نہیں۔ آج کل کی مخلوط تعلیم درد دل کا بہت بڑا سبب ہے کیونکہ ایسے ماحول میں رہنے والا نوجوان جنسی جذبات میں مغلوب ہونے لگتا ہے۔ یہاں یہ بات یا د رکھیں کہ جنسی جذبات کی تسکین سے یہ مرض نہیں ہوتا بلکہ جنسی جذبات کا بار بار اُبھرنا اور تکمیل نہ پانا اس کا بڑا سبب بن جاتا ہے۔

……(غذا)……

صبح: مربہ گاجر یا سیب کھا کر اوپر سونف اور چھوٹی الائچی کا قہوہ پی لیں۔
دوپہر: سبزیاں مولی، گاجر، شلجم، مونگرے، کدو، توری، ٹینڈے، پیٹھہ، دیسی گھی میں پکا کر استعمال کریں۔
شام: دوپہر والا سالن کھالیں اوپر اجوائن دیسی کا قہوہ پی لیں۔

پرہیز:

گوشت، انڈے چاول، اچار، بینگن،آلو،گوبھی، ٹماٹر، مچھلی، ترش اور ٹھنڈے مشروبات، تمبا کو اور شراب نوشی، چائے کا کثرت استعمال کثرت مباشرت سے پرہیز لازمی ہے۔
نوٹ: چکنائی اور مرغن اغذیہ سے پرہیز کریں۔
صاحبزادہ حکیم خالد محمود صاحب خلف الرشید زبدۃ الحکماء حکیم محمد شریف رحمہ اللّٰہ تعالیٰ

تحریر: حکیم محمد شریف دُنیا پوری

یہ بھی پڑھیں: ارجن کی چھال کے فوائد