سوال (651)

ایک مسئلہ درپیش ہے ، ایک شوہر نے اپنی بیوی کو طلاق دی ، اس وقت اس کی بیوی تین ماہ کی حاملہ تھی ۔
صورت مسئولہ میں کئی ایک باتیں قابل وضاحت ہیں:
سوال نمبر 1: کیا طلاق واقع ہو گئی۔
سوال نمبر 2 : اگر رجوع کرنا چاہے تو کب اور کیسے کرے ؟
سوال نمبر 3 : عدت کی مدت کب تک رہے گی ؟
سوال نمبر 4 : بچے کی پیدائش کے بعد بچے کا وارث کون ہوگا ؟
سوال نمبر 5 : شوہر اپنی بیوی کو کب تک نان و نفقہ دے گا ؟
ان تمام سوالات کے جوابات عنایت فرمائیں ۔

جواب

حالت حمل میں طلاق واقع ہو جاتی ہے، اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ اور جب تک بچہ پیدا نہیں ہوتا وہ عورت عدت میں ہے جس کے اندر عورت سے رجوع کیا جا سکتا ہے، اگر بچے کی پیدائش ہو جاتی ہے تو پھر بلانکاح رجوع کرنا درست نہیں ہو گا۔
جو بچہ پیدا ہوگا، اس کو دودھ وغیرہ پلانے اور تربیت کی ذمہ داری اس کی والدہ کی ہے، جبکہ ماں بچے کے اخراجات کی ذمہ داری شوہر کی ہے اور یہ سلسلہ تب تک جاری رہے گا، جب تک بچے کو ماں کی ضرورت ہے، جب وہ ماں کے بغیر باپ کے پاس رہنے کے قابل ہو جائے تو پھر عورت کی بچے کے حوالے سے کوئی ذمہ داری نہیں اور اس بچے کے والد کی اس کی ماں کے نان و نفقے کی ذمہ داری نہیں رہے گی ۔

فضیلۃ العالم خضر حیات حفظہ اللہ