سوال (665)

حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے دفن سے متعلق مجمع الزوائد کی روایت نمبر 14558 کی تحقیق درکار ہے۔

جواب

یہ روایت اس طرح ہے:

«وَعَنْ مَالِكٍ – يَعْنِي ابْنَ أَنَسٍ – قَالَ: قُتِلَ عُثْمَانُ، فَأَقَامَ مَطْرُوحًا عَلَى كُنَاسَةِ بَنِي فُلَانٍ ثَلَاثًا، وَأَتَاهُ اثْنَا عَشَرَ رَجُلًا مِنْهُمْ: جَدِّي مَالِكُ بْنُ أَبِي عَامِرٍ، وَحُوَيْطِبُ بْنُ عَبْدِ الْعُزَّى، وَحَكِيمُ بْنُ حِزَامٍ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ، وَعَائِشَةُ بِنْتُ عُثْمَانَ، مَعَهُمْ مِصْبَاحٌ فِي حِقٍّ فَحَمَلُوهُ عَلَى بَابٍ، وَإِنَّ رَأْسَهُ تَقُولُ عَلَى الْبَابِ: طَقْ طَقْ، حَتَّى أَتَوْا بِهِ الْبَقِيعَ فَاخْتَلَفُوا فِي الصَّلَاةِ عَلَيْهِ، فَصَلَّى عَلَيْهِ حَكِيمُ بْنُ حِزَامٍ أَوْ حُوَيْطِبُ بْنُ عَبْدِ الْعُزَّى – شَكَّ عَبْدُ الرَّحْمَنِ – ثُمَّ أَرَادُوا دَفْنَهُ، فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي مَازِنٍ فَقَالَ: لَئِنْ دَفَنْتُمُوهُ مَعَ الْمُسْلِمِينَ لَأُخْبِرَنَّ النَّاسَ غَدًا، فَحَمَلُوهُ حَتَّى أَتَوْا بِهِ ‌حُشَّ ‌كَوْكَبٍ، فَلَمَّا دَلَّوْهُ فِي قَبْرِهِ صَاحَتْ عَائِشَةُ بِنْتُ عُثْمَانَ، فَقَالَ لَهَا ابْنُ الزُّبَيْرِ: اسْكُتِي، فَوَاللَّهِ لَئِنْ عُدْتِ لَأَضْرِبَنَّ الَّذِي فِيهِ عَيْنُكِ، فَلَمَّا دَفَنُوهُ وَسَوَّوْا عَلَيْهِ التُّرَابَ قَالَ لَهَا ابْنُ الزُّبَيْرِ: صِيحِي مَا بَدَا لَكِ أَنْ تَصِيحِي.
قَالَ مَالِكٌ: وَكَانَ عُثْمَانُ قَبْلَ ذَلِكَ يَمُرُّ بِحُشِّ كَوْكَبٍ، فَيَقُولُ: لَيُدْفَنَنَّ هَاهُنَا رَجُلٌ صَالِحٌ.
رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَقَالَ: الْحُشُّ: الْبُسْتَانُ، وَرِجَالُهُ ثِقَاتٌ». [مجمع الزوائد ومنبع الفوائد 9/ 95]

اس کی سند منقطع ہے، کیونکہ امام مالک رحمہ اللہ نہ تو عثمان رضی اللہ عنہ کے زمانے میں تھے اور انہوں نے اس راوی کا ذکر کیا ہے، جس سے انہوں نے یہ روایت بیان کی ہے، المعجم الکبیر کے اندر اس کی سند اس طرح ہے:

«حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِي الطَّاهِرِ بْنِ السَّرْحِ الْمِصْرِيُّ، ثنا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ، ثنا عَبْدُ الْمَلِكِ الْمَاجِشُونُ، قَالَ: سَمِعْتُ مَالِكًا، يَقُولُ: ” قُتِلَ عُثْمَانُ رضي الله عنه». [المعجم الكبير للطبراني 1/ 78]

علامہ ہیثمی نے اگرچہ اس کے رجال کو ثقات قرار دیا ہے، لیکن جب سند منقطع ہے تو رجال کی ثقاہت کافی نہیں ہے!!
دفن عثمان رضی اللہ عنہ سے متعلق یہ روایت ملتے جلتے الفاظ کے ساتھ تاریخ الطبری میں بھی ہے، لیکن اس پر محقق نے یہ تعلیق لگائی ہے:
«خبر منكر في إسناده مجاهيل». [ حاشية صحيح وضعيف تاريخ الطبري 8/ 599]
فتنہ مقتل عثمان رضی اللہ عنہ کے عنوان سے جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ میں ایک مستقل علمی رسالہ لکھا گیا ہے جس میں اس سے متعلق تمام روایات پر تحقیق و تنقید پیش کی گئی ہے، اس کے متعلق مصنف محمد بن عبد اللہ الصبحی فرماتے ہیں:

«لم يصح مما ورد في الصلاة على عثمان رضي الله عنه، وجنازته، ودفنه إلا نتف من روايات ضعيفة، قوّى بعضها بعضاً، فمما تقوى أنه صُلِّي عليه وأن مالك بن أبي عامر كان ممن حمل نعشه، وسار في جنازته وأنه دُفن في حائط من حيطان المدينة يقال له: حش كوكب «وحش كوكب: هو بستان بالقرب من بقيع الغَرْقد. هذه المعلومات التي صحت في هذه الموضوعات الثلاث». [فتنة مقتل عثمان بن عفان 1/ 259-261 ]

’عثمان رضی اللہ عنہ کے جنازہ، اور دفن سے متعلق کچھ ہی باتیں پایہ ثبوت کو پہنچتی ہیں جیسا کہ ان کی نمازہ جنازہ ادا کی گئی تھی، اور مالک بن ابی عامر جنازے کو کندہ دینے والے میں سے تھے، اور آپ رضی اللہ عنہ عنہ حش کوکب نامی باغ میں دفن کیا گیا تھا، جو بقیع قبرستان سے متصل تھا’۔
اور پھر آگے ضعیف روایات اور غیر ثابت شدہ باتوں کو ذکر کیا ہے، جن میں سے بعض باتیں اوپر مجمع الزوائد والی روایت میں بھی ہیں۔

فضیلۃ العالم خضر حیات حفظہ اللہ