بہت سارے لوگ ویڈیوز ایڈیٹ کرتے ہوئے بیک گراؤنڈ ساؤنڈ استعمال کرتے ہیں، جوکہ بعض مرتبہ قرآنی آیات کے بیک میں بھی لگا ہوتا ہے۔ اسی طرح بہت سے اسلامی چینلز پروگرام شروع کرنے سے قبل ایک انٹرو پلے کرتے ہیں، جس میں بھی نشید یا اس طرح کا میوزک اور ساؤنڈ پایا جاتا ہے۔
شریعت اسلامیہ کی رو سے اس کا کیا حکم ہے؟

اس حوالے سے دو باتیں ہیں:
1۔ ایک تو بیک گراؤنڈ ساؤنڈ استعمال کرنا
2۔ دوسرا قرآنی آیات کے ساتھ اس کو استعمال کرنا.
دونوں سوالوں کا کوئی ایک جواب ممکن نہیں، آڈیو؍ ویڈیو سن ؍ دیکھ کر ہی فیصلہ کیا جاسکتا ہے۔ کیونکہ اصول یہ ہے کہ جو حلال چیزیں ہیں، انہیں استعمال کرنے میں حرج نہیں، جبکہ جو حرام ہیں، ان کا استعمال جائز نہیں۔ اسی طرح پھر جس آڈیو؍ویڈیو (کنٹینٹ) یہ چیزیں استعمال ہورہی ہیں، اس لحاظ سے بھی اس پر غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے۔

ٹیکنالوجی کی ترقی کے ساتھ ساتھ اس طرف بھی فساد کی کئی ایک صورتیں اور طریقے ایجاد کرلیے گئے ہیں، وہی چیزیں جنہیں گانے اور موسیقی سمجھ کر لوگ حرام سمجھتے تھے، وہی کچھ حمد و نعت، اسلامی اناشید وغیرہ کی صورت میں عام ہوتا نظر آتا ہے۔

بیک گراؤنڈ میں جن آوازوں (ساؤنڈ ایفیکٹس) کا استعمال کیا جاتا ہے، ان میں میوزک، ہمنگ وغیرہ چیزیں ہوتی ہیں۔
ویسے جسے ہمنگ کہا جاتا ہے، وہ بعض دفعہ تو ہوتا ہی میوزک ہے. لیکن اگر وہ ساز اور میوزک نہ بھی ہو، بلکہ اس سے مشابہ ہو، تو اس کا حکم بھی میوزک والا ہی ہے۔ کیونکہ میوزک میں اور اس میں سوائے اس کے کوئی فرق نہیں کہ ایک آواز آلات کے ساتھ ہے اور ایک آلات کے بغیر، باقی مفاسد اور خامیاں دونوں میں ایک جیسی ہی موجود ہیں۔ جو برے اثرات قلوب و اذہان پر موسیقی چھوڑتی ہے، وہ مسائل یہاں بھی ہیں، لہذا ان دونوں کا حکم بالکل ایک جیسا ہے۔

بہت سارے ساز؍ آوازیں وغیرہ ایسے بھی ہیں، جو کافروں کے مذہبی یا روحانی ساز ہیں، لیکن بعض لوگ انہیں اسلامی نشید یا ہمنگ سمجھ کر استعمال کر رہے ہوتے ہیں۔
اس قسم کی آوازوں سے بچنا ضروری ہے۔
اور اس کے متبادل پرندوں وغیرہ کی آوازیں استعمال کی جاسکتی ہیں، لیکن انہیں بھی جوڑ توڑ کرکے میوزک بنانا درست نہیں ہے۔

اور اس طرح کی آوازوں کو بھی بالخصوص تلاوتِ قرآن کریم کے ساتھ استعمال کرنے میں انتہائی احتیاط کی ضرورت ہے، تاکہ کسی طرح بھی قرآن کریم میں بے رغبتی اور بے حرمتی کا پہلو پیدا نہ ہو۔

اسلامی اور مذہبی ایڈیٹرز کو ان امور پر بالخصوص توجہ دینی چاہیے، اور غور و فکر کرکے ایسی چیزیں سب کے لیے بآسانی مہیا کرنے پر توجہ دینی چاہیے، ورنہ یہ ممکن نہیں کہ ایک غیر مسلم کوئی چیز بنائے، اور اس میں وہ ان آداب اور اخلاقیات کا لحاظ رکھے، جن کی اسلام نے تلقین کی ہے۔

#خیال_خاطر