سوال (677)

ایک دوست 24000 ہزار پر موبائیل لے کے 30000 ہزار میں بیچ رہا ہے ، چیز اس کے پاس موجود نہیں ہے ، بلکہ ایڈوانس کچھ پیسے لے کر باقی قسطوں پر دے رہا ہے ؟

جواب

جو چیز بندے کے قبضے میں نہیں ہے اس کو نہیں بیچ سکتا ہے ، جیسا کہ یہ حدیث ملاحظہ ہو ۔
سیدنا حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ۔

“أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ:‏‏‏‏ يَأْتِينِي الرَّجُلُ، ‏‏‏‏‏‏يَسْأَلُنِي مِنَ الْبَيْعِ مَا لَيْسَ عِنْدِي أَبْتَاعُ لَهُ مِنَ السُّوقِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَبِيعُهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَا تَبِعْ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ” [سنن الترمذي : 1232]

«میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر عرض کیا : میرے پاس کچھ لوگ آتے ہیں اور اس چیز کو بیچنے کے لیے کہتے ہیں جو میرے پاس نہیں ہوتی، تو کیا میں اس چیز کو ان کے لیے بازار سے خرید کر لاؤں پھر فروخت کروں؟ آپ نے فرمایا: جو چیز تمہارے پاس نہیں ہے اس کی بیع نہ کرو»
جو چیز اس کے پاس نہیں ہے ، اس کا سودا نہ کرے ، چیز کو پہلے قبضے میں لے لے ، پھر اس کا مسئلہ ہے کہ نقد لیتا ہے یا ادھار ، قبضے میں لا کر دینا یہ طریقہ جائز ہے ، سوال میں پوچھا گیا ہے کہ چیز اس کے پاس موجود نہیں ہے یہ جائز نہیں ہے ، اگر قبضہ میں لے لیا اب بھلے قسطوں پر ہو یا نقد بیچ سکتا ہے ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ