بہت سے لوگوں کیلئے یہ نئی بات ہوگی،میری نظر میں خشکی سردی کی انتہاء کا یاحرارت کی کمی کا نام ہے۔
جیسا کہ سردی کے موسم میں ہرانسان خشکی کا شکار ہوجاتا ہے۔وہ بہت سے تیل اور ویزلین وغیرہ استعمال کرتا ہے لیکن خشکی جان نہیں چھوڑتی
جیسے ہی سردی کی حدت کم ہوتی ہے۔سورج کی حرارت بڑھتی ہے سب لوگوں کی خشکی سے جان چھوٹ جاتی ہے۔
اسی طرح انسانی جسم میں حرارت پیدا کرنے کیلئے جگر ہے۔اگر ہمارا جگر درست کام کرے تو ہمارے جسم میں خشکی پیدانہیں ہوگی ۔
جگر درست افعال سرانجام تب دے گاجب اُس کی غذا اُسے ملے گی۔
اتنا لکھنے کے بعد کچھ سوالات پیدا ہوتے ہیں۔خشکی سے کیا ہوتاہے؟
خشکی سے چیزیں پھٹ جاتی ہیں ،جسم کے اعضا ء میں سکیڑ پیداہوتاہے،خشکی سے اعضاء دبلے ،پتلے ہوتے ہیں،نیند ختم ہوجاتی ہے،
اگر خشکی حدسے بڑھ جائے تو ایسی اعلامات ظاہر ہوجاتی ہیں جن کو بیماریاں کہاجاتاہے۔
مثلاً’’ قبض،انتڑیوں میں خشکی سے سکیڑ پیداہوجاتاہے،خون گاڑھا ہونے کی شکایت ہوتی ہے،معدہ میں (الیسیڈیٹی )تیزابیت رہتی ہے،
کولیسٹرول بڑھ جاتاہے،ٹینشن سوار رہتی ہے،کان بجنا،کان کی خشکی سے ہوتاہے،
ہونٹوں کاپھٹنا،بواسیر،زبان کا پھٹنا،ناخن کا پھٹنا ،ناخن کا بیٹھ جانا،جلد کا پھٹنا،چنبل
،جلد سے چھلکے اترنا،جلد کی خشکی‘‘جگر ٹھنڈا ہوجانے سے اس پر چربی آنی شروع ہوجاتی ہے
کیونکہ جس نے بذات خود چربی کو تحلیل کرناتھا وہ ہی ٹھندا ہوچکاہے اس کی غذا نہ ملنے سے ۔
ڈاکٹر صاحب الٹراساونڈ کے بعد (لیور فیٹی)Liver fattyلکھتے ہیں۔
دماغ میں خشکی بڑھ جانے سے انسان ماضی کی تمام باتیں، لمبی لمبی کہانیاں اور تاریخی واقعات تک سنا دیتاہے
لیکن حال کی چیزیں یاد نہیں رہتی حتیٰ کہ بات کرتے کرتے بھول جاتاہے۔
پھر جلد یاد کرنے سے بھی یاد نہیں آتی بلکہ کافی وقت گزرنے پر پھر کسی اور لمحے وہ بات یاد آجاتی ہے۔ایسا دماغ میں خشکی سے ہوتا ہے۔
خشکی یا حرارت کی کمی سے تیزابیت بڑھ کر جگر اور گردوں کو نقصان دینے لگتی ہے
جس سے جگر اور گردوں میں خشکی ہوجاتی ہے اور وہ سکڑنے لگتے ہیں جس سے جگر اور گردے متاثر ہوتے ہیں
۔جب جگر کی غذا نہ ملنے سے جگر سے صفراوی نمکیات آنتوں پرگرنے کی رفتار کم ہوجاتی ہے توجسم میں زہریلے مادے رکنے شروع ہوجاتے ہیں
اور گردوں میں سکیڑ سے اس کے فضلات خارج نہیں ہوتے کیونکہ گردوں میں لگے فلٹر تیزابیت سے بند ہورہے ہوتے ہیں اور پیشاب گاڑھا سرخ زردی مائل ہوجاتاہے۔
یہی گردوں کا خراب ہونااور ہیپاٹائٹس ہے۔جس سے میری قوم تبا ہورہی ہے۔
یہ ایسی اعلامات ہیں جن کا خشک اثرات رکھنے والی ادویات سے علاج ہوتا نظر نہیں آتا۔
بیان کردہ مسائل کا حل کیاہے؟کسی ماہر طبیب سے اپنی تشخیص کروایں ،جو تشخیص جانتاہو،جو یہ بتاسکتاہو کہ یہ بیماریاں کب ،کہاں ،کیسے ،کیوں اور کس سے پیداہوتی ہیں ۔
غذا کی شکل میں میری معصوم قوم خود بھی ان سے بچ سکتی ہے ۔تشخیص کے بعد اگر تھوڑاغور و فکر سے کام لیں توبہت جلدی ان بیماریوں سے جان چھوٹ سکتی ہے۔
اول تو تشخیص لازمی ہے ۔دوم اُوپر بیان کردہ مسائل کا حل کچھ اس طرح بھی کیا جاسکتا ہے۔
اگر آپ اپنی طبیعت میں ایسی اعلامات محسوس کرتے ہیں تو خشکی کے اثرات پیداکرنے والی غذائیں کم کردیں
جن میں خشک ناریل،ترش دہی،بھنے چنے،بیسنی پکوڑے ،مچھلی ،شامی ،بیگن ،سبز چنے، ٹماٹر، کڑھی،گوبھی ،لوبیہ،باجرہ ،بڑاگوشت،چکن،اوجھڑی،کریلے،میٹھی،پالک کچنار،دال چنا،دال مسور مٹر شامل ہیں۔
اوراپنے غذائی چاٹ میں درجہ ذیل غذائیں شامل کریں
،مربہ ادرک،حلوہ بادام دیسی گھی کا،گندم کا دلیہ دیسی گھے والا،پراٹھا دیسی گھی والا،میٹھے دیسی انڈے،گاجر،گھیا توری،شلجم،سری پائے کا سالن،گوشت بکرا،دیسی مرغ،بٹیر،تیتر،چڑیا،کبوتر،مرغابی کا گوشت،،کلیجی ،دال مونگ،مونگرے،کدو،ٹینڈے،زیتون،دیسی گھی میں پکائیں۔
سلادمیں سبز پودینہ ،پیاز اورسنڈھ،زیرہ،کالی مرچ،ہلدی،گائے کا دود ھ،شہد،پھلوں میں آم شریں،خربوزہ،،امرودپکے ہوئے،انگور میٹھے،پپتا،کھجور وغیرہ
اپنے غذائی چاٹ میں زیادہ شامل کریں تو چند دنوں میں آپ کی صحت بہتر ہوجائے گی. ان شاء الله