سوال (3322)

مشائخ ایک سوال کی وضاحت مطلوب ہے، ایک شخص مغرب کی نماز پڑھ رہا تھا، اس نے دو رکعت کے بعد سلام پھیر لیا ہے، اب وہ کیا کرے گا؟ آیا وہ ایک رکعت پڑھ کر دو سجدے کرے گا، تو تیسری پڑھنے کی کیفیت کیا ہوگی، ثناء فاتحہ سب پڑھے گا۔ اس سوال کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ مغرب نماز کی نیت کرکے نماز شروع کی دو رکعت کے بعد سلام پھیر لیا ہے، اب اس کے خیال سے میں نے نماز پوری کر لی ہے، گھر چلا گیا تو یاد آیا ہے کہ میں نے تو دو رکعت پڑھی تھی، آب اس کا کیا حکم ہے، کیا نماز دہرائے گا یا ایک رکعت پڑھ کر دو سجدے کرے گا۔

جواب

دونوں صورتوں میں ایک رکعت پڑھے گا، آخر میں سہو کے دو سجدے اضافی کرے گا، باقی ثناء میں آزاد ہے، کیونکہ جو فرض ہے، وہ فاتحہ ہے، باقی ثناء اور اضافی قراءت میں آزاد ہے، ہمارے نزدیک پڑھنا اولی ہوگا۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

حدیث ذو الیدین کے مطابق یہ شخص ایک رکعت ادا کرے گا سوال کی دونوں صورتوں میں اور سلام سے پہلے یا بعد میں دو سجدے سہو کے کرے گا، اب رہی بات یہ ہے کہ ایک رکعت جو بعد میں پڑھ رہا ہے اس میں دعائے استفتاح پڑھے گا یا نہیں؟
تو اس کے دونوں پہلوؤں کو دیکھتے ہوئے پڑھنے اور نہ پڑھنے کا جواز ہے اور دو پہلو اس طرح ہیں کہ یہ اس کی تیسری رکعت ہے لہذا اس اعتبار سے نہ پڑھے تب بھی ٹھیک ہے اور اگرچہ تیسری رکعت ہے لیکن چونکہ تکبیر تحریمہ کہہ کر نماز میں شامل ہوا ہے تو اس اعتبار سے دعا استفتاح پڑھ بھی سکتا ہے۔
سورۃ فاتحہ تو ہر دو صورتوں میں پڑھنی ہے۔
واللہ اعلم

فضیلۃ العالم فہد انصاری حفظہ اللہ