اللہ نے ہمارے لیے بہت سی نعمتیں پیدا کر رکھی ہیں۔ ان نعمتوں میں پھل فروٹ بھی اہم ترین نعمت ہیں۔ پھل ایسی نعمت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جنت میں مہمان نوازی کے لیے پھلوں کا بھی اہتمام کر رکھا ہے ۔ مگر وہ پھل دنیا کے پھلوں سے ذائقے کے اعتبار سے کہیں اچھے اور ٹیسٹی ہوں گے۔ پھلوں میں آم ایسا پھل ہے جسے پھلوں کا بادشاہ کہا جاتا ہے۔

گرمی کے موسم  کے ساتھ ہی شائقین کو اس پھل کا بے صبری سے انتظار ہوتا ہے، آم ایسا پھل ہے جس کے لیے لوگ پورا پورا اہتمام کرتے ہیں۔ سننے میں آیا ہے کہ بعض جگہوں پر لوگ آم  کھانے کے لیے پہلے سے ہی تیاریاں شروع کر دیتے ہیں۔ کئی ماہ پہلے کیمٹیاں ڈالنا شروع کردیتے ہیں کہ جب آم کا سیزن آئےگا تو بھر پور آم کھائے جائیں گے ، وہ کہتے ہیں نا! کہ آم ہوں اور عام ہوں تب مزہ ہے۔

اس لذیز پھل کے فوائد بے شمار ہیں۔ چند ایک فوائد جو ماہرین طب نے بیان کیے ہیں ان کو قارئین کی نظر کیا جارہا ہے۔

اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور

اینٹی آکسائیڈنٹس وہ عناصر ہیں جو خلیات کو جسم میں گردش کرنے والے مضر مواد یعنی فری ریڈیکلز سے بچاؤ کے لیے اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ آم میں پولی فینولز بکثرت پائے جاتے ہیں۔ یہ ایسے نباتاتی مرکبات ہیں جو اینٹی آکسائیڈنٹس کے طور پر کام کرتے ہیں۔

ماہرین طب کے مطابق  فری ریڈیکلز کے جسم میں پیدا ہونے سے دائمی امراض کا خطرہ بڑھتا ہے مگر آم میں موجود پولی فینولز سپر اینٹی آکسائیڈنٹ کے طور پر کام کرتے ہیں جو  فری ریڈیکلز سے مقابلہ کرتے ہیں جن سے جان لیوا امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔

مدافعتی نظام مضبوط بناتا ہے

آم ایک ایسا پھل ہے جس ے  مدافعتی نظام  مضبوط ہوتا ہے ، اگر ایک کپ آم کا جوس پیا جائے تو جسم کو وٹامن کی یومیہ  درکار مقدار کا 10 فیصد حصہ میسر ہو جاتا ہے۔ اس میں وٹامن اے ہوتا ہے جو صحت مند مدافعتی نظام کے لیے ضروری ہے جو امراض سے لڑنے میں مدد دیتا ہے، جبکہ اس کی کمی سے امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔

ایسے ہی آم وٹامن سی کا ذریعہ  ہے یہ وٹامن بیماریوں سے لڑنے کے لیے خون کے سفید خلیات کی زیادہ تعداد بناتا ہے۔آم  وٹامن کے، وٹامن ای اور متعدد وٹامنز سے بھی بھرپور ہوتے ہیں۔

دل کی صحت کے لیے  مفید

آم کے اندر  ایسے غذائی اجزا موجود ہیں جو صحت مند دل کے لیے فائدے مند ہوتے ہیں۔ آم میں میگنیشم اور پوٹاشیم  ہوتے ہیں جن سے خون کی شریانیں سکڑتی نہیں ہیں، بلڈ پریشر میں کمی اور صحت مند نبض کے حصول میں مدد فراہم کرتے ہیں۔اس کے علاوہ یہ خون میں کولیسٹرول کی مقدار، ٹرائی گلسرائیڈز کی سطح میں کمی اور فیٹی ایسڈز کی سطح بھی متوازن رکھ سکتا ہے اگر اس کا استعمال مناسب طریقے سے کیا جائے۔

نظام ہاضمہ کی بہتری

آم کھانے سے  نظام ہاضمہ بہتر ہوتا ہے۔ اس کے اندر ایسی خوبیاں ہیں جو ہضم سے متعلق بیشتر مسائل کو حل کرتی ہیں۔عام میں  مخصوص انزائمے ایمیلیزس موجود ہیں جو کھانے کے بڑے ٹکڑوں کو گھلانے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔

آم کھانے سے جو  انزائمے پیدا ہوتے ہیں وہ پیچیدہ کاربوہائیڈریٹس کو گلوکوز میں بدل دیتے ہیں اور پکے ہوئے آم میں یہ انزائمے بہت زیادہ متحرک ہوتے ہیں۔ اسی طرح آموں میں پانی کی مقدار بھی زیادہ ہوتی ہے اور غذائی فائبر بھی اس کا حصہ ہے تو یہ پھل قبض اور ہیضے جیسے امراض کی روک تھام میں بھی مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

بینائی کے لیے بھی مفید

آم میں موجود اجزا نظر کو بہتر کرنے کے لیےمدد  کرتے ہیں۔ان میں سے 2 اہم ترین اجزا لیوٹین اور zeaxanthin جیسے اینٹی آکسائیڈنٹس ہیں، جو آںکھوں کے قرینے میں جمع ہوتے ہیں، جس سے آنکھیں روشنی کو دماغی سگنلز میں بدل کر سمجھتی ہیں کہ وہ کیا دیکھ رہی ہیں۔

اس پھل میں وٹامن اے کی اچھی خاص مقدار بینائی کے لیے مفید ہے۔ خیال رہے کہ وٹامن اے کی کمی آنکھوں کی خشکی اور رات کے اندھے پن کا باعث بنتی ہے، اس پھل میں وٹامن سی کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جو صحت مند بالوں اور جلد کے لیے ضروری وٹامن ہے۔

 کینسر سے ممکنہ تحفظ

اس بات سے تو ہم واقف ہو چکے ہیں کہ  آم میں پولی فینولز کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے تکسیدی تناؤ یعنی آکسائنڈنٹس سے تحفظ فراہم کرسکتا ہے، اس سے  متعدد اقسام کے کینسر کا خطرہ بھی بڑھاتا ہے۔لیبارٹری میں  ہونے والی تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ آموں میں موجود پولی فینولز تکسیدی تناؤ کو گھٹا کر کینسر زدہ خلیات کی نشوونما کو روکنے یا مارنے میں مدد فراہم کرسکتے ہیں۔

ذیابیطس پر کنٹرول

عام فہم بات تو یہ ہے کہ آم میں موجود گلوکوز ذیابیطیس کے مریضوں کے لیے ٹھیک نہیں ہے  مگراس میں کافی تعداد میں جذب پذیر منرلز اور وٹامنز بھی شامل ہوتے ہیں جو خون میں گلوکوز کی سطح معتدل رکھ سکتے ہیں۔ آم کم گلیسیمک انڈیکس (60-41) والا پھل ہے تو آم تھوڑا زیادہ بھی کھا لینے سے شوگر لیول نہیں بڑھے گا۔

ہیٹ اسٹروک

موسم گرما میں لو لگنا یا ہیٹ سٹروک ہو جاتا عام  ہے ، اگر ہیٹ سٹروک لگ جائے  ایسے میں تھوڑے پانی اور تھوڑے آئس کیوبز کے ساتھ کیری کا جوس آپ کو فوری طور پر ٹھنڈا کردے گا اور ہیٹ اسٹروک سے بھی بچائے گا۔ یہ خاص طور پر ان بچوں کے لیے کافی مفید ہے جو گرمی سے نڈھال، دوپہر میں اسکول سے گھر آتے ہیں۔

گردے کی پتھری سے بچاؤ

گردے کی پتھری کے لیے اگرچہ علاج بالغدا بھی موثر ہے اور خربوزے کو اس میں مفید سمجھا جاتا ہے۔ چینی طب میں آموں کو گردے میں پتھری بننے کے خطرے کو کم کرنے کی صلاحیت کا حامل سمجھا جاتا ہے۔اس کے استعمال سے گردے کی پتھری بننے کا خدشہ کم ہو جاتا ہے۔

چائے اور سپلیمنٹس 

یہ ایسا پھل ہے آم کے درخت کے پتے بھی کھائے جاسکتے ہیں۔جی ہاں بعض علاقوں میں آم کے پتوں کو بھی پکا کر کھایا جاتا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ انہیں بہت زیادہ غذائیت بخش سمجھا جاتا ہے۔ ان پتوں کا استعمال یہ بھی ہے کہ  ان کو چائے اور سپلیمنٹس بنانے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

نوٹ: درج بالا خصوصیات عام طبی تجربات سے اخذ شدہ ہیں، سیریس مریض معالج سے رجوع کر کے استعمال کریں۔ ادارہ۔