سوال (2951)

سیدنا ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے ایک روایت ابوداؤد کتاب الجنائز باب فی الغسل من غسل المیت 3161 میں ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا:
جو میت کو غسل دے وہ غسل کرے اور جو اسے اٹھائے وہ وضو کرے۔اور ابن ماجہ کتاب الجنائز میں ہے:
“جو میت کو غسل دے وہ غسل کرے۔”
امام ابوداؤد تو اسے منسوخ سمجھتے ہیں جیسا کہ انہوں نے اس حدیث کے بعد لکھا ہے لیکن انہوں نے ناسخ بیان نہیں کیا۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے صحیح البخاری میں باب غسل المیت و وضوہ بالماء والسدر میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا اثر ذکر کیا ہے کہ انہوں نے سعید بن زید کے ایک بیٹے کو خوشبو لگائی، اٹھایا، نماز پڑھی، وضو نہیں کیا۔ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے فتح الباری میں لکھا ہے کہ گویا امام بخاری نے اشارہ کیا ہے کہ ابوداؤد والی روایت کمزور ہے، پھر انہوں نے اس پر کلام کیا۔ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے سعد بن ابی وقاص کا واقعہ نقل کیا ہے کہ جب ان کو سعید بن زید بن عمرو کی وفات کی خبر ملی تو اس وقت وہ عقیق میں تھے، خبر ملتے ہی آئے اور ان کو غسل دیا، کفن دیا اور خوشبو لگائی، پھر اپنے گھر آئے اور غسل کیا، غسل کرنے کے بعد انہوں نے واضح کیا کہ میں نے غسل دینے کی وجہ سے غسل نہیں کیا۔ اگر وہ نجس ہوتے تو میں انہیں ہاتھ نہ لگاتا، میں نے تو گرمی کی وجہ سے غسل کیا ہے۔
[فتح الباری : 3/125]
ابن عباس اور ابن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا:
“میت کو غسل دینے والے پر غسل واجب نہیں۔”
معلوم ہوتا ہے کہ میت کو غسل دینے والے پر غسل واجب نہیں اور اٹھانے والے پر وضو، البتہ اگر کوئی غسل یا وضو کرے تو درست ہے۔
“واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب”
کیا یہ بات درست ہے؟

جواب

یہ جو روایت ہے۔

من غسل ميتا فليغتسل

مختلف طرق سے سنن ابن ماجہ، مسند أحمد، مصنف ابن أبی شیبہ، صحیح ابن حبان وغیرہ میں موجود ہے اور مرفوعا ثابت نہیں امام أحمد بن حنبل، امام علی بن مدینی، امام ابن المنذر وغیرہ یہی کہتے ہیں کہ اس باب میں کوئی خبر وحدیث ثابت نہیں ہے۔
اور علی الراجح یہ ابو ھریرہ رضی الله عنہ پر موقوف ہے۔
دیکھیے [علل الحدیث لابن أبی حاتم الرازی، العلل الکبیر للترمذی، العلل للدارقطنی، السنن الکبری للبیھقی وغیرہ]
البتہ غسل میت کے بعد غسل کرنا واجب نہیں ہے بلکہ مستحب ہے۔
سیدنا عبد الله بن عمر رضی الله عنہ فرماتے ہیں:

ﻛﻨﺎ ﻧﻐﺴﻞ اﻟﻤﻴﺖ ﻓﻤﻨﺎ ﻣﻦ ﻳﻐﺘﺴﻞ ﻭﻣﻨﺎ ﻣﻦ ﻻ ﻳﻐﺘﺴﻞ

[سنن دارقطنی : 1820 ، 2/ 434 ،السنن الكبرى للبيهقى : 1446 ،تاريخ بغداد : 3/ 427
صحیح]
هذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ

میت کو غسل دینے والے پر غسل واجب نہیں ہوتا ہے، باقی یہ استحباب کے درجے میں ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ