سوال (277)

اگر نماز میں مذی نکل آئے، تو کیا نماز توڑ کر وضو کرکے دوبارہ دہرائی جائے گی؟

جواب

اس سلسلے میں مذی کا حکم بھی ہوا خارج ہونے والا ہے۔
اگر تو صرف وہم ہو تو پھر نماز جاری رکھیں، اور مکمل کریں اور دوبارہ لوٹانے کی ضرورت نہیں۔
لیکن اگر واقعتا نماز کے دوران مذی نکل آئے، تو پھر نماز چھوڑ کر دوبارہ وضو کرکے نئے سرے سے نماز پڑھی جائے گی۔
کیونکہ ہوا کی طرح مذی خارج ہونے سے بھی وضو ٹوٹ جاتا ہے۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:

كُنْتُ رَجُلًا مَذَّاءً فَأَمَرْتُ رَجُلًا أَنْ يَسْأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لِمَكَانِ ابْنَتِهِ، فَسَأَلَ فَقَالَ: «تَوَضَّأْ وَاغْسِلْ ذَكَرَكَ»

مجھے مذی بکثرت آتی تھی۔ چونکہ میرے گھر میں نبی ﷺ کی صاجزادی تھیں، اس لیے میں نے ایک شخص سے کہا کہ وہ آپ سے اس کے متعلق سوال کرے۔ انهوں نے پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا: ’’وضو کر لو اور اپنے عضو مخصوص کو دھو لو۔‘‘ [صحيح البخاري: 269، صحيح مسلم:303]
اگر کسی نے نماز پڑھ لی اور بعد میں نشان وغیرہ سے پتہ چلا کہ دوران نماز مذی نکلی تھی تو اسے استنجاء اور وضو کر کے نماز دوبارہ لوٹانا ہوگی۔

فضیلۃ العالم خضر حیات حفظہ اللہ

سوال: کہتے ہیں شرع میں شرم نہیں کیا صحیح ہے، اگر بیوی سے بوس و کنار کرتے ہوئے کچھ ڈراپس ( رقیق سے ) شلوار اور رانز پر لگ جائیں تو کیا ایسے میں صرف وضو کر کے نماز ہو جائے گی یا نہا کر کپڑے تبدیل ضروری ہوگا؟

جواب: اس خارج ہونے والے مادے کو مذی کہا جاتا ہے، اس پر غسل واجب نہیں ہے، لیکن جہاں یہ لگی ہے، اس کو صاف کرنا واجب ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ