مفکر اسلام بطل حریت مولانا سید داؤد غزنوی رحمہ اللہ(بانی جامعہ سلفیہ فیصل آباد )کا مختصر تعارف

مَا رَأَيْت لِلْقَلْبِ أَنْفَعَ مِنْ ذِكْرِ الصَّالِحِينَ.
میں نے دل کے لیے نیک لوگوں کے تذکرے
سے بڑھ کے کوئی چیز نفع مند نہیں دیکھی۔

نام و نسب

سید محمد داؤد غزنوی بن سید عبدالجبار غزنوی رحمہم اللہ 1895 کو مشرقی پنجاب کے شہر امرتسر میں پیدا ہوئے۔
ابتدائی تعلیم اپنے والد ماجد کے قائم کردہ مدرسہ غزنویہ سلفیہ امرتسر میں حاصل کی۔ فارسی مادری زبان تھی۔ جبکہ اردو، حساب، عربی مہارت حاصل کی پھر دہلی کا رخ کیا۔ تفسیر، حدیث، اور اس کے علوم سید نذیر حسین دہلوی رحمہ اللہ کے قائم کردہ ادارے سے پڑھے۔ جبکہ منطق اور عقلی علوم بھی کسب کیے۔
اساتذہ کرام
آپ کے اساتذہ میں والد گرامی
(1)مولانا عبدالجبار غزنوی۔
(2) مولانا عبدالاول غزنوی۔
(3) مولانا گل محمد۔
(4) مولانا عبداللہ غازی پوری۔
(5) مولانا سیف اللہ بطور خاص شامل ہیں۔
تدریسی خدمات
تعلیم سے فراغت کے بعد آپ آبائی مدرسہ غزنویہ میں تدریسی خدمات سر انجام دینے لگے طلبہ آپ کے اسلوب تدریس سے بے حد متاثر تھے ۔لہذا تفسیر اور حدیث کے اسباق پڑھاتے رہے۔
تبلیغی مصروفیات
آپ نے تدریس کے ساتھ تبلیغی مشن کو بھی جاری رکھا مختلف مقامات پر درس قرآن ارشاد فرماتے۔آپ عمدہ خطیب بھی تھے لہذا بہت جلد آپ نے تمام حلقوں میں اعلٰی مقام حاصل کرلیا۔ اور امرتسر سے باہر دیگر بڑے شہروں میں تقریر کے لیے بلائے جاتے تھے۔
جماعت اہل حدیث کی تنظیم سازی
پاکستان کےقیام پاکستان کے بعد آپ لاہور میں مقیم ہوئے۔آپ کے مزاج میں سیاسی اور تنظیمی ذوق موجود تھا لہذا ضرورت محسوس کی کہ اہل حدیث مکتبہ فکر کے علماء و مشائخ اور عوام کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کردیاجائے ۔تاکہ اتحاد و اتفاق کی قوت سے دعوت و تبلیغ کا کام منظم طریقے سے کر سکیں اور باہمی مسائل کو حل کر سکیں اس لیے ملک بھر کا طوفانی دورہ کیا۔ جماعت کو منظم کیا۔ رکن سازی کی گئی۔ شہری و ضلعی جماعتوں کاقیام عمل میں لائے ۔
اس کار خیر میں شیخ الحدیث محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ شریک سفر رہے۔ مجلس شوری قائم کی اور جماعت کے لیے پہلا باضابطہ دستور مرتب کیا۔
جماعت کی سرگرمیوں کو متعارف کروانے کے لیے باقاعدہ مرکزی کانفرنسوں کا اہتمام کیا۔
جامعہ سلفیہ فیصل آباد کا قیام
جماعت اہل حدیث کی تنظیم سازی کے بعد آپ نے شدت سے یہ بات محسوس کی کہ جماعت کا ایک مرکزی دارالعلوم ہو۔ جہاں متخصصین علماء، فقہاء، خطباء، اور داعیان اسلام تیار کیے جائیں۔ لہذا مشاورت بسیار کے بعد یہ اعزاز فیصل آباد( لائل پور )کے حصے میں آیا ۔اور 4اپریل نظام 1955ء دیگر ممتاز علماء صلحا، زعماء، کے ساتھ جامعہ سلفیہ فیصل آباد کا سنگ بنیاد رکھاگیا ۔
مدینہ یونیورسٹی سعودیہ عرب کی مشاورتی کونسل کے رکنیت
مولانا داؤدغزنوی رحمہ اللہ کی علمی اور عملی کردار کے سب معترف تھے۔
1962ء میں شاہ سعود بن عبدالعزیز نے آپ کو مدینہ یونیورسٹی مشاورتی کونسل کا ممبر نامزدکیا۔ اور انہیں اس میں شرکت کی دعوت دی لہذا آپ 25 مئی 1962 کو حجاز مقدس تشریف لے گئے۔ جہاں مشاورتی اجلاس میں شرکت کی۔ اور وہاں حج بیت اللہ کی سعادت بھی حاصل کی۔
بھرپور عملی زندگی
مولاناداؤد غزنوی رحمہ اللہ نے بھرپور عملی زندگی گزاری جوانی میں تعلیم کی تکمیل کے ساتھ تدریس کا عمل جاری شروع کیا۔ اور ساتھ ہی سیاسی، جماعتی، تنظیمی، کاموں میں بھرپور حصہ لیا۔ قیام پاکستان کے بعد تو اپنی قائدانہ صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے بطور ایک بہت اعلی مدبر ،منتظم ،حکیم اور رہبر ومرشد کے اپنے آپ کو منوایا۔ اسلام کے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کو اس کی شہ رگ سے پکڑا۔ تحریک ختم نبوت میں آپ کا کلیدی کردارروز روشن کی طرح عیاں ہیں اسی طرح کردار و مقاصد مرتب کرنے میں بھی کلیدی کردارادا کیا۔
وفات
آپ نے تنظیمی، سیاسی،دعوتی، تدریسی اصلاحی زندگی گزاری۔ اور علم و عمل کا یہ آفتاب 16 دسمبر 1963 کو لاہور میں غروب ہوگیا اللہ تعالٰی ان کی مغفرت فرمائے اور کارہائے نمایاں قبول فرمائے آمین ۔

● ناشر: حافظ امجد ربانی
● متعلم: جامعہ سلفیہ فیصل آباد

یہ بھی پڑھیں: مولانا حافظ ثناءاللہ خاں صاحب رحمہ اللہ