قیامت کے دن آپ کی امت کی تعداد سب سے زیادہ ہوگی

انس بن مالک رضی الله عنه بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

أَنَا أَكْثَرُ الْأَنْبِيَاءِ تَبَعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ

صحیح مسلم:(196)
قیامت کے دن سب سے زیادہ پیروکار میرے ہوں گے

اور فرمایا :

لَمْ يُصَدَّقْ نَبِيٌّ مِنَ الْأَنْبِيَاءِ مَا صُدِّقْتُ، وَإِنَّ مِنَ الْأَنْبِيَاءِ نَبِيًّا مَا يُصَدِّقُهُ مِنْ أُمَّتِهِ إِلَّا رَجُلٌ وَاحِدٌ “.

صحيح مسلم : 196
’’ انبیاء میں سے کسی نبی کی اتنی تصدیق نہیں کی گئی جتنی میری کی گئی ۔ اور بلاشبہ انبیاء میں ایسا بھی نبی ہوگا جن کی امت (دعوت) میں سے ایک شخص ہی ان کی تصدیق کرتا ہو گا۔‘‘

اور فرمایا :

فَإِنِّي مُكَاثِرٌ بِكُمُ الْأُمَمَ “

سنن أبي داود | 2050 ،صحيح
میں (تمہاری کثرت تعداد کی وجہ سے) دوسری امتوں کے مقابلے میں تم پر فخر کروں گا

قیامت کے دن اللہ تعالیٰ آپ کو مقام محمود پر فائز کریں گے

اللہ تعالیٰ نے فرمایا :

وَمِنَ اللَّيْلِ فَتَهَجَّدْ بِهِ نَافِلَةً لَكَ عَسَى أَنْ يَبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَحْمُودًا

اور رات کے کچھ حصے میں پھر اس کے ساتھ بیدار رہ، اس حال میں کہ تیرے لیے زائد ہے۔ قریب ہے کہ تیرا رب تجھے مقام محمود پر کھڑا کرے۔
الإسراء : 79

ہمارے استاذ گرامی حافظ عبدالسلام بن محمد رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
’’مقام محمود‘‘ جو صرف ایک ہی شخص کو ملے گا اور جس کا وعدہ اللہ تعالیٰ نے ہمارے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا ہے، وہ مقام شفاعت ہے، جس پرسب پہلے اور پچھلے آپ کی تعریف کریں گے۔ ایک شفاعت میدان محشر کی تنگی سے خلاصی دلا کر حساب کتاب شروع کرنے کی عام شفاعت ہے کہ اس پر سب پہلے اور پچھلے آپ کی تعریف کریں گے اور ایک اپنی امت کے لیے خاص شفاعت ہے جس پر پوری امت آپ کی احسان مند ہو گی اور تعریف کرے گی۔آپ کے نام ’’احمد‘‘ اور ’’محمد‘‘ کی شان اس وقت پوری طرح ظاہر ہو گی۔
تفسیر القرآن الكريم

عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ قیامت کے دن لوگ گروہوں کی شکل میں ہوں گے، ہر امت اپنے نبی کا پیچھا کرے گی کہ اے فلاں! آپ سفارش کیجیے، یہاں تک کہ آخر میں شفاعت (کی درخواست) نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک آ پہنچے گی تو یہ وہ دن ہے جب اللہ آپ کو مقام محمود پر کھڑا کرے گا۔

[ بخاری : 4818 ]

قیامت کے دن سب سے پہلے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو شفاعت کی اجازت ملے گی

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

وَأَوَّلُ شَافِعٍ، وَأَوَّلُ مُشَفَّعٍ “.

صحيح مسلم |2278
” میں سب سے پہلا شفاعت کرنے والا ہوں گا اور سب سے پہلا ہوں گا جس کی شفاعت قبول ہوگی۔”

آپ شفاعت کبری کریں گے

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : قیامت کے دن ساری خلقت ایک چٹیل میدان میں جمع ہو گی
لوگوں کی پریشانی اور بےقراری کی کوئی حد نہ رہے گی جو برداشت سے باہر ہو جائے گی۔ لوگ آپس میں کہیں گے، دیکھتے نہیں کہ ہماری کیا حالت ہو گئی ہے۔ کیا ایسا کوئی مقبول بندہ نہیں ہے جو اللہ پاک کی بارگاہ میں تمہاری شفاعت کرے؟۔
چنانچہ سب لوگ آدم علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوں گے اور عرض کریں گے کہ آپ رب کے حضور میں ہماری شفاعت کر دیں۔ آدم علیہ السلام کہیں گے کہ میرا رب آج انتہائی غضبناک ہے۔ اس سے پہلے اتنا غضبناک وہ کبھی نہیں ہوا تھا اور نہ آج کے بعد کبھی اتنا غضب ناک ہو گا پس نفسی، نفسی، نفسی مجھ کو اپنی فکر ہے تم کسی اور کے پاس جاؤ۔ ہاں نوح علیہ السلام کے پاس جاؤ۔
پھر سب لوگ نوح علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوں گے اور عرض کریں گے، اے نوح! آپ ہی ہمارے لیے اپنے رب کے حضور میں شفاعت کر دیں۔ نوح علیہ السلام بھی اسی طرح کی بات کریں گے اور کہیں گے ابراہیم علیہ السلام کے پاس جاؤ۔
سب لوگ ابراہیم علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوں گے، ابراہیم علیہ السلام بھی اسی طرح کی بات کریں گے اور کہیں گے ہاں موسیٰ علیہ السلام پاس کے جاؤ۔
سب لوگ موسیٰ علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوں گے اور عرض کریں گے اے موسیٰ! آپ ہماری شفاعت اپنے رب کے حضور میں کریں، آپ ملاحظہ فرما سکتے ہیں کہ ہم کس حالت کو پہنچ چکے ہیں۔ موسیٰ علیہ السلام بھی وہی بات کہیں گے پھر کہیں گے ہاں عیسیٰ علیہ السلام کے پاس جاؤ۔
سب لوگ عیسیٰ علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوں گے اور عرض کریں گے۔ اے عیسیٰ! ہماری شفاعت کیجئے، عیسیٰ بھی وہی کہیں گے نفسی، نفسی، نفسی میرے سوا کسی اور کے پاس جاؤ۔ ہاں، محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے پاس جاؤ۔
سب لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوں گے اور عرض کریں گے، اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ! آپ اللہ کے رسول اور سب سے آخری پیغمبر ہیں اور اللہ تعالیٰ نے آپ کے تمام اگلے پچھلے گناہ معاف کر دیئے ہیں، اپنے رب کے دربار میں ہماری شفاعت کیجئے۔ آپ خود ملاحظہ فرما سکتے ہیں کہ ہم کس حالت کو پہنچ چکے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آخر میں آگے بڑھوں گا اور عرش تلے پہنچ کر اپنے رب عزوجل کے لیے سجدہ میں گر پڑوں گا، پھر اللہ تعالیٰ مجھ پر اپنی حمد اور حسن ثناء کے دروازے کھول دے گا کہ مجھ سے پہلے کسی کو وہ طریقے اور وہ محامد نہیں بتائے تھے۔ پھر کہا جائے گا، اے محمد! اپنا سر اٹھایئے، مانگئے آپ کو دیا جائے گا۔ شفاعت کیجئے، آپ کی شفاعت قبول ہو جائے گی۔ اب میں اپنا سر اٹھاؤں گا اور عرض کروں گا۔ اے میرے رب! میری امت، اے میرے رب! میری امت پر کرم کر، کہا جائے گا اے محمد! اپنی امت کے ان لوگوں کو جن پر کوئی حساب نہیں ہے، جنت کے داہنے دروازے سے داخل کیجئے ویسے انہیں اختیار ہے، جس دروازے سے چاہیں دوسرے لوگوں کے ساتھ داخل ہو سکتے ہیں۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ جنت کے دروازے کے دونوں کناروں میں اتنا فاصلہ ہے جتنا مکہ اور حمیر میں ہے یا جتنا مکہ اور بصریٰ میں ہے
بخاری 4712

قیامت کے دن سب سے پہلے  سجدہ  کی اجازت 

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

“أَنَا أَوَّلُ مَنْ يُؤْذَنُ لَهُ بِالسُّجُودِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ

مسند أحمد |21737،حسن
قیامت کے دن سب سے پہلے مجھے ہی سجدہ کرنے کی اجازت دی جائے گی

میں قیامت کے دن آدم کی اولاد کا سردار ہوں گا۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

” أَنَا سَيِّدُ وَلَدِ آدَمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ

مسلم : |2278
میں قیامت کے دن آدم کی اولاد کا سردار ہوں گا۔

اور بخاری میں ہے
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

أَنَا سَيِّدُ النَّاسِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ

صحيح البخاري |4712
میں قیامت کے دن سب لوگوں کا سردار ہوں گا

قیامت کے دن سب انبیاء کرام علیہم السلام ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے جھنڈے تلے ہوں گے

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

وَبِيَدِي لِوَاءُ الْحَمْدِ وَلَا فَخْرَ، وَمَا مِنْ نَبِيٍّ يَوْمَئِذٍ آدَمٗ فَمَنْ سِوَاهُ إِلَّا تَحْتَ لِوَائِي

سنن الترمذي |3148
میرے ہاتھ میں حمد (وشکر) کا پرچم ہوگا اور مجھے (اس اعزاز پر ) کوئی گھمنڈ نہیں ہے۔ اس دن آدم اور آدم کے علاوہ جتنے بھی نبی ہیں سب کے سب میرے جھنڈے کے نیچے ہوں گے

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سب انبیاء کے امام اور خطیب ہوں گے

اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

” إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ كُنْتُ إِمَامَ النَّبِيِّينَ وَخَطِيبَهُمْ، وَصَاحِبَ شَفَاعَتِهِمْ غَيْرَ فَخْرٍ “.

ابن ماجہ : 4314 حكم الحديث: حسن
سنن ترمذی : 3613، صحیح
جب قیامت کا دن ہوگا تو میں نبیوں کا امام اور ان کا خطیب ہوں گا اور ان کی شفاعت کرنے والا ہوں گا اور (اوراس پرمجھے) کوئی گھمنڈنہیں

شدید پیاس والے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حوض کوثر دے کر اللہ تعالیٰ نے آپ کی شان کو بہت اونچا کردیا

فرمایا :

إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ

بلاشبہ ہم نے تجھے کوثر عطا کی۔
الكوثر : 1

انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

 

[ بَيْنَمَا أَنَا أَسِيْرُ فِي الْجَنَّةِ إِذَا أَنَا بِنَهَرٍ حَافَتَاهُ قِبَابُ الدُّرِّ الْمُجَوَّفِ، قُلْتُ مَا هٰذَا يَا جِبْرِيْلُ !؟ قَالَ هٰذَا الْكَوْثَرُ الَّذِيْ أَعْطَاكَ رَبُّكَ فَإِذَا طِيْبُهُ أَوْ طِيْنُهُ مِسْكٌ أَذْفَرُ ]

[ بخاري : 6581 ]
’’میں جنت میں چلا جا رہا تھا تو اچانک ایک نہر آگئی جس کے کنارے کھوکھلے موتیوں کے قبے تھے۔ میں نے کہا : ’’اے جبریل! یہ کیا ہے؟‘‘ تو انھوں نے فرمایا : ’’یہ کوثر ہے جو اللہ نے آپ کو عطا فرمائی ہے۔‘‘ پھر دیکھا تو اس کی خوشبو یا مٹی مہکنے والی کستوری کی طرح تھی۔‘‘

ہمارے استاذ گرامی حافظ عبدالسلام بن محمد رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
نہر کوثر جنت میں ہے اور حوض کوثر محشر کے میدان میں ہوگا، بعض اوقات اس پر بھی نہر کوثر کا لفظ آتا ہے، کیونکہ اس حوض میں بھی جنت کے دوپرنالوں سے پانی گر رہا ہوگا۔ گویا حوض کا اصل بھی جنت والی نہر کوثر ہے۔

پل صراط سے سب سے پہلے ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم گزریں گے

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

وَيُضْرَبُ جِسْرُ جَهَنَّمَ

جہنم کا پل رکھا جائے گا .

” فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ يُجِيزُ

صحيح بخاری :6573
تو سب سے پہلے میں ہی اسے عبور کروں گا

تمام انسانوں میں سب سے پہلے آپ ہی جنت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

وَأَنَا أَوَّلُ مَنْ يَقْرَعُ بَابَ الْجَنَّةِ “.

صحیح مسلم:(196)
میں سب سے پہلے جنت کا دروازہ کھٹکھٹاؤں گا

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

آتِي بَابَ الْجَنَّةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَأَسْتَفْتِحُ

’’میں قیامت کے دن جنت کے دروازے پر آؤں گا او ردروازہ کھلواؤں گا۔
جنت کا دربان پوچھے گا:

مَنْ أَنْتَ ؟
آپ کون ہیں؟
میں جواب دوں گا:
مُحَمَّدٌ
وہ کہے گا :
بِكَ أُمِرْتُ، لَا أَفْتَحُ لِأَحَدٍ قَبْلَكَ “.
صحيح مسلم : 197
مجھے آپ ہی کےبارےمیں حکم ملا تھا ( کہ ) آپ سے پہلے کسی کے لیے دروازہ نہ کھولوں۔‘‘

سب سے پہلے جنت میں داخل ہونے والے بھی ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہی ہیں

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

وَأَنَا أَوَّلُ مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ

مسند أحمد : 12469
قیامت کے دن سب سے پہلے جنت میں بھی میں ہی داخل ہوں گا

نبیؐ ہمارے بڑی شان والے (2)

عمران محمدی