سوال (595)

ہم نے القول السدید میں پڑھا ہے کہ روایت حفص میں چار جگہوں پر سکتہ جائز ہے ، لیکن قرآن مجید میں ہمیں کل 8 جگہوں پر سکتہ لکھا ہوا ملتا ہے ، چار سکتے القول السدید میں بیان کئے گئےہیں جبکہ مزید چار جگہ پر سکتہ لکھے جانے کا مقصد کیا ہے۔
مثلاً
سورۃ الاعراف آیت : 23 اور آیت : 184
سورۃ یوسف آیت : 29
سورۃ قصص آیت : 23
سوال 1 : کیا روایت حفص میں ان جگہوں پر سکتہ کرنا غلط ہو گا؟
سوال2 : گر یہاں سکتہ کرنا صحیح نہیں تو قرآن مجید میں لکھے جانے کا مقصد کیا ہے؟
سوال3 : روایت حفص میں اگر ان جگہوں پر بھی سکتہ کیا جا سکتا تو القول السدید میں صرف چار جگہوں پر ہی کیوں کہا گیا ہے؟
لاکھوں ،کروڑوں پاکستانی مصحف چھپ چکے ہیں آور چھپتے ہیں ۔سب میں یہ سکتے ہیں ۔پاکستان میں پڑھائی بھی روایت حفص ہی کی جاتی ہے ۔ان سکتوں کا مقصد ؟

جواب

آپ نے جو القول السدید وغیرہ میں پڑھا ہے، دیگر کئی معتبر کتابوں میں بھی خاص حفص عن عاصم من طریق الشاطبیہ یہی چار سکتے لکھے ہوئے ہیں۔ امام شاطبی فرماتے ہیں:

“وَسَكْتَةُ حَفْصٍ دُونَ ‌قَطْعٍ ‌لَطِيفَةٌ … عَلَى أَلِفِ التَّنْوِينِ فِي عِوَجاً بَلَا وَفِي نُونِ مَنْ رَاق وَمَرْقَدِناَ وَلَا … مِ بَلْ رَانَ وَالْبَاقُونَ لَا سَكْتَ مُوصَلَا” [حرز الأماني ص66 برقم 830،831]

علامہ مرصفی فرماتے ہیں:

“ومجمل القول أن حفصاً عن عاصم له في القرآن الكريم ست سكتات أربع منهن لم يشاركه فيهن أحد من القراء وهن المذكورات أولاً.
والخامسة: بين آخر الأنفال وأول براءة وقد شاركه فيها باقي القراء العشرة في وجه لهم.
والسادسة: في أحد الوجهين عنه على الهاء من “مالية هلك” بالحاقة وقد شاركه فيها باقي القراء العشرة في أحد الوجهين عنهم كذلك إلا حمزة ويعقوب فتأمل” [هداية القاري إلى تجويد كلام الباري 1/ 410]

حفص عن عاصم پورے قرآن کریم میں کل چھے سکتے ہیں، چار جو معروف ہیں ، ان میں حفص اکیلے ہیں، جبکہ بقیہ دو میں دیگر قراء بھی ان کے ساتھ ہیں، اس لیے انہیں بالخصوص ذکر نہیں کیا جاتا!
رہی یہ بات کہ ہمارے ہاں پاکستانی مصاحف میں مزید سکتے بھی لکھے ہوتے ہیں جیسا کہ سورۃ الاعراف آیت 23 اور 184 سورۃ یوسف آیت 29 اور سورۃ قصص آیت 23 تو اس کے بارے میں اللہ بہتر جانتا ہے، یہ بعض قراء اور مشایخ کا اجتہاد ہو سکتا ہے، البتہ مدینہ منورہ سے چھپنے والے نسخے «جس کو مصحف المدینۃ کہا جاتا ہے اور اسے معروف خطاط عثمان طہ نے کتابت کیا ہے» میں ان چاروں مقامات پر سکتہ کا کوئی نشان نہیں ہے! چند سال پہلے پاکستان کے کئی ایک علماء و قرائے کرام کی زیر نگرانی دار السلام کی طرف سے از سر نو مصحف کی طباعت کی گئی تھی، اس میں بھی دیکھ لینا چاہیے!

فضیلۃ العالم خضر حیات حفظہ اللہ