صحابہ جیسا کوئی نہیں

چند دن سے سوشل میڈیا پر ایک بلوچی بزرگ کی ویڈیو اور تصویریں وائرل ہیں، جس کے متعلق بتایا جارہا ہے کہ اس بزرگ نے عمرہ کرنے کیلئے 15سال لوگوں کی بھیڑ بکریاں چرا کر بڑی محنت سے ایک ایک روپیہ جمع کیا، جب یہ بزرگ مکہ پہنچا تو وہاں اس کا سامان گم ہوگیا جس کی تلاش میں یہ بزرگ بڑے سادہ حلیے میں ادھر ادھر پھر رہا تھا کہ اس دوران کسی نے اس کی ویڈیو بنائی جو انٹرنیٹ پر آتے ہی ہر طرف وائر ہوگی، جس کے بعد اس بزرگ کے متعلق لوگوں نے بہت ساری باتیں کی، کچھ لوگوں نے تو اس بزرگ کی تعریف میں بہت مبالغہ آرائی کرتے ہوئے ان کے سادہ حلیے کو لیکر ان کو معاذ اللہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین سے ملا دیا..
اس زمن میں مجھے ایک سچا واقعہ یاد آگیا جو قارئین کی نظر کررہا ہوں..
چند ماہ پہلے کی بات ہے کہ میں جامعہ امام بخاری اہل حدیث مقام حیات سرگودھا استاذ محترم سید سبطین شاہ نقوی صاحب حفظہ اللہ تعالیٰ کی مجلس میں بیٹھا تھا جہاں پر مدیر التعلیم جامعہ امام بخاری سرگودھا استاذ محترم فضیلتہ الشیخ مفتی سمیع اللہ شاہد صاحب حفظہ اللہ تعالیٰ اور دیگر کچھ اور ساتھی بھی تشریف فرما تھے، باتوں باتوں میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے متعلق گفتگو شروع ہوئی تو یہ واقعہ خود استاذ محترم سید سبطین شاہ نقوی صاحب حفظہ اللہ تعالیٰ نے اپنے ایک دوست کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ یہ واقعہ بلکل سچا واقعہ ہے اور وہ نوجوان ابھی بھی موجود ہے ….
قصہ کچھ یوں ہے کہ میانوالی کا ایک نوجوان جسے اللہ رب العزت نے بڑی خوبصورت آواز سے نوازا تھا کچھ نعتیہ کلام پڑھا کرتا تھا جن میں سے اس کا ایک کلام بہت مشہور ہوگیا جس کے الفاظ تھے کہ : اگر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ہوتا تو مجھ سا کوئی نہیں ہوتا
اس نوجوان کی خوبصورت آواز میں اس کا یہ کلام اتنا مشہور ہوا کہ اب جس محفل میں بھی بیٹھتا تھا دوست احباب اسی کلام کی فرمائش کرتے تھے، جس پر یہ یہی کلام سناتا
اگر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ہوتا تو مجھ سا کوئی نہیں ہوتا*
کچھ عرصہ گزرا کہ اس نوجوان نے یہ کلام پڑھنا چھوڑ دیا حتی کہ اب دوستوں کے اصرار پر بھی یہ نہیں سناتا تھا،
اس کے کسی قریبی ساتھی نے اس کی وجہ پوچھی تو یہ نوجوان بتانے لگا
ایک رات میں نے خواب دیکھا ہے کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک گاڑی میں موجود ہوں، اس گاڑی میں کچھ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین بھی موجود ہیں اور یہ گاڑی کسی پہاڑی میں چڑھائی چڑھ رہی ہے. اچانک گاڑی کی بریک فیل ہونے کی وجہ سے گاڑی پیچھے کی طرف جانا شروع ہوگی، جس پر میں نے گاڑی سے چھلانگ لگادی تاکہ کوئی پتھر تلاش کرکے گاڑی کے ٹائر کے سامنے رکھ کر گاڑی کو روک سکو..
وہ نوجوان بتاتا ہے کہ تھوڑی ہی دور سے میں ایک پتھر اٹھا کر جب واپس گاڑی کے پاس پہنچا تو میں نے عجیب ہی منظر دیکھا..
میں کیا دیکھتا ہوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دیوانے پروانے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین جو ہمارے ساتھ گاڑی میں موجود تھے انہوں نے گاڑی کے چاروں ٹائروں کے سامنے اپنے سر رکھ کر گاڑی کو روکا ہوا ہے.. اللہ اکبر کبیرا
اس نوجوان کا کہنا ہے کہ یہ منظر دیکھنے کے بعد میری آنکھ کھل گئی جس پر میرے دل سے آواز آئی اگر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں بھی ہوتا تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین سے آگے کا مقام پانا میرے لیے ممکن ہی نہیں تھا.. یہ حقیقت ہے کہ وہ صحابہ کرام کی زندگیوں سے ایسے ایسے واقعات ملتے ہیں کہ جن کی مثال پیش کرنا ممکن ہی نہیں ہے کہیں ایک ماں اپنا چند دن کا بچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ کے دفاع کیلئے پیش کرتے نظر آتی ہے تو کہیں ایک صحابیہ اپنے بیٹے بھائی شوہر کی شہادت کی خبر سن کر بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خیریت معلوم کرتی نظر آتی ہے.

✍️آصف اقبال جنجوعہ

یہ بھی پڑھیں: باطل فکر کا شرعی قتـل