سوال (4529)
سلفی منہج کی روشنی میں سگریٹ نوشی کا کیا حکم ہے؟ کیا یہ حرام ہے؟ نیز اگر کوئی سگریٹ نوش”چاہے کبھی کبھار ہی سہی” امام بن جائے، تو کیا اس کے پیچھے نماز ادا کرنا صحیح ہے؟
جواب
سلفی منھج کے عین مطابق یہ سگریٹ مسکر ہے، ہر مسکر چیز حرام ہے، خواہ وہ کم پیمانے پر ہو یا زیادہ۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:
“ما اسكر كثيره فقليله حرام”
جس چیز کی کثیر سے نشہ آئے، اس کی قلیل بھی حرام ہے۔
لہذا یہ حرام ہے، مضر صحت بھی ہے، پیسے کا ضایع بھی ہے، البتہ غلطی سے آگے آ گیا ہے تو اس کے پیچھے نماز پڑھی ہے تو نماز ہو جائے گی، ورنہ ایسے لوگوں کو مستقل طور امامت نہیں دینی چاہیے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
سگریٹ میں موجود اجزاء حلال اور طیب نہیں ہیں جبکہ الله تعالی نے ہمیں حلال اور طیب کھانے کا حکم دیا ہے، بلکہ اس میں بعض چیزیں زہر ہیں اور اس کی ہر ڈبی پر واضح لکھا ہوتا ہے کہ یہ مضر صحت ہے یا اس کے قریب الفاظ ہوتے ہیں۔ ، یہ ایسا نشہ ہے جو آہستہ آہستہ انسان کو اندر سے ختم کرتا ہے۔
پھیپھڑوں وغیرہ پر اٹیک کرتا ہے کئ امراض اس سے جنم لیتے ہیں بالآخر ایسی موت خود کشی تصور ہوتی ہے۔
رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم نے تو کچا تھوم کھا کر مسجد میں آنے سے منع فرمایا ہے کہ اس کی بدبو سے لوگوں اور فرشتوں کو اذیت ہوتی ہے سگریٹ تو پھر حرام اجزاء پر مشتمل ہے اور اس کی بدبو تھوم وغیرہ سے کہیں زیادہ ہوتی ہے۔ درحقیقت یہ ایک نشہ،خبیث اور گندی چیز ہے جس سے بچنا ایمان وتقوی کے تقاضوں کے مطابق از حد ضروری ہے۔
انسان حلال ذریعے سے روزی کماتا ہے اور پھر ان پیسوں سے یہ خبیث اور غیر طیب چیز خریدتا ہے جس سے خود بھی نقصان اٹھاتا ہے تو جو اس کے آس پاس ہیں وہ بھی نقصان اٹھاتے ہیں یقین کریں الرجی والے مریض کو سگریٹ کے دھوئیں سے بہت تکلیف ہوتی ہے اور اسلام میں کسی کو بلا وجہ اذیت دینا حرام ہے۔
اہل ایمان کو چاہیے کہ اس سے دور رہیں کہ یہی ایمان کا تقاضا ہے نہ خود کو تکلیف دیں نہ اس کے ساتھ دوسروں کو تکلیف دینے کا سبب بنیں کیا معلوم یہی برا عمل آخرت میں پیشانی اور خسارے کا باعث بن جائے، ایسا شخص فاسق ہے اور ایسے شخص کو مسجد سے دور رہنا چاہیے حتی کہ اس کے منہ سے بدبو ختم ہو جائے امامت کروانا تو بہت دور کی بات ہے۔کیا ایسا شخص گندگی والے برتن میں کھانا پینا پسند کرتا ہے اگر نہیں کرتا تو وہ گندی بو والے منہ کے ساتھ اپنے عظمت والے رب العالمین کی کیسے حمد وثناء تقدیس وتمجید بیان کرنا پسند کرتا ہے؟
جہاں تک نماز کی بات ہے تو ہم فتویٰ نہیں لگا سکتے قبول کرنا تو رب العالمین کے اختیار میں ہے۔ رب العالمین ایسے لوگوں کو ہدایت عطاء فرمائیں اور اس برے ترین فعل سے توبہ کی توفیق دیں۔
هذا ما عندي والله أعلم بالصواب
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ