شیطان انسانی وسوسوں کے دروازے کھول دیتا ہے

شیطان انسا ن کی نماز میں وسوسوں کے دروازوں کو کھول دیتا ہے۔اور بسا اوقات نوبت یہاں تک پہنچ جاتی ہے کہ یہ انسان کو معلوم ہی نہیں ہوتا۔ کہ وہ اپنی نماز میں کیا پڑھ رہا ہے اور کیا کہہ رہا ہے؟اس کا علاج وہی ہے جس کی طرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے راہنمائی فرمائی ہے۔ کہ انسان اپنی بایئں طرف تین بار تھوکے اور کہے «اعوذ بالله من الشیطان الرجیم» ایسا کرنے ان شاء اللہ وسوسے دور ہوجایئں گے۔ اسی طرح آدمی کو چاہیے کہ وہ نماز شروع کرتے وقت یہ تصورکرے کہ وہ اپنے رب تعالیٰ کی بارگاہ قدس میں حاضر اور س ذات گرامی سے ہم کلام ہے۔اور تکبیر وتعظیم اس کے پاک کلام کی تلاوت اور نماز کے مقامات دعاء میں دعاء کے ساتھ تقریب الٰہی کے حصول کی کوشش کرے۔انسان میں جب یہ شعور بیدار ہو تو وہ یقیناً اپنے رب کی بارگاہ قدس میں خشوع وخضوع سے حاضر ہوگا اس کی تعظیم بجا لائے گا اس کے پاس جو خیر وبھلائی ہے اس سے محبت کرے گا اور فرائض کے ادا کرنے میں کوتاہی کی صورت میں اس کے عذاب سے خائف ہوگا۔(شیخ ابن عثمین ؒ)

عبد العزیز آزاد

شیطان ملعون انسان کو صراط مستقیم سے ہٹانے کے لئے جو حربے استعمال کرتا ہے اس میں سے ایک وسوسہ بھی ہے، وسوسہ انسانی دلوں کے ان خیالات کو کہا جاتا ہے جو غیر پسندیدہ ہوتے ہیں، کبھی تو یہ خیالات محض معصیت اور نافرمانی کے قبیل سے ہوتے ہیں ،بسا اوقات ملحدانہ خیالات ، شرع اسلامی پر اعتراضات کے قبیل سے ہوتے ہیں اور کبھی کبھار یہی خیالات عبادت کے فساد کا سبب بنتے ہیں ۔ ملحدانہ خیالات سےمراد وہ وساوس ہیں، جو ذات باری تعالی اور دین اسلامی پر عقیدہ کے مسلمات کے بارے میں پیدا ہوتے ہیں اس کی مثال حدیث میں یہ دی گئی ہے کہ ہر چیز کو اللہ تعالی نے پیدا کیا تو اللہ تعالی کو کس نے پیدا کیا ، یا جیسا کہ کمیونسٹ اور دہریہ حضرات اس قسم کے سوالات کرتے ہیں ۔

عبد العزیز آزاد

آج دنیا سائنس وٹیکنالوجی اور دیگر علوم وفنون میں بہت ترقی کر رہی ہے مگر جب بھی ہم انسانی معاشرے کا جائزہ لیتے ہیں تو ہر طرف چوری‘ بے ایمانی‘ لوٹ کھسوٹ‘ زناکاری وفحاشی‘ کذب بیانی اور وعدہ خلافی‘ مکاری ودغا بازی‘ شروفساد اور قتل وخون ریزی کا بازار گرم نظر آتا ہے۔ علی الاعلان تہذیب وشرافت‘ اخلاق عالیہ اور انسانی قدروں کی پامالی ہو رہی ہے۔ ان سب برائیوں کی وجہ کیا ہے؟ تو ٹھنڈے دماغ سے سوچنے کے بعد ذہن اسی طرف جائے گا کہ تربیت کی کمی ہے اور آج ہمارے معاشرے میں تعلیم یافتہ اور غیرتعلیم یافتہ طبقہ دونوں طرف تربیت کی کمی پائی جاتی ہے اور سب سے زیادہ ضرورت بچوں کی بچپن سے ہی اچھی تربیت کی ضرورت ہے

عبد العزیز آزاد

یہ بھی پڑھیں:ہم ایک دوسرے کے لیے آئینہ کس طرح ہیں؟