اروما تھراپی یعنی خوشبوجات سے علاج کرنا اب کافی اہمیت اختیار کر چکا ہے ۔سائنسدانوں نے تحقیق کے بعد کہا ہے کہ ایک سادہ نسخہ آزما کر موڈ یا مزاج کو بہتر اور خوشگوار کیاجاسکتا ہے اس سے سٹریس اور ذہنی دباؤ سے بہتری لائی جا سکتی ہے وہ سادہ طریقہ یہ کہ دفاتر اور مصروف کاروباری جگہوں پر اگر تناؤ کا سامنا ہوتو گلاب کے عطر کی ایک شیشی رکھ دی جائے اس سے تناؤ اور مزاج کی تلخی جاتی رہے گی۔
اس تھیوری پر عمل کرتے ہوئے زیادہ رش والے یعنی مصروف ہسپتالوں میں کام کرنے والے عملے کے گلے میں عطر والے لاکٹ پہنائے گئے جس سے گلاب کی خوشبو کے بخارات ان کی ناک تک پہنچ رہے تھے۔ عطر والا ہار پہننے والے عملے نے رد عمل دیا کہ کام کے دوران کا ذہنی تناؤ کم ہوکر صرف دسویں حصے کے برابر رہ گیا۔ گلاب کی خوشبو کو جتنا سونگھا گیا ان کا اسٹریس یا ذہنی دباؤ اتنا ہی کم ہونا شروع ہوگیا۔
اسی گلاب کے عطر یاخوشبو پر ایران میں ریسرچ ہوئی ۔ سمنان یونیورسٹی برائے طبی تحقیق کے ماہرین نے سینکڑوں برس سے آزمودہ عطرِ گلاب کے انسانوں پر تجربات کئے ہیں اور ان افراد کو ڈپریشن اور ذہنی تناؤ میں بہت بہتر پایا ہے۔ اس ریسرچ میں ثابت ہوا کہ عطرِ گلاب اعصابی تناؤ ،دردِ سر اور دیگر امراض میں بھی بہت فائدے مند ہوتا ہے۔
یونیورسٹی آف سمنان کے سائنسدان محسن ایمادی خلف اور ان کے ساتھیوں نے ایران کے دو مصروف ترین ہسپتالوں میں 118 نرسوں اور ڈاکٹروں پر اس عطر کو آزمایا ہے۔ تمام رضاکاروں کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا۔
ان میں ایک گروپ کو تلوں کا تیل، دوسرے کو لیونڈر عطر اور تیسرے گروپ کو عطرِ گلاب لگایا گیا۔ اس کے لیے ایک خاص ٹیوب میں آدھا ملی لیٹر تیل ڈال کر گلے میں پہنایا گیا تاکہ اسٹاف اسے سونگھتے رہیں۔ اس کے بعد شرکا سے سوالناموں پر مشتمل پرفارمے بھی بھروائے گئے۔ جن افراد کو سونگھنے کے لیے گلاب کا عطر دیا گیا ان کے ذہنی تناؤ میں بہت کمی واقع ہوئی اور انہوں نے کام کے بھاری بھرکم بوجھ اور سٹریس کے دوران بھی خوشی خوشی کام کیا۔ سائنس اینڈ ہیلنگ نامی جریدے میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں گلاب کے عطر کے مثبت اثرات دو ہفتے بعد ہی سامنے آنے لگتے ہیں۔