جامعہ سلفیہ اسلام آباد کے استاذ الحدیث مفتی محمد اشرف صاحب، طویل عرصہ علالت کے بعد آج بروز جمعرات بتاریخ 13 ستمبر 2022ء دارِ فانی سے رخصت ہوگئے ہیں۔ مرحوم کے بیٹے مولانا بلال اشرف اعظمی نے اپنے والد گرامی کی وفات کا اعلان درج ذیل الفاظ میں کیا:
’’والد گرام شيخي وشیخ العلماء استاذ الحدیث جامعہ سلفیہ اسلام آباد مولانا مفتی محمد اشرف صاحب فوت ہو گئے ہیں،إنا لله و إنا إليه راجعون، نماز جنازہ جامعہ سلفیہ اسلام آباد میں دن دو بجے، اور دوسرا جنازہ ان کے آبائی گاؤں چک نمبر 644/tda چوک اعظم لیہ میں کل صبح آٹھ بجے ہوگا’’۔

رحمه الله رحمة واسعة

تاثرات

فضیلۃ الشیخ سعید محتبی سعیدی حفظہ اللہ فرماتے ہیں:

’’مولانا محمد اشرف جن کا آج انتقال ہوا ہے، ضلع مظفرگڑھ کے رھائشی تھے۔ جلال پور پیر والا کے دارالحدیث میں تعلیم حاصل کی، وہاں ہمارے ہم درس تھے۔ آپ نے جامعہ سلفیہ اسلام آباد میں بطورِ مدرس خدمات سرانجام دیں۔ ہمارا ان کے ساتھ اور ان کے والد اور اہل خاندان کے ساتھ رابطہ رہتا تھا۔ماشا اللہ عالم باعمل، انتہائی سادہ ،مخلص، محنتی اور مہمان نواز تھے۔ آپ کے ایک بیٹے مولانا بلال اشرف ہمارے عزیز ہین۔ عالم دین ،شیخ الحدیث، اور کامیاب مناظر ھیں’’۔

مولانا مرحوم کے شاگرد ابو احمد وقاص زبیر حفظہ اللہ رقمطراز ہیں:

“ایسا کہاں سے لاؤں کہ تجھ سا کہیں جسے”

’’ہمارے عظیم استادِ محترم، ماہر مدرس شیخ محمد اشرف رحمہ اللہ استاذ الحدیث جامعہ سلفیہ اسلام آباد سفرِ آخرت کے لیے روانہ ہو گئے۔ پوری حیاتِ مستعار کو تعلیمِ دین کے لیے وقف کیے رکھا۔
40 سال سے زیادہ کا عرصہ تعلیم و تدریس کے ساتھ منسلک رہے، جامع ترمذی، صحیح مسلم اور صحیح بخاری کے علاوہ بہت سی اہم کتب پڑھائیں۔
جامع ترمذی اور علم الفرائض پڑھانے میں خاص ملکہ رکھتے تھے۔ دوران درس آواز بلند، ایک ایک لفظ جدا، کتاب کی ہر ہر عبارت کا حل، خوب سمجھاتے کہ دل و دماغ میں اتر جاتا گویا استادِ محترم جامع صفات مدرس تھے۔ اس کے ساتھ ساتھ آپ خطیب بھی باکمال تھے، انداز شعلہ بیاں تھا۔
سادگی میں منفرد مثال تھے، اپنی ذمہ داری کو خوب نبھانے والے اور دنیا کی رنگینیوں سے کوسوں دور تھے۔
استاد محترم نے کثیر تعداد میں تلامذہ کی صورت میں بیش بہا خزانہ ترکہ اور وراثت چھوڑی ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنی خاص رحمت سے آپ کو ڈھانپ لے۔
اللهم اغفر له وارحمه وأسكنه فسيح جناتك ’’۔

اسی عنوان سے آپ کے ایک اور شاگرد مولانا ندیم ظہیر صاحب نے بھی ایک شذرہ لکھا، جو ذیل میں درج کیا جاتا ہے:

’’جن اساتذہ سے خوب استفادہ کیا، ان میں سے ایک فضیلة الشیخ مولانا محمد اشرف رحمه اللّٰه تھے۔ آج جب ان کی وفات کی اطلاع ملی تو ایک لمحے کے لیے یقین کرنا مشکل ہو رہا تھا، لیکن موت ایک ایسی حقیقت ہے جس سے انکار ممکن نہیں۔

إِنَّ الْعَيْنَ تَدْمَعُ، وَالْقَلْبَ يَحْزَنُ،

استاذ محترم سادہ لوح، شریف النفس، عاجز اور حد درجہ احساس کرنے والی شخصیت کے مالک تھے۔ ویسے تو ان سے کئی کتابیں پڑھی ہیں، لیکن ایک کتاب الروضة الندية نے ان لمحات کو یادگار بنا دیا۔ ہوا کچھ یوں کہ آپ جو سبق پڑھاتے تھے میں اسے حرف بحرف لکھ لیتا تھا۔ جب ہمارا نصاب ختم ہو گیا تو میں نے وہ رجسٹر شیخ محترم کو دکھایا۔ آپ دیکھ کر بہت خوش ہوئے اور فرمانے لگے کہ اسے مزید لکھو اور میں آپ کو کلاس ٹائم کے علاوہ عصر کے بعد خصوصی وقت دوں گا۔ میں نے عرض کی کہ استاد محترم! نماز عصر کے بعد G9/2 مرکز میں میرا درس ہوتا ہے۔ فورا فرمایا: میں عصر کی نماز آپ کے پاس پڑھا کروں گا، بعد ازاں وہیں پڑھا دیا کروں گا۔ اگلے دن میں حیران رہ گیا جب استاد محترم سائیکل پر مسجد پہنچ گئے، حالانکہ جامعہ سلفیہ سے G 9 مرکز کا سفر کافی بن جاتا ہے، پھر واپسی اس پر مستزاد۔
تقریباً دو ماہ مسلسل آتے رہے اور باقاعدہ پڑھاتے رہے اور میں اسے لکھتا رہا۔

اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ، وَعَافِهِ وَاعْفُ عَنْهُ، وَأَكْرِمْ نُزُلَهُ۔

جن دنوں میں جامعہ میں ہی رہتا تھا تو آپ مولانا ظفر اقبال حفظہ الله کے ہمراہ واک کے لیے جاتے تو مجھے بھی اکثر ساتھ لے جاتے اور واپسی پر چائے ضرور پلاتے تھے۔
آپ بہت سی خوبیوں کے مالک تھے اللّٰه تعالیٰ ان سب کو آپ کی نجات کا ذریعہ بنا دے۔ آمین یا رب العالمین
استاذ محترم یقیناً خوش نصیب ہیں کہ آپ کی زندگی ہی میں آپ کے ہونہار بیٹے مولانا بلال اشرف اعظمی حفظہ الله تالیف و تحقیق اور درس و تدریس کے اعلیٰ مقام پر فائز ہو گئے ہیں، جو یقیناً اپنے والد ماجد کے لیے صدقہ جاریہ ہوں گے۔ ان شاءالله
استاذ محترم کے والد ماجد مولانا ادریس ظفر حفظہ الله بھی کتاب و علم دوست انسان ہیں۔
استاذ محترم کے برادرِ اصغر فضیلة الشيخ مولانا اعجاز احمد حفظہ الله بھی بہترین مدرس و مبلغ ہیں۔ یہ بھی بہت سی خوبیوں کے مالک ہیں، مجھے ان سے بھی شرف تلمذ حاصل ہے۔ والحمد للّٰه۔
اللّٰه تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمارے استاد محترم کی بشری لغزشوں سے درگزر فرما کر انھیں جنت الفردوس عطا فرمائے اور اہل خانہ و ورثاء کو صبرِ جمیل عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین’’۔