متعدد کتابوں کے مصنف اور بخاری شریف کے ہندی مترجم، جامعہ محمدیہ منصورہ کے کھنہ مشق استاذ ومعلم شیخ ابوخورشیدنیاز احمد عبدالحمید بن عبدالحئی طیب پوری آج بتاریخ 3/اکتوبر 2022ء رات ایک بجے طویل علالت کے بعد اللہ کو پیارے ہوگیے،اللہماغفر لہ وارحمہ وعافہ واعف عنہ واسکنہ فسیح جناتہ
نام، تاریخ پیدائش اور تعلیم:
ابوخورشید نیاز احمد عبدالحمید بن عبدالحئی طیب پوری سلفی مدنی ہے۔
7/01/1963 یا 1962ءکو اپنے آبائی وطن طیب پور پوسٹ پرسونہ ضلع گونڈہ میںپیدا ہویے۔
ابتدائی تعلیم گھر اور بیت نار منشی عابد علی کے پاس پانے کے ساتھ آپ نے 1976/1977ء میں ہائی اسکول بھی پاس کرلیا اسکے بعد ملک کی مشھور علمی درسگاہ جامعہ سراچ العلوم بونڈیھار میں عربی ثانی میں داخل ہویے اور رابعہ تک تعلیم حاصل کی ۔اسکے بعدجامعہ سلفیہ بنارس چلے گئے اور عالمیت میں داخلہ لیااور 1983ءمیں عالمیت مکمل کرلی ،فضیلت ثانی میں پھنچے ہی تھے کہ اسی دوران جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ سے منظوری آگئی اور اس طرح وہاں کلیہ الحدیث میں داخل ہویے اور چار سال تک تعلیمپانے کے بعد 1989ءمیں فارغ التحصیل ہویے۔ اسکے بعد وطن واپس لوٹ کر جامعہ سراج العلوم بونڈیھار تدریس سے جڑ گیے ۔دوران تدریس آپنے 1990/1991ءمیں جامعہ الملک سعود ریاض جاکر تدریب المعلمینکا ایک سالہ کورس بھی کیا اوراسکے بعد 2000ءمیں لکھنؤ یونیورسٹی سےعربی ادب میں ایماے بھی مکمل کیا۔
اساتذہ کرام:
آپکے اساتذہ میں مولانا محمد اقبال رحمانی ،مولانا ابوالعرفان محمد عمر سلفی ،مولانا ابوالعاص وحیدی،مولانا رئیس احمد ندوی ،مولانا صفی الرحمن مبارکپوری،شیخ عمر فلاتہ جیسے نابغہ روزگار رہے ہیں اور آپ نے شیخ البانی ،شیخ ابن باز ،شیخ عثیمین ،شیخ حماد انصاری اور شیخ عبدالمحسن العباد جیسے عباقرہ علماء سے استفادہ بھی کیا ہے۔
تدریس ودعوت ودیگر کارہائے نمایاں:
مدینہ سے فراغت کے بعد آپ نے کچھ دنوں تک اعزازی طور پر جامعہ سراج العلوم بونڈیھار میں تدریس کا فریضہ انجام دیا۔ اسکے بعد دو بار کم وبیش بارہ سالوں تک جامعہ اسلامیہ خیرالعلوم ڈمریاگنج سے منسلک رہے۔ اور سات سالوں تک یھاں سے شائع ہونے والے مجلہ الفرقان کے ایڈیٹر بھی تھے۔ بعد ازاں جامعہ محمدیہ منصورہ ملیگاؤں سے منسلک ہویے اور تدریس،دعوت،مجلہ صوت الحق کی ادارت کرتے ہویے عمر کی بقیہ قیمتی بھاریں یھیں گزار دیں۔ آپ ایک کھنہ مشق مدرس کے ساتھ بھترین داعی اور مبلغ بھی تھے اور ساتھ ہی ایک اچھے صحافی اور قلمکار بھی تھے۔ ملک کے علمی وتعلیمی سیمیناروں میں آپ کی اکثر شرکت رہاکرتی تھی،آپ کے قلم گوہر بار سے کم وبیش 28سے زائد چھوٹی بڑی کتابیں تصنیف ہوئیں جن میں سے بیشتر مطبوع ہیں ۔ان میں تجلیات نبوت ہندی اور مکمل صحیح بخاری کا ہندی ترجمہ قابل ذکر ہیں۔
پسماندگان:
آپ نے اپنے پیچھے تین لڑکے شیخ خورشیدعالم مدنی ،محمد عامر ایم ڈی پونہ ،محمد طاہربی بی اے دھلی،اور دولڑکیاں صبیحہ اورذکیہ اور ایک بھرا پورا خاندان چھوڑا ہے۔
شیخ محترم کو آخری وقت میں کئی عوارض لاحق ہوگئے ،بیماری نے شدت اختیار کر لی ،علاج معالجہ کے لیے اپنے لڑکے عزیزم عامرکے پاس پونہ تھے اور وہیں علاج چل رہا تہا۔ بیماری سنگین ہونے کی وجہ اور افاقہ نہ ملنے پر ابھی دو دن پھلے گاؤں لےجایے گیے اور 3/اکتوبر 2022ءرات ایک بجے اللہ کو پیارے ہوگیے۔ مولی شیخ محترمکو غریق رحمت فرمایے اور پسماندگان اور بچوں کو صبر جمیل عطا کرے۔
تحریر:
مولانا عبدالحکیم عبدالمعبود المدنی حفظہ اللہ
صدر مرکز تاریخ اہل حدیث ،ممبئی