طبیہ کالجز ۔۔۔کےنصاب میں ایک مضمون”طب قانونی” ۔۔۔۔ ہے جس میں نشہ آور ادویہ کے استعمال کے نقصانات ، انکی شرعی ممانعت اور امتناع کا قانونی جواز پڑھایا جاتا ہے۔۔۔۔۔۔قانون میں بھی بھنگ کا شمار منشیات میں ہی ہوتا ہے۔۔اس کے باوجود کوئی شخص کتابوں کی کتابیں۔۔۔۔ بھنگ کے عام استعمال پہ لکھ ڈالے۔۔۔ تو اس کا یہ فعل رنگ میں بھنگ ہی کہلائے گا۔۔
اسلام دشمن عناصر کی جانب سے ایسی اشیاء کو مذہب اور علاج معالجےسے جوڑ کر مسلمانوں کو مستقل لعنت میں مُبتلاء کر دیا گیا۔۔۔۔ یہی وجہ ہے کہ اکثر مزاروں ، خانقاہوں اور آستانوں پہ بھنگ کو بوٹی کے طور پہ رگڑا اور پیا جاتا ہے۔۔اس رواج سے صاحب مزار بھی بدنام ہوتا ہے اور لوگوں کو انگلیاں اٹھانے کا موقع ہاتھ آجاتا ہے ،
اسی طرح سنیاس کے شوقین بہت سے افراد اپنے چیلوں اور شاگردوں کو بھنگ کے رگڑنے اور دیگر منشی ادویہ کے استعمال پہ باقاعدہ راغب کرتے ہیں جو ہر حال میں غلط ہے۔
طب یونانی کو جب۔۔۔۔رازی ، بو علی سینا، طبری ، اور دیگر مسلمان اطباء نے مدوّن کیا تو انہوں نے نشہ آور دواؤں کو طب سے نکال باہر کیا ۔۔۔۔یعنی علاج کے لئے خوردنی استعمال کے نسخوں کو منشیات سے پاک کیا۔۔۔۔۔اور مسلسل تحقیق کے بعد حلال دوائیں۔۔۔نعم البدل کے طور پہ دریافت کیں۔۔۔۔اس تحقیق کی روشنی میں ہی ہر مُستنَد طبیب/حکیم کا مطب فعال ہے
میرے اب تک کے مطالعے میں قرآن ہی واحد ذریعہ ہے شریعت کے علم کا اور حدیث اسی علم کا عملی مظہر۔۔۔۔مگر قرآن میں کوئی آیت اور حدیث میں کوئی فرمان ایسا ابھی تک سامنے نہیں آیا کہ منشیات کو خوردنی دواء کے طور پہ استعمال کرنے کا ثبوت قرار دیا جاسکے۔۔۔
منشیات کا استعمال تب در آیا جب طب غیر مسلموں کے ہتھے چڑھی۔۔اور دعوے باز معالج کہلانے والوں نے بلا تحقیق بھنگ اور افیون کے خوردنی استعمال پر مبنی نسخے لکھ کر ورق سیاہ کر دئیے۔۔حتیٰ کہ اَیسے معالجوں کو اتائی اور منشیات فروش کہا جانے لگا ، مگرباز تب بھی نہیں آئے۔۔
ہم اپنی کارگزاری کو شرعی جواز دینے کے لئے حدیث اور قرآن کو بھی ملوث کرنے سے نہیں چوکتے۔۔۔۔میرے خیال میں ایک مستند طبیب کو اپنے شعبہ جاتی علم پہ نہ صرف عبور ہونا چاہئے بلکہ اس عظیم علم کی درست ہیئت سے بھی آگاہی ہونی چاہئے ۔ اگر کوئی طبیب اپنی شہرت کے لئے بھنگ اور افیون کے فوائد پہ کتاب لکھ دے تو اس کتاب کو حجت نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔۔
مَیں نے بڑے بڑے اطِباء کو بلاوجہ طبی مسائل پہ الجھتے دیکھا ہے مگر ان کے مطب کے نسخے افیون اور بھنگ سے مزیّن ہوتے ہیں۔۔فطرت انسانی میں منشیات کے استعمال کا کوئی جواز نہیں۔

حکیم خلیق الرحمٰن