سوال
کوئی لڑکی اپنے منگیتر سے بات کرسکتی ہے، بشرطیکہ اس میں کوئی بیہودہ بات چیت نہ ہو ؟
جواب
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
لڑکے اور لڑکی کا جب تک نکاح نہیں ہوجاتا، وہ تب تک ایک دوسرے کے لیے غیر محرم ہوتے ہیں۔ شریعت میں جب رشتے کے لئے معاملات طے ہو رہے ہوں تو محدود پیمانے پر ایک دوسرے کو دیکھ لینے کی اجازت ہے۔ ارشادِ نبوی ہے:
“إِذَا خَطَبَ أَحَدُكُمُ الْمَرْأَةَ، فَإِنِ اسْتَطَاعَ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى مَا يَدْعُوهُ إِلَى نِكَاحِهَا فَلْيَفْعَلْ”.[سنن ابی داؤد:2082]
’جب تم میں سے کوئی عورت کو پیغامِ نکاح دے تو ہو سکے تو وہ اس چیز کو دیکھ لے جو اسے اس سے نکاح کی طرف راغب کر رہی ہے‘۔
دیکھ لینے کے بعد گپ شپ کرنا، چاہے وہ ٹیلی فون پر ہی کیوں نہ ہو، یا ایک دوسرے کے ساتھ تعلق قائم کرنا اس کی قطعا اجازت نہیں ہے۔
ویسے بھی ابتدائی طور پر یہی عزم ہوتا ہے کہ ہم نے کوئی بیہودہ بات چیت نہیں کرنی لیکن جب بے تکلفی ہو جاتی ہے تو معاملات بہت دور تک جا پہنچتے ہیں۔ اور یہ کوئی ڈھکی چھپی باتیں نہیں ہیں ، سب لوگ اس کو اچھی طرح سمجھتے ہیں ، جان بوجھ کر اپنے آپ کو دھوکے میں رکھیں، تو الگ بات ہے ۔ لہذا اس شرعی مخالفت اور بے حیائی کا دروازہ مکمل بند رہنا چاہیے اور جو بھی خواہشات اور تمنائیں ہیں ان کے لیے شادی کا انتظار کیا جائے۔
دونوں خاندانوں کے معاملات مکمل ہونے کے بعد صرف ایک دوسرے کو حدود کے دائرے میں دیکھا جا سکتا ہے ، باقی کسی چیز کی اجازت نہیں، نہ بات چیت کی نہ گھومنے پھرنے کی۔
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ