سوال (4388)

موجودہ حالات میں ہمیں بطور پاکستانی شہری کیا کرنا ہے؟

جواب

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ دشمن سے ملاقات یعنی سامنے ہونے کی دعا نہ کرو، آگے فرمایا ہے کہ اگر دشمن سے سامنا ہو جائے تو اللہ تعالیٰ سے دعا کرو اور ثابت قدمی اختیار کرو، ہمارے لیے یہ نصیحت ہے کہ ہم اپنے لیے اور افواج پاکستان کے لیے استقامت کی دعا کریں، اور غیر ضروری خبروں پر دھیان نہ دیں، باقی جو ہدایات جاری ہو رہی ہیں، ان پر عمل کریں، مزید اللہ تعالیٰ سے دعائیں کریں۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

موجودہ جنگی حالات میں بطور پاکستانی شہری ہمارا کردار نہایت اہم اور ذمے دارانہ ہونا چاہیے۔ اسلام ہمیں اجتماعی شعور، اخوت، صبر، تدبر اور دفاعی تیاری کا درس دیتا ہے۔
درج ذیل باتوں کو ذہن نشین رکھیں:
1) : ہم اللہ تعالیٰ پر ایمان، صبر و توکل کو مضبوط رکھیں۔
2) : نماز، دعا اور استغفار کے ذریعے اللہ کی مدد طلب کریں۔
3) : امت مسلمہ کے لیے خصوصاً مظلوموں کے لیے دل سے دعا کریں۔
4) : قوم، مسلک یا جماعت کی بنیاد پر انتشار سے بچیں۔
5) : فرقہ واریت اور قومی تعصبات کی بجائے امت واحدہ کے تصور کو فروغ دیں۔
6) : اختلافات کے بجائے مشترکات پر جمع ہونے کی کوشش کریں۔
7) : جھوٹی خبریں، افواہیں یا منفی پروپیگنڈہ پھیلانے سے گریز کریں۔
8) : سوشل میڈیا پر صرف مستند ذرائع سے خبریں شیئر کریں۔
9) : اپنی جگہ پر امن و امان قائم رکھنے میں پولیس، فوج اور انتظامیہ سے تعاون کریں۔
10) : اگر کسی بھی صورت میں ملک کی حفاظت کے لیے خدمات کی ضرورت ہو تو بھرپور تیاری اور جذبے سے پیش کریں۔
11) : زخمیوں، متاثرین اور ضرورت مندوں کی مدد کے لیے امدادی سرگرمیوں میں حصہ لیں۔
12) : ہمارے علماء کرام کو چاہیے کہ نوجوانوں کو شعوری تربیت دیں کہ وہ اسلام اور ملک دشمن پروپیگنڈہ کا شکار نہ ہوں۔علمائے کرام اور اہل علم کو یہ بھی کرنا چاہیے کہ وہ امت کو دینی بصیرت دیں، جزباتیت کے بجائے حکمت کو فروغ دیں۔

فضیلۃ الباحث کامران الٰہی ظہیر حفظہ