جوانی کی قدر کریں
جب نوجوان کو کوئی راہ دکھانے والا نہ ملے تو وہ اکثر گمراہی کا شکار ہو جاتا ہے، اور ’’فتنۂ شبہات‘‘ کے درمیان بھٹکنے لگتا ہے جو علم کی کمی اور بصیرت کی کمزوری سے پیدا ہوتا ہے، یا ’’فتنۂ شہوات‘‘ کا شکار ہوتا ہے، جو عقل کی کمی اور صبر کی کمزوری سے جنم لیتا ہے۔ لیکن اگر وہ نیک لوگوں کی صحبت اختیار کرے، دینی اور دنیاوی نفع مند علم حاصل کرے، اور اپنے رب تعالی کی رسی کو مضبوطی سے تھامے، نیز اس کے پاس کچھ اذکار اور وظائف ہوں جو اس کے معاون کوں اور اس کی پریشانی کو دور کریں، تو یقیناً اللہ تعالیٰ کے حکم سے اس کی یہ پریشانی دور ہو جائے گی، اور وہ حدیث ’’ایسا نوجوان جو اللہ تعالی کی اطاعت میں پلا بڑھا‘‘ کے دائرے میں شامل ہو جائے گا۔
نوجوانی ایک سنہری دور ہے جو دوبارہ نہیں آتا، خوش نصیب اور کامیاب ہے وہ شخص جس نے اس مرحلے کو علم اور عبادت سے بھر دیا، اور اسے اہلِ علم کی طرف سے کتاب اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی سنت کی روشنی میں راہنمائی میسر آئی، تاکہ نوجوان اپنے رب کی اطاعت میں نشو و نما پائے اور فکری و اخلاقی ہر طرح کی گمراہی سے محفوظ رہے۔ نوجوانوں پر لازم ہے کہ وہ صحابہ اور تابعین رحمہم اللہ تعالی کے نوجوانوں کے نمونوں کو سامنے رکھیں تاکہ انہیں کوئی ایسی شخصیت ملے جسے وہ اپنا آئیڈیل بنا سکیں۔
حافظ محمد طاھر