سورج غروب ہو کر کہاں جاتا ہے؟
“دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ فَلَمَّا غَرَبَتْ الشَّمْسُ قَالَ يَا أَبَا ذَرٍّ هَلْ تَدْرِي أَيْنَ تَذْهَبُ هَذِهِ قَالَ قُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَإِنَّهَا تَذْهَبُ تَسْتَأْذِنُ فِي السُّجُودِ فَيُؤْذَنُ لَهَا وَكَأَنَّهَا قَدْ قِيلَ لَهَا ارْجِعِي مِنْ حَيْثُ جِئْتِ فَتَطْلُعُ مِنْ مَغْرِبِهَا ثُمَّ قَرَأَ ذَلِكَ مُسْتَقَرٌّ لَهَا فِي قِرَاءَةِ عَبْدِ اللَّهِ”
سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب سورج غروب ہوا تو نبی کریم ﷺ نے پوچھا : تمھیں معلوم ہے یہ سورج کہا جاتا ہے؟ میں نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول ہی کو علم ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا : “یہ جاتا ہے اور عرش کے نیچے سجدہ کرتا ہے۔ پھر (دوبارہ طلوع ہونے کی) اجازت چاہتا ہے تو اسے اجازت دی جاتی ہے اور(قیامت کا) وہ دن بھی قریب ہے جب یہ سجدہ کرے گا تو اس کا سجدہ قبول نہ ہوگا اور اجازت چاہے گا لیکن اجازت نہ ملے گی۔ بلکہ اس سے کہا جائے گا کہ جہاں سے آیا تھا وہیں واپس چلاجا۔ چناچہ اس دن وہ مغرب ہی سے نکلے گا” ۔
(صحیح البخاری : 7424، صحیح مسلم : 159)