شوربے کا استعمال زمانہ قدیم سے چلا آ رہا ہے۔ شوربہ لذت، صحت اور برکت کا حسین امتزاج ہے۔ الفت اور احساسِ باہمی کا باوقار ذریعہ ہے۔
شوربہ صحت کے حوالے سے بے شمار فوائد کا حامل ہے کہ جس کی تفصیل کے لیے علیحدہ سے مضمون درکار ہے۔

جب تک سالن اور شوربہ لازم و ملزوم تھے، دل کشادہ اور غناء سے بھرپور تھے۔ہنڈیا میں گوشت کی مقدار چاہے کم ہو مگر اس کی لذت اور غذائیت بہت سوں کو میسر ہو سکتی ہے۔

آج ہمارے گھروں سے برکت اٹھ جانے کا ایک بڑا سبب ہماری ہنڈیا میں شوربے کا ناپید ہونا بھی ہے۔ “سپائس” اور “ٹیسٹ” کے نام پر بھاری بھرکم اخراجات کے ساتھ جو کھانا تیار کیا جاتا ہے وہ صحت کے لیے نقصان دہ ہونے کے ساتھ ساتھ اس احساس کو بھی ختم کر دیتا ہے جو بطورِ مسلمان ہم سے مطلوب ہے۔

رحمتِ کائنات ﷺ کے چند حکمت بھرے فرامین:

حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: “ابوذر! جب تم شوربا پکاؤ تو اس میں پانی بڑھا لو اور اپنے پڑوسیوں کو یاد رکھو۔” (مسلم: 6688)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اے خواتینِ اسلام! ہرگز کوئی پڑوسن اپنی دوسری پڑوسن کے لیے کسی تحفے کو کمتر نہ سمجھے، خواہ وہ بکری کا پایہ ہی کیوں نہ ہو۔ (بخاری: 2566)

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: “ایک آدمی کا کھانا دو افراد کے لیے، دو کا چار کے لئے اور چار کا کھانا آٹھ کے لیے کافی ہوجاتا ہے۔” (مسلم: 5371)

یہ بات طے ہے کہ شوربے والا سالن پڑوسی کے گھر آپ خوشی خوشی بھیج دیں گے جبکہ “کڑاہی گوشت” بھیجتے ہوئے “کانپیں ٹانگ” جائیں گی۔
المختصر معاشرے سے تناؤ، ڈپریشن اور نفسیاتی عوارض کو بھگانے اور افراد کو خوشیاں لوٹانے میں شوربہ آج بھی اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ اس کے علاوہ شوربے والی ہنڈیا اور سالن انسانی صحت کے لے کافی حد تو مفید ہے جس کے بارے میں طب کے اندر جا بجا ترغیب ہے ۔ گوشت کو بھنا ہوا کھانے کی بجائے اس کا شوربہ بنا کر کھانا صحت کے اصولوں کے مطابق تصور کیا جاتا ہے ۔ واللہ اعلم۔

حافظ عمران ظہور | عرضی گزار