ابو انس طیبی بن انصر خان
تعلیمی دورانیہ 1996 سے 2002 تک جامعہ محمدیہ گوجرانوالہ
مصروفیات:
امامت،خطابت،تحقیق وتالیف ،سوالات کے جوابات، علم رجال ،علوم حدیث کا طالب علم ہوں، بعض اہل علم کی کتب ومقالات پر مراجعت وتحقیق کا کام کر چکا ہوں۔
اس خاص فن میں مجھے عرب وعجم میں کئی مشایخ وعلماء جانتے ہیں، ان میں ایک علمی شخصیت مولانا مفتی مبشر أحمد ربانی رحمه الله تعالى ،اور اسی طرح شیخ زبير على زئى رحمه الله تعالى، شیخ عبدالحمید الرحمتی رحمه الله تھے۔
معاصر علماء ومحققین سے پاکستان کی نمایاں شخصیات دکاترہ، مدرسین کی کثیر تعداد جانتی ہے۔
عرب مشایخ میں ایک جماعت ہے جیسے دکتور ابراہیم بن عبد الله الحازمى، الشيخ عبد العزيز بن مبارك الحنوط، الشيخ أبو طارق على بن عمر النهدي، الشيخ المحقق أبو شذ محمود النحال، الدكتور نضال ابراهيم، الدكتور جبران صحاري، الدكتور سليم ناصرى، الدكتور الناقد أحمد أشرف عمر لبي، الشيخ أبو عمر عادل القطاوى، الشيخ هادى المرى، الدكتور المحقق محمد المرعى، الشيخ أبو آدم البيضاوى، الشيخ المحقق أبو عمر أحمد عوف المصري، الشيخ وليد الخولى، الشيخ حسين بن مانع، الشيخ الدكتور إياد عبد اللطيف، الدكتور المحقق عبد العزيز العتيبي، الدكتور المحقق محمد الحنبرجي، الدكتور محمد أبو عبده،الدكتور ياسر الشمالي ،الشيخ أحمد ياسين الفرقداني، الشيخ المحقق محمد فاروق ميلسى، الشيخ عبد الرحيم يوسفان وغيرهم۔
یہ سب متخصصین ومحققین مجموعہ منتدی فوائد حدیثیہ میں موجود ہیں اور میں بھی اس مجموعہ کا کئی سالوں سے حصہ ہوں۔ بس عرصہ 18 سال سے متواتر بیمار رہنے کے سبب براہ راست معاشرے سے کٹا ہوا ہوں.