سوال (3000)

کیا عورت کے ذاتی استعمال کے زیور پر زکاۃ ہے؟

جواب

اس میں راجح بات یہ ہے کہ جب سونا نصاب کو پہنچے گا، خواہ وہ کسی بھی شکل میں ہو، اس میں زکاۃ ہے، اسلام نے یہ تخصیص نہیں کی ہے جو لوگوں نے بنا رکھی ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ دروازہ کھول کر دے دیں تو پھر لوگ بڑے مقدار میں سونا زیور کی صورت میں کنز کریں، اس میں راجح یہی ہے کہ سونا جب نصاب کو پہنچے گا، اس میں زکاۃ ہے، بھلے زیوارات ہوں، باقی اختلاف ہر چیز میں ہے۔ باقی امام البانی رحمہ اللہ کا موقف کہ عورت کے لیے سونا ہی حرام ہے، یہ شاذ ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

اس بارے میں علمائے عرب اور عجم کا خلاف ہے، علماء برصغیر عورت کے عام استعمال کے زیورات پر زکاۃ کی فرضیت کے قائل تھے،
جبکہ علماء عرب عورت کے عام استعمال کے زیورات پر زکوۃ کو فرض نہیں سمجھتے یہی موقف راجح ہے۔ (نیز البانی صاحب تو عورت پر سونے کو حرام سمجھتے ہیں مردوں کی طرح)

فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ

عورت کے لیے سونے کے استعمال کے حوالے سے علامہ البانی رحمہ اللہ کا موقف ہے کہ وہ حلقے کی صورت میں استعمال نہیں کر سکتی۔ مثلا انگوٹھی، اس کے علاوہ دیگر کسی بھی شکل میں استعمال کر سکتی ہے، وہ عورت کے لیے سونے کے استعمال سے علی الاطلاق منع نہیں فرماتے تھے، یہ ان کاموقف ہے، جسے سمجھنے کی ضرورت ہے۔

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

مجموعہ مقدمات و مقالات میں جو رسالہ ہے، اس میں اطلاق کا ہی ذکر ہے واللہ اعلم

فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ