سوال (164)
ایک بندے کی فجر کی نماز رہ گئی ہے، قضاء ہوچکی ہے، اب وہ پہلے سنتیں پڑھے گا یا فرض پڑھے گا ؟
جواب:
یہ یاد رکھیں کہ قضاء اس وقت ہوتی ہے جب نماز کا پورا وقت گزر جائے اس کا مطلب یہ ہے کہ جب سورج نکل آئے ، اس میں بھی اختلاف ہے ۔ لیکن راجح بات یہ ہے کہ اگر جان بوجھ کر سویا نہیں رہا بلکہ اتفاقاً آنکھ نہیں کھلی ہے تو ان شاءاللہ ادا ہوگی ، اللہ تعالیٰ اس کو پورا اجر دے گا ۔
کیونکہ بندہ جب سوتا رہ گیا ہے اس کی نماز کا وقت وہ ہے جس وقت وہ اٹھے ۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“مَنْ نَسِيَ صَلَاةً فَلْيُصَلِّهَا إِذَا ذَكَرَهَا، لَا كَفَّارَةَ لَهَا إِلَّا ذَلِكَ”. [صحيح مسلم: 684]
’’جو شخص کوئی نماز بھول جائے تو جیسے ہی وہ اسے یاد آئے، وہ نماز پڑھ لے، اس نماز کا اس کے علاوہ اور کوئی کفارہ نہیں‘‘۔
بعض روایات میں الفاظ ہیں :
“مَن نَسيَ صَلاةً أو نامَ عنها، فإنَّ كَفَّارتَها أنْ يُصَلِّيَها إذا ذكَرَها”.
’’جو شخص کوئی نماز بھول جائے یا نماز سے سو جائے تو جیسے ہی وہ اسے یاد آئے، وہ نماز پڑھ لے، اس نماز کا یہی کفارہ ہے‘‘۔
اگر وہ بندہ سورج کے طلوع ہونے کے بعد اٹھا ہے تو پہلے سنتیں پڑھے گا بعد میں فرض پڑھے گا ، ترتیب یہ رکھے گا ۔ باقی یہ ہے اگر جماعت سے نماز فوت ہوگئی ہے تو وہ دیکھے اگر ٹائم ہے تو پہلے سنتیں پڑھے گا بعدمیں فرض پڑھے گا ۔ اگر وقت کم ہے سورج کے طلوع ہونے میں پہلے فرض پڑھے گا ، سورج کے طلوع ہونے کے بعد سنتیں پڑھے گا۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ