انکار حدیث کا فتنہ جس شکل میں بھی آیا علمائے کرام نے ہر دور میں اس کا سختی سے رد کیا، اور حجیت سنت کو پرزور انداز سے بیان کیا۔ بلکہ احادیث کا مقابلہ قرآنِ کریم سے کروا کر اسے رد کرنے والے کو گمراہ قرار دیا۔ (طبقات ابن سعد (7/ 184)
ائمہ اسلام کے اس رد عمل سے انکار حدیث کا موقف قدیم فتنہ ہونے کے باوجود زیادہ پنپ نہ سکا، لہذا بارہ تیرہ صدیوں تک لوگ اہمیت سنت اور حجیت حدیث کے جذبہ سے معمور رہے، تآنکہ تیرہویں صدی میں استعمار و استشراق کے ظہور سے یہ فتنہ ایک بار پھر نمودار ہوگیا، جس کے مختلف اسباب و وجوہات ہیں۔