حق بات یہ ہے کہ قرآنِ کریم کو سمجھنے کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیثِ مبارکہ ضروری ہے۔ ’’اگر یہ بات کہ عربی کو عربی زبان کی آیت کی وضاحت و تفسیر سمجھانے کی کوئی ضرورت نہیں، وہ خود بخود سمجھ سکتا ہے، صحیح ہے، تو پھر قرآن حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ والا صفات پر کیوں نازل ہوا؟ کیوں نہ خدا تعالی نے حضرت جبرئیل علیہ السلام فرشتہ کے ذریعے یہ منادی کرا دی کہ فلاں پہاڑ پر تمہاری ہدایت و رہنمائی کے لیے ہم نے عربی زبان میں ایک کتاب قرآن رکھوا دی ہے، وہ اٹھا کر لے آؤ۔ تم بھی چونکہ عربی النسل ہو، اس لیے خود احکام سمجھو اور عمل کرو!! بھائیو! سوچو اور غور کرو مالكم كيف تحكمون!’’
( اہمیتِ حدیث از شاہ اسماعیل مشہدی، ص:8)